• KHI: Maghrib 6:45pm Isha 8:02pm
  • LHR: Maghrib 6:17pm Isha 7:39pm
  • ISB: Maghrib 6:23pm Isha 7:47pm
  • KHI: Maghrib 6:45pm Isha 8:02pm
  • LHR: Maghrib 6:17pm Isha 7:39pm
  • ISB: Maghrib 6:23pm Isha 7:47pm

'میں نے ون ڈے میں لوگوں کے شبہات غلط ثابت کردیئے'

شائع June 7, 2015
اظہر علی — اے ایف پی فائل فوٹو
اظہر علی — اے ایف پی فائل فوٹو

کراچی : پاکستان کی موجودہ ٹیم میں شامل قابل اعتبار کھلاڑیوں میں سے ایک ون ڈے ٹیم کے کپتان اور ٹیسٹ کے نائب کپتان اظہر علی نے ایک روزہ میچز کی قیادت سنبھالنے کے بعد سے تیزی سے ابھر کر سامنے آئے ہیں۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے تیس سالہ اظہر علی نے ورلڈکپ کے بعد مصباح الحق اور آل راﺅنڈر شاہد آفریدی کی ریٹائرمنٹ کے بعد ون ڈے ٹیم کی قیادت سنبھالی۔

پہلے جنھیں محدود اوورز کی کرکٹ کے لیے غیرموزوں سمجھا جاتا ہے اب وہی اظہر علی بنگلہ دیش اور زمبابوے کے خلاف حالیہ میچز میں سب سے نمایاں رہے۔

دو سال سے زائد عرصے کے بعد ون ڈے ٹیم میں واپس آنے والے اظہر علی نے اس سے پہلے آخری بار میچ تین جنوری 2013 کو ہندوستان کے خلاف کولکتہ میں کھیلا تھا، تاہم اپریل میں بنگلہ دیش کے ہاتھوں تین صفر سے شکست کے دوران اظہر علی نے بالترتیب 72، 36 اور 101 رنز بنائے جبکہ زمبابوے کے خلاف گزشتہ ماہ تاریخی سیریز میں انہوں نے 79، 102 اور 46 رنز اسکور کیے۔

ڈان کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے اظہر علی نے کہا " بیشتر افراد نے بنگلہ دیش کے دورے کے موقع پر آنے والے نتیجے کا سوچا نہیں تھا، ہم تسلیم کرتے ہیں کہ بنگلہ دیش نے پرجوش ہوم کراﺅڈ کے سامنے خود کو زیادہ بہتر ٹیم ثابت کیا، اپنے ملک کی پہلی بار قیادت کرنے کے باعث میں شرمندگی محسوس کرنے لگا تھا"۔

انہوں نے کہا " اس طرح کی صورتحال میں کوئی بھی کچھ نہیں کرسکتا، ذاتی طور پر بیٹنگ کے لحاظ سے میرے لیے وہ اچھی سیریز تھی کیونکہ میں ان لوگوں کے سامنے مضبوط بیان دینا چاہتا تھا جو بطور ون ڈے کھلاڑی میری اہلیت پر شکوک کا اظہار کرتے تھے"۔

اظہر علی نے کہا " ورلڈکپ کے لیے نظر انداز کیا جانا ایسا امر تھا جو میں اب تک سمجھنے سے قاصر ہوں، مگر میں نے اپنی مایوسی پر قابو پایا اور درحقیقت اس سے میرے اندر لوگوں کو غلط ثابت کرنے کا عزم پیدا ہوا۔ میں ون ڈے کپتان اور اننگ کا آغاز کرنے کے حوالے سے کامیاب رہا ہوں"۔

اظہر علی جو ٹیسٹ ٹٰم کے ساتھ پیر کو سری لنکا روانہ ہورہے ہیں، تسلیم کرتے ہیں کہ ان کے پاس وہ الفاظ نہیں جو پاکستان میں چھ سال بعد بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی پر وہ بیان کرسکیں " صحیح بات تو یہ ہے کہ میرے پاس الفاظ ہی نہیں کیونکہ ہم میں سے بیشتر اپنے ملک کی سرزمین پر پہلی بار کھیلتے ہوئے بہت زیادہ جذباتی تھے۔ لڑکے اپنے لوگوں کے سامنے کھیلنے کے خیال سے بہت زیادہ پرجوش تھے"۔

