• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

حج بھی زرد صحافت کی نذر

شائع May 6, 2015

پہلے سوشل میڈیا پر شور ہوا، اور پھر جب ایک نیوز ویب سائٹ نے خبر شائع کی، تو یہ شور بڑھتا ہی چلا گیا۔ دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ حج درخواست فارم میں 'کیا آپ شیعہ ہیں؟' کا سوال سعودی عرب کی ایما پر شامل کیا گیا تھا۔

جب میں نے پہلی بار یہ خبر ایک فیس بک پیج پر دیکھی، تو میں نے اسے نظرانداز کر دیا، کیونکہ زیادہ تر فیس بک پیجز پر بے بنیاد پروپیگنڈا اور غلط بیانی عام بات ہے، جسے نظرانداز ہی کیا جانا چاہیے۔ لیکن پھر ایک دن بعد میں نے اس حوالے سے خبر پڑھی تو معاملہ کچھ سنجیدہ لگنے لگا۔

میں نے اپنی والدہ سے اس بارے میں پوچھا، جو گذشتہ سال ہی حج پر گئیں تھیں۔ جس قافلے کے ساتھ وہ حج پر گئیں تھیں، انہوں نے اس کے سربراہ کی اہلیہ سے اس بارے میں پوچھا۔ وہ اپنے شوہر کے ساتھ کئی سالوں سے حج قافلوں کی رہنمائی کر رہی ہیں۔

ان سے پوچھنے کے بعد یہ واضح ہوگیا کہ یہ سوال کوئی نیا اضافہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "میں درخواست فارم میں یہ سوال تقریباً ایک دہائی سے دیکھ رہی ہوں، اور مجھے یقین ہے کہ یہ اس سے بھی پہلے سے اس میں موجود ہے۔"

اس سوال کا فارم میں ہونا، جیسا کہ اب کئی لوگ جان چکے ہیں، ایک فقہی مسئلے کی وجہ سے ہے، جس کے مطابق شیعہ خواتین کے حج پر جانے کے لیے محرم کا ہونا لازم نہیں، جبکہ سنی خواتین کو ہر حال میں محرم کے ساتھ ہی جانا ہوتا ہے۔ بلاگ پڑھتے وقت اس بات کو ذہن میں رکھیے گا کہ یہ سوال ایک دہائی سے بھی زیادہ پرانا ہے۔

فیس بک پر اس خبر نے تہلکہ مچا دیا، اور ہر طرف تجزیے شروع ہوگئے کہ سعودی یمن تنازع کی وجہ سے اس سال شیعہ حاجیوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے (جیسا کہ خبر میں تجویز کیا گیا تھا)۔

اس کو دیکھتے ہوئے میں نے ایک فیس بک اسٹیٹس پوسٹ کیا، تاکہ شکوک و شبہات کو دور کرتے ہوئے وضاحت کی جا سکے۔ غیر متوقع طور پر میرا اسٹیٹس 750 سے زیادہ دفعہ شیئر کیا گیا۔ زیادہ تر لوگوں نے میری بات سے اتفاق کیا، کچھ لوگوں نے تنقید کی، جبکہ باقی لوگ تذبذب کے عالم میں رہے۔

کچھ وقت کے بعد وہ خبر ویب سائٹ سے ہٹا دی گئی، مگر لوگوں میں آگاہی پھیلنے کے باوجود انٹرنیٹ پر اس حوالے سے مباحثے جاری رہے، اور کچھ لوگوں نے تو نہایت ہی فضول اعتراضات و نکات اٹھائے۔

مثلاً کسی کا کہنا تھا کہ درخواست فارم میں عورت سے پوچھ ہی کیوں نہیں لیا جاتا کہ آیا وہ محرم کے ساتھ سفر کرنا چاہتی ہے یا بغیر۔

سادہ سی بات ہے کہ حج فارم عورت سے یہ نہیں پوچھ سکتا کہ وہ قانون کی پاسداری کرنا چاہتی ہے یا نہیں۔ پاکستان ایک سنی اکثریتی ملک ہے، اور سنی فقہ میں خواتین کے لیے سفرِ حج کے دوران محرم کا ہونا لازمی ہے۔ اقلیتی شیعہ برادری کی خواتین کو اجازت ہے کہ وہ محرم کے بغیر جائیں، لیکن یہ بھی اس لیے ہے کیونکہ ان کے فقہ، یعنی فقہ جعفریہ میں اس بات کی رخصت موجود ہے، اس لیے نہیں کہ یہ عورت کی صوابدید پر ہے۔

چنانچہ اس معاملے میں حکومت درخواست فارم میں یہ سوال پوچھ کر قانون کی پاسداری یقینی بنا رہی ہے، اور یہ اقدام درست ہے۔

اس کے بعد ہر چیز میں سازش تلاش کرنے والوں نے فوراً اس کے تانے بانے ریاض سے جوڑنے شروع کر دیے، کہ سعودی ریاست حاجیوں کا مسلک اس لیے جاننا چاہتی ہے، کیونکہ اسے سعودی یمن تنازع کی وجہ سے اپنے ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا خطرہ ہے۔

کچھ سادہ لوح قارئین یہ سمجھے کہ یہ سعودی عرب کی پاکستان کو ڈکٹیشن کا نتیجہ ہے۔ لیکن یہ بھی بات درست نہیں ہے۔

اگر یہ سوال ایک دہائی سے بھی پہلے سے، یا اس لنک کے مطابق کم از کم 2012 سے، یا میری والدہ کے حج کے وقت (گذشتہ سال) سے حج فارم میں موجود ہے، تو پھر اسے یمن کے حالیہ تنازع سے کیسے جوڑا جا سکتا ہے۔

