فوجی عدالتوں کے فیصلے پر نظر ثانی کی تجویز
اسلام آباد: فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والوں کو نظر ثانی کا حق دینے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے والے درخواست گزار نے مذکورہ کیس کی فوری سماعت کے لئے مزید ایک درخواست جمع کروانے کا ارادہ ظاہر کردیا ہے۔
ایڈووکیٹ انعام الرحیم نے ڈان کو بتایا ہے کہ عیدالضحیٰ کی تعطیلات کے اختتام پر وہ سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کروانے جارہے ہیں تاکہ مقدمے کی جلد سماعت ہوسکے اور فوجی عدالتوں کے دو سال مکمل ہونے سے پہلے ہی اس کا فیصلہ بھی ہوجائے، جو کہ آئین میں کی جانے والی 21 ترمیم کے تحت ہے۔
واضح رہے کہ انعام الرحیم نے گزشتہ ماہ سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے تمام ملزمان، چاہے ان کا تعلق فوج سے ہو یا وہ ملک کے عام شہری ہوں، ’ان کو ایک عدالتی نظرثانی کا حق ضرور دیا جانا چاہیے۔‘
ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کی جانب سے متعدد افراد کو سزائیں سنائی جاچکی ہے جس پر اپلیٹ کورٹ کے فیصلے کے بعد عمل درآمد کروا دیا جائے گا، جو کہ پاکستان آرمی ایکٹ (پی اے اے) 1952 کے مطابق ان سزاؤں کی توثیق کرتی ہے۔
یاد رہے کہ ایڈووکیٹ انعام الرحیم لاپتہ افراد کے مقدمات کی پیروی کے حوالے سے جانے جاتے ہیں اور انھوں نے فوج کے مختلف محکموں میں 16 سال تک اپنی خدمات انجام دی ہیں، جن میں جج ایڈووکیٹ جنرل (جے اے جی) برانچ بھی شامل ہے۔
انعام الرحیم نے واضح کیا کہ اس کیس کی فوری سماعت سے ایسا سسٹم بنانے میں مدد ملے گی، جو کہ دہشت گردی میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دے سکے گا جبکہ بے گناہ افراد کو بچانے میں بھی کار آمد ثابت ہوگا۔