نرم لہجے والے اظہر علی کہتے ہیں " میچز کا ماحول بجلی بھردینے والا تھا، اس کا کریڈٹ ان لوگوں کے سر جاتا ہے جنھوں نے مختصر وقت میں اسے ممکن بنایا اور زمبابوے ٹیم کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے پاکستان کا دورہ کیا"۔

اظہر علی ٹیسٹ ٹیم میں نمبر تین پوزیشن پر 2010 میں انگلینڈ کی سرزمین پر آسٹریلیا کے خلاف ڈیبیو کے بعد سے کھیل رہے ہیں، 31 لگاتار میچز میں شرکت کے بعد اظہر کو سری لنکا کے خلاف یو اے ای میں 2013-14 میں کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز کے اولین دو میچز کے لیے ڈراپ کردیا تھا۔

ان کی واپسی سیریز کے آخری میچ میں ہوئی جو شارجہ میں کھیلا گیا اور اظہر علی نے میچ وننگ 103 رنز 137 گیندوں پر بنائے اور پاکستان نے سنسنی خیز انداز میں ہدف حاصل کرکے پانچ وکٹوں سے کامیابی حاصل کرکے سیریز برابر کردی۔

اظہر اپنی کرکٹ کی سب سے اعلیٰ سطح پر کامیابی کا شہرہ ٹیسٹ کپتان مصباح اور سنیئر بلے باز یونس خان کے سر باندھتے ہیں اور انہیں اپنا رول مادلز قرار دیتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے " میرے ذہن میں اس بات پر کوئی شبہ نہیں کہ مصباح اور یونس پاکستان کرکٹ کے حقیقی لیجنڈز ہیں، انہوں نے اس طویل عرصے میں جو کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ زبردست ہیں"۔

ان کے بقول "میری خواہش ہے کہ کوئی یونس اور مصباح کے اپنائے طریقہ کار پر ایک ڈاکومینٹری بنائے، اگر ان کے کیرئیر کو فلمایا جائے تو مستقبل کے کھلاڑیوں کو ان دونوں زبردست کھلاڑیوں کی حقیقی قدر معلوم ہوسکے گی جو ایک ڈریسنگ روم کو شیئر کرتے تھے۔ ناقدین ہوسکتا ہے کہ انہیں عالمی کرکٹ کے لیجنڈز جتنی حیثیت نہ دیں مگر میری کتاب میں وہ پاکستان کرکٹ کے سب سے بڑے ستاروں میں شامل ہوں گے"۔

اظہر علی نے کہا " مثال کے طور پر کھلاڑی جیسے میں اور اسد شفیق بہت زیادہ خوش قسمت ہیں جو اس گروپ کا حصہ بنے جس میں یونس اور مصباح شامل تھے، ہمارے لیے یہ بین الاقوامی کرکٹ میں اپنے وقت کے دوران سیکھنے کا بہت بڑا موقع ملا، اپنے دونوں ہیروز کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا"۔

اظہر علی سری لنکا کے خلاف تین میچز پر مشتمل ٹیسٹ سیریز میں بہترین فارم کے ساتھ شرکت کا موقع ملے گا۔ اپنے گزشتہ دس ٹیسٹ میچز میں انہوں نے 61.33 رنز کی اوسط اور چار سنچریوں بشمول کیرئیر بسیٹ 226 رنز کے ساتھ 1104 رنز اسکور کیے۔ انہوں نے اپنے کیرئیر کا بہترین ایک ماہ قبل بنگلہ دیش کے خلاف ڈھاکہ ٹیسٹ میں اسکور کیا۔

اظہر علی کہتے ہیں " یہ سریز ہمارے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، آخری بار جب ہم وہاں گئے تھے تو سری لنکا نے ہمیں دو میچز کی سیریز میں 2-0 سے شکست دی تھی، رنگنا ہیراتھ نے ہمارے تمام بلے بازوں کو سیریز کے دوران مشکلات کا شکار کیا تھا، تاہم اس بار ہم ان کا سامنا کرنے کے لیے پہلے سے زیادہ تیار ہیں"۔

اظہر علی کے مطابق " ہیراتھ نے چاروں اننگ میں مجھے آﺅٹ کیا مگر میرا مقصد اب ریکارڈ کو ٹھیک کرنا ہے، اگر ہم ہیراتھ کی آرم ڈیلیوری کا سامنا بہتر انداز سے کرنے میں کامیاب ہوگئے تو پھر ہمارے لیے انہیں کھیلنا آسان ہوجائے گا"۔

کارٹون

کارٹون : 25 مارچ 2025
کارٹون : 24 مارچ 2025