'اسٹارز کے بجائے نوجوانوں کو آداب سکھائیں'
کولکتہ: وقار یونس کا خیال ہے کہ ٹیم میں موجود سینئرز کو تبدیل کرنے کےبجائے نوجوان پاکستانی کرکٹرز کو آداب سکھانا آسان ہوتا ہے۔
تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ پاکستانی کوچ کی ٹیم میں موجود سینئر کھلاڑیوں سے کوئی امیدیں وابستہ نہیں۔ خاص کر ان کے پاس عمر اکمل کے لیے ایک تجویز ہے۔ پہلے کارکردگی دکھاؤ، پھر اپنی مرضی کی بیٹنگ پوزیشن کا مطالبہ کرو۔
ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں کو وقار نے میڈیا سے گفتگو سے قبل خبردار رہنے کی تجویز دی کیوں کہ دوسرے دن اخبار میں شکایات پڑھنا افسوسناک ہوتا ہے۔
سابق عظیم کرکٹر نے کہا کہ ٹیم 'اچھے لوگوں' پر مشتمل ہے اور وہ اس بات کو یقینی بنارہے ہیں کہ میڈیا میں غلط بیانات نہ جائیں۔
'ٹیم ایک فیملی'
وقار کے مطابق محمد عامر کی ٹیم میں شمولیت سے پیدا ہونے والے تنازعات کے بعد قذافی اسٹیڈیم میں جاری ٹریننگ کیمپ کی اہمیت ٹیم کو متحد رکھنے کے حوالے سے اور زیادہ بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے کہا 'مجھے یقین ہے کہ اس سے کھلاڑیوں کو قریب لانے میں مدد ملے گی۔'
وقار نے کہا کہ انسان سے غلطی ہوجاتی ہے اور جب کوئی غلطی کرجائے اور لوگ اسے معاف کردیں تو زندگی میں آگے بڑھ جانے کا وقت آجاتا ہے۔
جب میڈیا میں جانے والے کھلاڑیوں کے حوالے سے وقار سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہیں اخبارات میں ٹیم کے اختلافات کے بارے میں پڑھ کر افسوس ہوا۔
'ٹیم میں فیملی جیسا ماحول ہوتا ہے، آپ اپنی فیملی کے بارے میں بات کررہے ہیں، آپ باہر جاکر باتیں نہیں بتاتے۔'
'میرے خیال میں بورڈ کو اس صورت حال کو دیکھنا چاہیے۔'
وقار نے میڈیا پر مسائل بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ کھلاڑی سال کے تین چوتھائی عرصہ ساتھ رہتے ہیں اور چھوٹی موٹی باتیں ہونا عام اور معمول کی بات ہے۔
تاہم انہوں نے کھلاڑیوں کو اپنے خیالات میڈیا سے شیئر کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ 'انہیں ان چیزوں پر بات کرنے کے بجائے اپنے کام پر توجہ دینی چاہیے۔'
'جب تک یہ بات چار دیواری میں رہتی ہے، ڈریسنگ روم میں رہتی ہے تو ٹھیک ہے۔ لیکن جب یہ میڈیا میں آجائے جیسا کہ ہورہا ہے تو اس سے تکلیف ہوتی ہے۔'
'عمر توقعات پر پورا نہیں اترسکے'
عمر اکمل کی جانب سے عالمی کپ کے دوران ایک ٹی وی چینل کے رپورٹر سے اپنی بیٹنگ پوزیشن کے حوالے سے بات کرنے پر وقار نے کہا کہ کھلاڑیوں کو زیادہ محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمر اکمل سے جو توقعات وابستہ تھیں وہ انہیں پورا نہیں کرپائے ہیں۔
وقار نے کہا 'انہیں (عمر اکمل) محدود اوورز کی کرکٹ میں متعدد نمبرز پر کھلایا جاسکتا ہے۔'
ان کے مطابق ٹیسٹ میچوں میں مخصوص بیٹنگ پوزیشن ممکن ہے تاہم ٹی ٹوئنٹی میں ایسا نہیں کیا جاسکتا۔
'کسی کھلاڑی کو ایک مخصوص نمبر دینا مشکل ہے۔ ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں نمبر نام کی کوئی چیز نہیں۔'
وقار نے کہا کہ عمر ون ڈے میں نمبر چار پر کھیلنا چاہتے ہیں لیکن میرے خیال میں یہ نمبر حاصل کرنے کے لیے انہیں اچھی کارکردگی دکھانا ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ سری لنکا میں یہ تجربہ کیا گیا لیکن وہ ناکام ہوگیا۔
'نوجوانوں کو تربیت کی ضرورت'
پاکستانی کوچ نے دورہ نیوزی لینڈ سے قبل میڈیا پر آنے والے متنازع بیانات کے حوالے سے کہا کہ اس سے ٹیم پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
وقار نے کہا کہ وہ نوجوانوں کو ٹیم میں شامل کرنے کے ہمیشہ حامی رہے ہیں۔
تاہم وقار کا یہ بھی کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کو بین الاقوامی کرکٹ کے بجائے انڈر 19 کی سطح پر کھلاڑیوں کی کاؤنسلنگ کرنے کی ضرورت ہے۔
'میرے خیال سے انڈر 19 کے لڑکوں کی کاؤنسلنگ کی ضرورت ہے، انہیں بتایا جانا چاہیے کہ بین الاقوامی کرکٹ کیا ہے اور اس میں کھیلنے کے آداب کیا ہوتے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ قومی ٹیم میں شامل ہوچکے کھلاڑیوں کو سکھانا مشکل ہوتا ہے۔
'کیوں کہ وہ اب اسٹار بن چکے ہوتے ہیں، انہیں تبدیل کرنا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن میرے خیال سے انڈر 19 کی سطح پر جب کھلاڑی آئیں تو انہیں تربیت دی جائے۔'