• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ترک ساحل سے 33 مہاجرین کی لاشیں برآمد

شائع January 30, 2016
مہاجرین بذریعہ کشتی ترکی سے یونان جانا چاہتے تھے—۔فوٹو/ اے پی
مہاجرین بذریعہ کشتی ترکی سے یونان جانا چاہتے تھے—۔فوٹو/ اے پی

ایوالک: ترکی کے ساحل سے 2 بچوں سمیت کم از کم 33مہاجرین کی لاشیں ملی ہیں، یہ وہ افراد ہیں جن کی کشتی ترکی سے یونان جاتے ہوئے سمندر میں حادثے کا شکار ہوکر ڈوب گئی.

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مہاجرین، جن میں شامی اور افغان افراد شامل تھے، یونانی جزیرے لسبوس پہنچنا چاہتے تھے کہ کشتی کو حادثہ پیش آیا. حالیہ واقعے کے بعد بہت سے افراد لاپتہ ہیں.

فرانس کے خبر رساں ادارے اے ایف پی فوٹو گرافر نے ایوالک کے ساحل کے قریب 2 بچوں کی لاشیں دیکھی.

مذکورہ فوٹوگرافر کے مطابق حادثے میں کم ازکم 17 مہاجرین ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تعداد بچوں کی تھی.

اس سے قبل ایک کوسٹ گارڈ نے 10 ہلاکتوں کی تصدیق کی تھی.

زندہ بچ جانے والی ایک خاتون نے اے ایف پی کوبتایا، 'ہم بہت افسردہ ہیں، ہمارے کم از کم 20 دوست لاپتہ ہیں'.

واضح رہے کہ بچ جانے والوں میں بھی زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے.

دو روز قبل بھی مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے باعث 10 بچوں سمیت 25 افراد ہلاک ہوگئے تھے.

مزید پڑھیں:ترک ساحل سے 34 مہاجرین کی لاشیں برآمد

رواں ماہ کے آغاز میں بھی ترک حکام کو ایگین ساحل کے 2 مقامات سے کم از کم تین بچوں سمیت 34 مہاجرین کی لاشیں ملی تھیں.

مشرق وسطی، ایشیا اور افریقہ سے پناہ گزین اور مہاجرین ترکی کے ساحلوں پر بڑھتی نگرانی اور شدید سرد موسم کے باوجود چھوٹی کشتیوں پر خطرناک سفر کرنے کا رسک لے رہے ہیں۔

مہاجرین کی عالمی تنظیم (آئی او ایم) کے مطابق گذشتہ برس سمندر کے راستے یورپ پہنچنے کی کوشش میں 4 ہزار کے قریب مہاجرین ہلاک ہوئے.

ترکی 22 لاکھ شامی افراد کا میزبان ملک ہے اور شام میں پانچ سال قبل شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد سے وہ شامی پناہ گزینوں کی خوراک اور رہائش پر 8.5 ارب ڈالرز سے زائد خرچ کر چکا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024