• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

شامی بچے کی دل لرزا دینے والی تصویر

شائع September 3, 2015 اپ ڈیٹ September 4, 2015
ایلان کردی(بائیں) اور اس کا 5 سالہ بھائی گیلپ (دائیں)، جو کشتی حادثے میں جان کی بازی ہار گئے—۔فوٹو/ بشکریہ ٹوئٹر
ایلان کردی(بائیں) اور اس کا 5 سالہ بھائی گیلپ (دائیں)، جو کشتی حادثے میں جان کی بازی ہار گئے—۔فوٹو/ بشکریہ ٹوئٹر

ترکی کے ایک مشہور ساحلی تفریحی مقام پر بہہ کر آنے والے ایک چھوٹے بچے کے بے جان جسم نے ہر دیکھنے والی آنکھ کو اشکبار اور دلوں کو لرزا دیا ہے. یہ لاش انسانی حقوق کے علمبرداروں کے منہ پر واقعی ایک طمانچہ ہے.

سرخ ٹی شرٹ اور نیلی نیکر پہنے ایلان کردی نامی بچہ ان 12 شامی پناہ گزینوں میں سے ایک ہے جنھوں نے یونان پہنچنے اور وہاں ایک بہتر زندگی کے حصول کے لیے سمندر میں موت کا سفر کیا اور کشتی ڈوب جانے کے باعث جان کی بازی ہار گئے.

ساحل پر اوندھے منہ پڑے اس معصوم سے بچے کی بے جان تصویر کے سوشل میڈیا پر چرچے ہیں اور ہزاروں افراد جنگ کے باعث دربدر ہونے والے ان پناہ گزینوں کی مشکلات پر متفق ہیں اور اس پر بات کر رہے ہیں، جبکہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی 'انسانیت ساحل پر بہہ گئی' (KiyiyaVuranInsanlik) کے ہیش ٹیگ کے ساتھ یہ تصویر ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے، لیکن یہ بچہ اب اس دنیا میں موجود نہیں ہے۔

ایک کوسٹ گارڈ ایلان کردی کی لاش کے قریب کھڑا ہے—۔فوٹو/ رائٹرز
ایک کوسٹ گارڈ ایلان کردی کی لاش کے قریب کھڑا ہے—۔فوٹو/ رائٹرز

ایک برطانوی اخبار نے اسے "انسانی تباہی کا چھوٹا شکار" کہا ہے جبکہ اٹلی کے ایک اخبار نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں لکھا ہے."دنیا کو خاموش کرانے کے لیے ایک تصویر".

برطانیہ کے اخبار دی انڈیپنڈنٹ نے سوال کیا ہے، کیا اس مردہ شامی بچے کی یہ غیر معمولی پر اثر تصاویر بھی پناہ گزینوں کے لیے یورپ کے رویے اور پالیسی کو تبدیل نہیں کرسکتیں تو پھر کیا چیز اسے تبدیل کرے گی؟

ترکی کے ایک کوسٹ گارڈ کے مطابق بدھ کو ترکی کے ساحل بوڈرم سے یونان کے جزیرے کوس جانے والی دو کشتیاں ڈوب گئیں.

ایک ریسکیو اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے اس بچے کی شناخت ایلان کردی کے نام سے کی جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کی عمر 3 سال ہے.

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ایلان اور 4 مزید بچے، اُن 12 شامی مہاجرین میں شامل ہیں جو کشتی ڈوبنے کے باعث ہلاک ہوئے، دونوں کشتیوں میں سوار تقریباً 23 افراد میں سے صرف 9 مسافر محفوظ رہے، جن میں ایلان کردی کے والدہ عبداللہ کردی بھی شامل ہیں، جبکہ ایلان کا بڑا بھائی 5 سالہ گیلپ اور والدہ بھی اس حادثے میں جان کی بازی ہار چکی ہیں۔

یہ تمام مسافر شامی کرد تھے جنھوں نے گذشتہ برس اسلامک اسٹیٹ (داعش) کے شدت پسندوں کی وجہ سے ترکی میں پناہ لی تھی.

