گوجرانوالہ میں ٹرین حادثہ، ہلاکتوں کی تعداد 19 ہو گئی
گوجرانوالہ: پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ میں ہیڈ چھنانواں کے قریب پل ٹوٹنے کے نتیجے میں فوجی دستوں کو لے جانے والی خصوصی ٹرین کی 4 بوگیاں نہر میں گرنے سے متعدد فوجیوں سمیت 19 افراد ہلاک ہو گئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی سی پی آر نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ خصوصی ٹرین فوجی جوانوں کو پنوعاقل سے کھاریاں لے جا رہی تھی۔
آئی ایس پی آر کا مزید کہنا ہے کہ جائے حادثہ سے 14 لاشیں برآمد کر لی گئیں جبکہ ریسکیوعملہ نہر سے پانچ لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔
بدقسمت خصوصی ٹرین جمعرات کے روز دوپہر بارہ بجے جب ہیڈ چناوا کے قریب پل پر پہنچی تو اس کی چار بوگیاں نہر میں جا گریں۔
حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں انجینئرنگ بٹالین کے یونٹ کمانڈر کرنل عامر جدون، ان کی بیوی اوردو بچے، کرنل راشد، کیپٹن عادل، لیفٹیننٹ کاشف، کانسٹبل اسلام، لانس نائیک ظفر بھی شامل ہیں۔
|
|
ٹرین کے ڈرائیور محمد ریاض کی لاش مل گئی ہے جبکہ اسسٹنٹ ڈرائیور زخمی حالت میں ہسپتال داخل ہے۔
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی فوج کے دستے، ریسکیو ٹیمیں اور مقامی افراد جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور کورکمانڈر لیفٹیننٹ جنرل غیور کی زیرنگرانی ریسکیو آپریشن شروع کردیا۔
آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر اور اسپیشل سروسز گروپ کے غوطہ خور بھی ریسکیو کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
ڈوبنے والے افراد کو نکالنے کا کام جاری ہے—اے ایف پی |
وزیر ریلوے سعد رفیق
گوجرانوالہ میں جائے وقوعہ پر میڈیا سے گفتگو میں ویزر ریلوے سعد رفیق نے بتایا کہ ٹرین حادثے کی ابتدائی رپورٹ چوبیس جبکہ مکمل رپورٹ بہترگھنٹوں میں سامنے آ جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ خیال غلط ہے کہ پل خستہ حال تھا کیونکہ حادثے سے سوا گھنٹے پہلے اس پُل سے پاکستان ایکسپریس بھی گزری تھی۔
انہوں نے بتایاکہ پاکستان ایکسپریس کے گزرنے سے پہلے ٹریک کو چیک کیا گیا تھا اور پاکستان ایکسپریس کے ڈرائیور نے ایسی کوئی اطلاع نہیں دی کہ جس سے ٹریک کی خرابی کا اندازہ ہو۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اس واقعہ میں دہشت گردی کے خدشے کو رد نہیں کیا جا سکتا ۔تاہم انہوں نے بتایا کہ حادثہ کے مقام سے اب تک دہشت گردی کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
پل بالکل درست حالت میں تھا
پاکستان ریلوے کے ترجمان رؤف طاہر نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پل بالکل درست حالت میں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ریلوے کے تمام پلوں کا معائنہ جنوری میں کیا گیا تھا اور منہدم ہونے والے پل کو ریلوے ٹریفک کے لیے موزوں قرار دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ حادثے سے 90 منٹ پہلے راولپنڈی۔کراچی۔ راولپنڈی سفر کرنے والی مسافر ٹرین اسی پل سے " مکمل رفتار سے بحفاظت گزر گئی تھی"۔
طاہر نے مزید کہا کہ ٹی وی پر چلنےوالی فوٹیج سے ایسا ظاہر ہوتا ہے جیسے یہ پل گرنے کی حالت میں نہیں تھا کیونکہ اس کے ستون تاحال کھڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ریلوے نےحادثے کی تحقیقاتی کے لیے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی ہے اور وہ کمیٹی انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ مل کر کر تحقیقات کرے گی۔
تبصرے (6) بند ہیں