محمد عامر کی واپسی
یوں تو بنگلہ دیش میں کھیلا جانے والا یہ محدود اوورز کا میچ صرف ایک میچ ہی تھا، مگر اس میں ایک واقعہ ایسا ضرور ہوا، جس نے پاکستان میں اور پاکستان سے باہر بہت ساری تشریحات کا دروازہ کھول دیا ہے۔
یہ محمد حفیظ اور محمد عامر کا مقابلہ تھا، اور کئی لوگوں نے اسے ایک 'پروفیسر' کہلائے جانے والے 'اخلاقیات کے محافظ' شخص کا ایسے شخص کے سامنے کھڑے ہونے سے تعبیر کیا جو جیل سے اپنی سزا کاٹ کر واپس آیا ہے۔
اس واقعے نے سزا اور بحالی کے بارے میں کئی سوالات کو دوبارہ جنم دیا ہے جس کا اس قوم کو اکثر سامنا رہتا ہے۔
پی سی بی اپنی ضروریات کی وجہ سے محمد عامر کو قومی ٹیم میں واپس لانے کے لیے تیز تر اقدامات کر رہا ہے۔ قومی ٹیم مشکلات کا شکار ہے۔ یہ بیٹنگ کے شعبے میں کمزور اور ناقابلِ اعتبار ہے، جبکہ باؤلنگ کے شعبے میں عامر ایک زبردست اور قابلِ اعتبار آپشن ہیں، جسے کرکٹ بورڈ اس وقت نظرانداز کر کے نقصان نہیں اٹھا سکتا۔
اس بارے میں اطلاعات ہیں کہ پی سی بی اور قومی کوچ محمد عامر کو قومی ٹیم میں واپس لانے کے لیے کس قدر پرجوش ہیں، اور کہا جاتا ہے کہ کوششیں جاری ہیں کہ ان کی واپسی سے اختلاف کرنے والوں کو منایا جائے، مثلاً محمد حفیظ اور وہ دوسرے لوگ، جنہوں نے محمد عامر کی مخالفت میں طرح طرح کے جواز پیش کیے ہیں۔
اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ اگر کرکٹ کے 'بڑے' محمد عامر کی واپسی چاہتے ہیں، تو انہیں اپنا بندہ واپس ملے گا۔
لیکن چند مبصرین کے نزدیک ایک مشکل یہ ہے کہ ان کی واپسی محمد آصف کی بھی انہی بنیادوں پر واپسی کا دروازہ کھول دے گی، اور پھر اس وقت کے کپتان سلمان بٹ کا بھی۔
مگر پی سی بی نے اب تک ان دونوں کرکٹرز سے سخت رویہ اپنا رکھا ہے کیونکہ یہ دونوں ہی اپنا جرم قبول کرنے کے بجائے اس سے انکار کرتے رہے۔ پی سی بی انہیں خوش آمدید نہ کہنے میں بالکل حق بجانب ہے۔
یہ اداریہ ڈان اخبار میں 9 دسمبر 2015 کو شائع ہوا
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں
تبصرے (3) بند ہیں