ایم کیو ایم سے جان کا خطرہ ہے،نبیل گبول
کراچی: قومی اسمبلی کے سابق رکن نبیل گبول نے سیکیورٹی کی فراہمی کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے فراہم کردہ سیکیورٹی واپس لے لی ہے۔
درخواست میں نبیل گبول نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کو متحدہ قومی موومنٹ سے جان کا خطرہ ہے۔
سندھ ہائی کورٹ سے انہوں نے استدعا کی ہے کہ تحفظ کے لیے رینجرز کی سیکیورٹی فراہم کی جائے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر انہیں کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری ایم کیو ایم اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ پرعائد ہوگی۔
دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نبیل گبول احسان فراموشی نہ نہیں کریں اور اپنی اوقات میں رہیں۔
ویب سائٹ پر رابطہ کمیٹی کے رکن قاسم علی خان نے بیان میں کہا ہے کہ نبیل گبول رینجرز کی سیکیورٹی کے حصول کے لیے سیاسی شعبدہ بازی کی بدترین مثالیں قائم کر رہے ہیں، جو ان کے گھٹیا کردار کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
خیال رہے کہ 2013 میں عام انتخابات سے قبل 52 سالہ نبیل گبول 17 مارچ 2015 کو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) میں شامل ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں : پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول ایم کیو ایم میں شامل
ان کا کہنا تھا کہ وہ 25 سال پی پی پی میں رہنے کے بعد ایم کیو ایم میں اس لیے شامل ہوئے ہیں کیونکہ لیاری کونظر انداز کیا گیا ہے۔
مئی 2013 عام انتخابات میں ایم کیو ایم نے نبیل گبول کو این اے 246 سے قومی اسمبلی کا ٹکٹ دیا تھا جس پر وہ ایک لاکھ 35 ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے تھے۔
دو سال قومی اسمبلی کا رکن رہنے کے بعد نبیل گبول نے 24 فروری 2015 کو متحدہ قومی موومنٹ چھوڑنے کا بھی اعلان کیا جبکہ قومی اسمبلی کی نشست سے بھی استعفیٰ دے دیا۔
مزید پڑھیں : نبیل گبول مستعفی: 'ایم کیو ایم اور میں مس فٹ تھے'
ایم کیو ایم چھوڑتے ہوئے نبیل گبول نے کہا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ میں مس فٹ تھا، اس لیے پارٹی چھوڑ دی۔
بعد ازاں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں لیاری میں قتل کا منصوبہ بنایا گیا تھا تاکہ الزام گینگ وار پر عائد ہو۔
یہ بھی پڑھیں : مجھے لیاری میں قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا، نبیل گبول
اس کے علاوہ انہوں نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246 میں ضمنی انتخابات میں بڑے پیمانے پر خونریزی کا خدشہ بھی ظاہر کیا تھا مگر ان کا خدشہ بلکل غلط ثابت ہوا تھا اور این اے 246 کے ضمنی انتخابات میں کسی بھی قسم کی بد امنی سامنے نہیں آئی۔
نبیل گبول کا دعویٰ تھاکہ منظم سازش کے تحت امیدواروں کو قتل کیا جا سکتا ہے۔
سابق ایم این اے کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ عدالتی کمیشن ایسے ہی نہیں بنا، امپائر کی انگلی اٹھ چکی ہے۔
البتہ جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ بھی حکومت کے حق میں آیا اور منظم دھاندلی کا دعویٰ درست ثابت نہیں ہوسکا۔
تبصرے (1) بند ہیں