ترکی کا ایک کوسٹ گارڈ ایلان کردی کی لاش کو اٹھا کر لے جارہا ہے—۔فوٹو/ بشکریہ رائٹرز
ترکی کا ایک کوسٹ گارڈ ایلان کردی کی لاش کو اٹھا کر لے جارہا ہے—۔فوٹو/ بشکریہ رائٹرز

ایک ریسکیو اہلکار نے بتایا کہ کشتی صبح 4 بجے کے قریب ڈوبی اور اس کے خیال میں حادثہ کشتی الٹنے کے باعث پیش آیا، " زیادہ امکان یہی ہے کہ وہ لوگ خوفزدہ ہوگئے ہوں گے اور تیراکی نہیں جانتے ہوں گے"۔

ریسکیو اہلکار کے مطابق کشتی میں صرف 4 لوگوں کی گنجائش تھی، لیکن اس میں 15 مسافر سوار تھے.

ترکی کی نیوز ایجنسی ڈوگن کے مطابق ایلان کے خاندان نے یونان کے سفر سے پہلے مبینہ طور پر کینیڈا میں پناہ لینے کی کوشش کی تھی۔

کینیڈا کے نیشنل نیوز پیپر نے لکھا ہے کہ ایلان کے والد کی خواہش ہے کہ وہ اپنی اہلیہ اور بچے کی لاشوں کے ہمراہ کوبانے واپس جاکر انھیں دفنائے اور خود بھی ان کے ساتھ ہی دفن ہو۔

گذشتہ چند ہفتوں کے دوران ترکی سے بذریعہ سمندر یونان جانے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور کشتیاں ڈوبنے کے واقعات بھی میڈیا پر آتے رہتے ہیں، لیکن مہاجرین کو پیش آنے والے حالیہ المناک واقعے نے یورپی عوام کو ہلا کر رکھ دیا ہے جبکہ یورپی یورپین پر اس حوالے سے اقدامات کرنے پر بھی زور دیا جارہا ہے۔

تبصرے (7) بند ہیں

Kashif Bashir Sep 03, 2015 02:52pm
No Comments, the countries , eager of wars, should learn. may Allah forgive us :(
Yusuf Sep 03, 2015 09:04pm
very very sad......Unless we muslims get united we'll have to face this.
dr.gm Sep 04, 2015 11:03am
Very sad news ,and tears are droping from my eyes.
Muhammad Ayub khan Sep 04, 2015 11:38am
@Yusuf please let me know the formula to get united
Muhammad Ayub khan Sep 04, 2015 11:41am
@Kashif Bashir which country is eager of war? Syria or else? you did not tell us. Syria is not eager of war. They who are refusing refugees have imposed a war on Syria by supply of huge ammunition to mutineers
muhammadshahnawaz Sep 04, 2015 06:49pm
. sharam maghribi hukumrano ko nai bishar ul asad ko ani chahye. jb hukumran apni awam ki hifazat nai kr skte to iqtidar se q chimte hn. daish ho.isis ya al qaida koi b militant group hukumat ya uski afwaj se big nd taqatwer nai hota. operation kre nd dehshat gardu ka safaya kre. merna he to 4 ko mar k maru. werna doubna elan ko nai bishar ul asad ko chahye th.wo b chullo bhr pani me
Syed Sep 05, 2015 04:44am
@muhammadshahnawaz جب آپ کا۔ وقت آئے گا تو سعودی عرب اور اسرائیل آپ کو چُلو بھر پانی تو کیا دو گز لٹھا بھی دینے کے روادار نہی ہوں گے... آپ اُن کیلئے ایک دفعہ کام کرنے کی حامی بھر کے تو دیکھیں، اگر اپنا مفاد نہ ہو تو یہ کسی کو بھی نہ پہچانیں، شام، عراق، بحرین، لبنان یا پھر یمن کے بیچارے عوام اور مظلوم مسلمان کیا بیچتے ہیں!

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024