بلوچستان کی پہلی موٹر وے کا افتتاح
کوئٹہ: وزیراعظم نواز شریف نے بلوچستان میں پہلی موٹر وے گوادر-ہوشاب (ایم-8) کا افتتاح کر دیا.
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کی منصوبے نعروں سے نہیں بنتے بلکہ ان کے لئے صبر اور حکمت عملی سے کام لینا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا ' بلوچستان کو ملک کےدوسرے حصوں کے برابر لارہے ہیں۔ قوموں کی تعمیر کوئی کھیل تماشا نہیں، حقیقی انقلاب لائیں گے۔'
افتتاحی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی ترقی کو اولین ترجیح دی جارہی ہے، یہ منصوبہ صوبے کی خوشحالی کیلئے اہم قدم ہے۔
مزید پڑھیں: 46 ارب ڈالر: پاکستان فائدہ کیسے اٹھائے؟
انہوں نے کہا کہ شاہراہوں کے منصوبے گوادر کو وسط ایشیائی ملکوں سے منسلک کریں گے۔
'سیکیورٹی کی خراب صورتحال کےباوجود شاہراہ کی تعیمرجاری رہی، منصوبے کی تکمیل میں قربانیاں دینے والوں کوخراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔'
انہوں نے کہا کہ مشکل حالات میں سڑک کی تعمیر مکمل کرنے پر ایف ڈبلیو او مبارکباد کی مستحق ہے۔
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ 2018 تک لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیا جائے گا جبکہ ان کا مقصد صرف بجلی پیدا کرنا نہیں بلکہ سستی بجلی پیدا کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین کی نئی شاہراہِ ریشم: پاکستان کا فائدہ کتنا؟
وزیراعظم کاکہنا تھا کہ حکومت کی پالیسیوں کے سبب معاشی اشاریے بہتری کی جانب گامزن ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو موٹر وے وہ 1998 میں چھوڑ کر گئے تھے آنے والی کسی حکومت نے ان میں اضافہ نہیں کیا، تاہم ان کی حکومت اس سلسلے میں کام میں مصروف ہے۔
پاک چین اقتصادی راہداری کیا ہے؟
پاک چین اقتصادی راہداری ایک بہت بڑا تجارتی منصوبہ ہے، جس کا مقصد جنوب مغربی پاکستان سے چین کے شمال مغربی خود مختار علاقے سنکیانگ تک گوادر بندرگاہ، ریلوے اور موٹروے کے ذریعے تیل اور گیس کی کم وقت میں ترسیل کرنا ہے۔
اقتصادی راہداری پاک چین تعلقات میں مرکزی اہمیت کی حامل تصور کی جاتی ہے، گوادر سے کاشغر تک تقریبا 3000کلومیٹر طویل ہے۔
یہ منصوبہ مکمل ہونے میں کئی سال لگیں گے اس پر کل 46 بلین ڈالر لاگت کا اندازہ کیا گيا ہے۔
سی پی ای سی کے منصوبے میں پاکستان کے جنوب مغرب میں گوادر کی بندرگاہ کو چین کے مغربی علاقے سنکیانگ میں کاشغر سے ملانے کے لیے ایک 1800 کلومیٹر طویل ریلوے لائن، تیل کی پائپ لائنوں کا جال، اور نئی سڑکوں کی تعمیر بھی شامل ہے۔
اس منصوبے میں بندرگاہ پر ایک ہوائی اڈے کی تعمیر، توانائی کے منصوبوں کی ایک قطار، خصوصی اقتصادی زونز، خشک بندرگاہیں اور دیگر بنیادی ڈھانچے بھی شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق اقتصادی اور توانائی کی راہداری پاکستان کے لیے 'زبردست اہمیت کی حامل' ہو سکتی ہے، جبکہ چین کے لیے یہ بہت سے طویل المدتی اقدامات میں سے صرف ایک ہے، جو کہ ملک کی عالمی اقتصادی طاقت میں اضافہ کرنے کے لیے ترتیب دیے گئے ہیں۔
آرمی چیف کی وزیراعظم کے ہمراہ موٹر وے کی سیر
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (4) بند ہیں