فوجی عدالت سے سزا،سپریم کورٹ میں پہلی اپیل دائر
اسلام آباد: فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے حیدر علی نے سپریم کورٹ میں اپنی سزا کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی ہے۔
سزائے موت کے قیدی حیدر علی کے والد نے وکیل ذوالفقار بھٹہ کے ذریعے سپریم کورٹ میں درخواست جمع کروائی۔
آئین کے آرٹیکل 184 تھری کے تحت دائر کی گئی آئینی درخواست میں وفاق، سیکرٹری دفاع، جی او سی مالاکنڈ اور سیکریٹری داخلہ کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان کے بیٹے حیدر علی کو 2009ء میں 14 سال کی عمر میں گرفتار کیا گیا تھا جبکہ فوجی حکام کے مطالبے پر حیدر علی کو پیش کیا گیا۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست کے مطابق حیدر علی کی گرفتاری کے 6 سال بعد معلوم ہوا کہ حیدر علی لوئر دیر کی تیمرگرہ جیل میں قید ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ حیدر علی کو ملنے والی سزا کا ریکارڈ فراہم کیا جائے تاکہ اس کے مطابق قانونی چارہ جوئی کی جاسکے.
یاد رہے کہ یہ آئینی درخواست حال ہی میں سپریم کورٹ کی جانب سے فوجی عدالتوں کو برقرار رکھنے کے فیصلے پر جمع کروائی گئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے ملزمان کو اپیل کا حق حاصل ہوگا۔
فیصلے کے مطابق 21 ویں آئینی ترمیم کے تحت فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں 11 ججوں نے فیصلہ دیا جبکہ 6 نے مخالفت کی، یوں کثرت رائے پر عدالتوں کے حق میں فیصلہ سنایا گیا۔
پارلیمنٹ نے گزشتہ سال پشاور میں آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد خصوصی عدالتیں قائم کرنے کیلئے 21ویں ترمیم اور پاکستان آرمی ایکٹ۔1952 منظور کیا تھا۔
بعدازاں، رواں سال 16 اپریل کو فوجی عدالتوں کی جانب سے چھ دہشت گردوں کو دی جانے والی پھانسیوں کو معطل کرتے ہوئے عدالت نے سپریم کورٹ بار کونسل کی وکیل عاصمہ جہانگیر کی دائر درخواست پر حکم امتناعی جاری کر دیا تھا۔
تبصرے (1) بند ہیں