پاک-انڈیا مذاکرات کھٹائی میں پڑگئے
اسلام آباد: پاکستان کو حریت رہنماؤں سے نہ ملنے کی ہندوستانی تجویز مسترد ہونے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان قومی سلامتی کی سطح پر ہونے والے مذاکرات کھٹائی میں پڑگئے ہیں۔
پاکستان کی جانب باضابطہ طور پر ہندوستان تجویز مسترد کیے جانے کے بعد انڈین ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ نے دفتر خارجہ کا دورہ کیا اور ہندوستان وزارت خارجہ کا مراسلہ فراہم کیا ۔
انہوں نے ڈان ڈاٹ کام کو تصدیق کی کہ ہندوستان کی وزارت خارجہ کے فیصلے سے دفتر خارجہ کو آگاہ کردیا گیا ہے۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ ہندوستان نے پاکستان کو کہا ہے کہ وہ اپنے ایجنڈے میں سے کشمیر اور حریت رہنماؤں سے ملاقات کے نکات نکال دے۔
دوسری جانب ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ ہندوستان کی امورخارجہ کے ترجمان کے بیان پر پاکستان کو سخت مایوسی ہوئی ہے.
دفترخارجہ سے جاری بیان میں ترجمان نے کہا ہے کہ یہ دوسری بار ہے کہ ہندوستان نے طے شدہ مذاکرات سے راہ فرار اختیار کی.
ترجمان کے مطابق گزشتہ چند ماہ میں ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر تناؤ میں اضافہ ہوا، ضرورت اس بات کی تھی کہ دونوں ملک کشیدگی میں کمی اور تعلقات معمول پر لانے کے لیے سنجیدہ مذاکرات کرتے.
اس سے قبل پاک ہندوستان مذاکرات کے حوالے سے دفتر خارجہ میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کے مذاکرات کے حوالے سے حکمت عملی پر غور کیا گیا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ 23اگست کو مشیر خارجہ کے اعزاز میں استقبالیے میں ہندوستان میں پاکستانی ہائی کمشنر کی جانب سے کشمیری رہنماؤں کو ملاقات کی دعوت ماضی کی روایات کے عین مطابق تھی اور پاکستان بغیر کسی وجہ کے ان ملاقاتوں کو ختم نہیں کرسکتا کیوں کہ کشمیری حریت رہنما مسئلہ کشمیر کے حقیقی فریق ہیں.
انہوں نے کہا کہ اوفا میں دونوں وزراء اعظم میں طے پانے والے متعدد امور کے پر بات چیت کے برعکس ہندوستان صرف دہشتگردی تک مذاکرات محدود رکھنا چاہتا ہے جو دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کی ملاقات میں طے ہونے والے فیصلوں کی نفی ہے.
ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے معاہدوں کی خلاف ورزی نہیں کی اور ہمیشہ بامقصد مذاکرات کا حامی رہا ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان کشمیر سمیت درینہ مسائل کاحل نکالا جاسکے، پاکستان ہندوستان سمیت اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہاں ہے.
حریت رہنماؤں سے ملاقات نہ کرنے کی ہندوستانی تجویز مسترد
اس سے قبل ڈان نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں ہندوستان کی جانب سے مذاکرات کیلئے کسی بھی قسم کی شرائط قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان مذاکرات کیلئے کوئی شرائط قبول نہیں کرے گا۔
اجلاس کے بعد سیکرٹری خارجہ سے ہندوستانی ہائی کمشنر نے ملاقات کی۔
بعدازاں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے حل میں کشمیری براہ راست فریق اور حریت لیڈر کشمیری عوام کے حقیقی نمائندے ہیں۔
ترجمان کے مطابق پاکستان نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر حریت رہنماؤں سے مشاورت کی ہے، پاکستان ماضی کی اس روایت سے نہیں ہٹے گا۔
ادھر پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق پاکستانی 'شرائط' کے بعد مذاکرات خطرے میں پڑگئے ہیں.
|
'حریت رہنماؤں سے نہ ملنے کی ہندوستانی شرط ناقابل قبول'
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ پاکستانی قیادت کی حریت رہنماؤں سے ملاقات روایت رہی ہے، حریت رہنما مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حقیقی رہنما ہیں۔
وفاقی دارالحکومت میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ہندوستان نے پاکستانی ہائی کمیشن سے مہمانوں کی فہرست مانگی تھی، نئی دہلی مہمانوں کی فہرست بھی مرضی سے بنونا چاہتا ہے۔
ہندوستان سے مذاکرات پر پرویز رشید نے کہا کہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن پابندیاں قبول نہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حریت رہنماؤں سے نہ ملنے کی ہندوستانی شرط ناقابل قبول ہے، اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ نے مذاکرات سے انکار نہیں کیا، اب دیکھنا یہ ہے کہ ہندوستان مذاکرات سے بھاگ تو نہیں رہا، مذاکرات کی گیند ان کے کورٹ میں ہے، پاکستان نے مذاکرات کے لیے ہر بار ایک قدم آگے بڑھایا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ دہلی سرکار نے کشمیریوں کے انسانی حقوق سلب کیے ہوئے ہیں، انسانی حقوق کے معاملے پر ہندوستانی حکومت کو سوچنا ہوگا۔
پاکستان کے اصولہ مؤقف کی ایک بار پھر تائید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ پاکستان، ہندوستان کے ساتھ قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح پر 23 اگست کو ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے ایجنڈے کو حتمی شکل دے کر اس کی دستاویزات نئی دہلی کے ساتھ شیئر کرچکا ہے.
سرکاری ذرائع کے مطابق کہ پاکستان نے اپنے ایجنڈے میں ایل او سی پر ہندوستان کی بلااشتعال فائرنگ کا معاملہ سرفہرست رکھا ہے جس کے نتیجے میں پاکستانی جانب میں کئی شہری ہلاک ہوچکے ہیں، جبکہ کشمیر، سیاچن، سرکریک اور دہشتگردی میں ہندوستان کے ملوث ہونے جیسے مسائل کو بھی ایجنڈے کا حصہ بنایا گیا ہے۔
دوسری جانب ہندوستان کے ایجنڈے میں ممبئی حملے، گورداس پور واقعہ، ذکی الحمٰن لکھوی کی رہائی اور لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزی شامل ہیں.
مشیر برائے امورِ خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز اور حریت رہنماؤں کے مابین ملاقات اتوار 23 اگست کی شام پاکستانی ہائی کمشنر کی جانب سے دیئے جانے والے استقبالیہ میں متوقع ہے.
دہلی میں ہائی کمیشن میں ہونے والے استقبالیے میں کشمیر کے رہنماؤن کی شرکت پر ہندوستان کی جانب سے اعتراض کیا جا رہا ہے۔
تبصرے (3) بند ہیں