ایاز صادق متنازع ہو گئے، مبصرین
اسلام آباد: یہ عین ممکن ہے کہ ایاز صادق کو سپریم کورٹ سے سٹے آرڈر مل جائے، لیکن لاہور الیکشن ٹربیونل کے فیصلے نے انہیں ’ایک متنازع شخصیت‘ ضرور بنا دیا۔
سیاسی اور قانونی ماہرین کے خیال میں عدالتی کارروائی مکمل ہونے تک نا صرف ایاز صادق کو قومی اسمبلی میں سخت وقت گزارنا پڑے بلکہ ان کیلئے سپیکر کے عہدہ کی حرمت اور وقار برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔
ٹربیونل کی جانب سے پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کے حق میں فیصلے کے بعد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر کامران مرتضی نے سپیکر کے مستقبل پر رائے دیتے ہوئے کہا ’آپ رنگین کپڑوں پر معمولی داغ تو چھپا سکتے ہیں، لیکن یہی داغ سفید کپڑوں پر دور سے ہی نظر آ جاتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایاز صادق محض قومی اسمبلی کے رکن ہوتے تو شاید ٹربیونل کا فیصلہ اتنا اہم نہ ہوتا، ’لیکن چونکہ وہ ایوان زیریں کے نگران ہیں لہذا اس کا بڑا اثر ہو گا‘۔
ایک سوال کے جواب میں مرتضی نے بتایا کہ سپریم کورٹ سے سٹے آرڈر ملنے کے بعد، بظاہر ایاز صادق کے بطور سپیکر ذمہ داریاں ادا کرنے پر کوئی قانونی اور آئینی قد غن نظر نہیں آ تی ۔
پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر نے ڈان کو بتایا کہ ایاز صادق کو عدالت عظمی میں اپیل اور ٹربیونل کے فیصلے پر عمل درآمد پر سٹے حاصل کرنے کا حق ہے، لیکن وہ سپیکر کا عہدہ رکھنے کا ’اخلاقی جواز‘ کھو چکے۔
قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے سربراہ خورشید شاہ نے کہا کہ وہ ٹربیونل فیصلے کے بعد مستقبل قریب میں کوئی سیاسی بحران نہیں دیکھ رہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیئے۔
تاہم، انہوں نے تسلیم کیا کہ ٹربیونل کا فیصلہ پی ایم ایل-نون کیلئے ایک بڑا دھچکہ ہے اور جوڈیشل کمیشن کے حالیہ فیصلے کے بعد سیاسی سیٹ بیک کی شکار پی ٹی آئی کو دوبارہ تقویت ملی ہے۔
تبصرے (2) بند ہیں