اور سب سے غلط بات یہ ہے کہ اس سب کی وجہ سے حج کے تقدس کو نقصان پہنچا۔

پڑھیے: غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے تباہ کن اثرات

میں امید کرتی ہوں کہ ہمارے لوگ کسی بھی چیز پر آنکھیں بند کر کے یقین کرنے اور اسے آگے پھیلانے سے پہلے تحقیق کریں گے، لیکن میں میڈیا سے بھی یہ درخواست کرتی ہوں کہ وہ احتیاط سے کام لیں، اور کچھ اخلاقیات کا مظاہرہ کریں، خاص طور پر تب جب بات مذاہب اور مسالک جیسے حساس موضوعات پر ہو۔ حج کو سیاست سے پاک رکھیں۔

صحافت کی بنیاد مقصدیت اور حقائق پر ہے، اور اگر اس میں سے یہ نکال دیے جائیں، تو کچھ باقی نہیں بچتا۔

انگلش میں پڑھیں۔

نرجس فاطمہ

نرجس فاطمہ کراچی یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغِ عامہ کی گریجویٹ ہیں۔

وہ بین المذاہب و بین المسالک ہم آہنگی پھیلانے اور سفر کا شوق رکھتی ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (15) بند ہیں

Wajahat Ali May 06, 2015 09:25pm
asa bilku bi ni ha ki Shia khawteen hajj k lie gar muharram k sath ja sakti hain.siwae tawafe KABA ka duranian k elawa Shia khawateen kisi gar muharram k sath bilkul bi safar ni karsati hain.
Ali May 06, 2015 10:11pm
1994 se mai janta ho, tab maine koch forms MCB mai submit kee thee to tab yee shia wali bat maujod thee.
shakir merani May 06, 2015 10:45pm
dear fatima our point of view is ...this question is only in pakistan hajj form . in indian hajj form there is no question like this...as you said because pakistan is sunni majarty ...according to you logic then india is shia majorty , and if this wrongly thing already there we not to rectify ....
Saeed Khan May 06, 2015 11:14pm
Exactly right you are . "A person was told that a dog taken away your 1 ear ....The person immediately started ran behind the dog ....another person in the way stopped the "affected" guy & asked ....Why u are running ? The "affected" guy told him that a dog taken away my 1 ear ...The 2nd guy replied that ...but your both ear are fine there ....!! Our nation never confirm a matter but start running behind immediately..
IMRAN HAMEED May 07, 2015 05:34am
yeh sawal 1992 mae bhi majood tha.
Ahmad May 07, 2015 06:57am
تمام مسالک کا لکھنا چاہیے تاکہ مزید بہتر مینیجمنٹ ہوسکے۔
Ahmad May 07, 2015 07:22am
مزید برآں کیا حج کے جملہ حقوق سنی اسلام کے لئے مختص ہیں؟ اگر شیعہ خاتون اس سوال کا ہاں میں جواب دے دے تو کیا وہ حج کرسکتی ہے؟ بلاگ میں اس موضوع پر بھی بات ہونی چاہیے تھی تاکہ اس کو مکمل سمجھا جاتا۔
محمد ارشد قریشی (ارشی) May 07, 2015 08:21am
بہت اہم بات کو نمایاں کیا آپ نے اور بہت خوب لکھا مکمل بلاگ پڑھا ۔ بلاگ کی ایک لائن میں بلاگ کا تمام نچوڑ موجود ہے ۔ " شیعہ برادری کی خواتین کو اجازت ہے کہ وہ محرم کے بغیر جائیں، لیکن یہ بھی اس لیے ہے کیونکہ ان کے فقہ، یعنی فقہ جعفریہ میں اس بات کی رخصت موجود ہے، اس لیے نہیں کہ یہ عورت کی صوابدید پر ہے۔ "
tur May 07, 2015 10:23am
Sub say zarory chez Hajj ko halos dil say ada krna aour ye neyat krna ke Allah es ko qabol frmay. Maslak, tareqa, confusion aour tension sub say bach kr sirf aour sirf Allah ko samnay rak kr ebadt krkay kaimaby ke manzil ka hasol hay.
Waqas Ali May 07, 2015 11:53am
آپ نے بہت بہترین بلاگ تحریر کیا۔
Gulkhaiz May 07, 2015 11:59am
After a long time I have read a good and balanced blog, devoid of twists and narrow self serving scripts. I hope other journalist also follow suit and resort to balanced reporting.Particularly our electronic media is pathetic and need professionally training in the art of reporting.
Qasim May 07, 2015 12:06pm
Who says k SHIA khawateen baghiirr mrd k HAJ kr skte hai. This is totaly wrong. Mjy umeed hai agr ap ye comment prein gy to zror ais chiz pr k "SHIA khwateen mrd k baghiirr HAJ kr sktee ya ni" pr search krin gy and then apne ais BLOG mai edit kr k ais ghlt bat ko hta dien gy. Shukriya
Aafaq May 07, 2015 12:57pm
@ Ahmad Your are right. Plus 1 more question should be answered that these sort of issues have no grounds at all. We all are Muslims and that's it. There should be NO such column added to this form.
Sharminda May 07, 2015 02:01pm
There is no effective code of conduct for media in Pak. Neither any independent regulatory body. Everything has been politicized or for personal interests. Unfortunately "most" of the media related professionals follows channel owner's profit driven policies rather disciplined and ethical journalism. Jo bikta hai, woh dikhta hai.
HAMZA May 07, 2015 02:30pm
پاکستان میں تعصب اور تنگ نظری بہت زیادہ ہے ۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ یہ مرض ہر گھر میں موجود ہے ۔ کسی نہ کسی شکل میں مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب میں نے پنجاب یونیورسٹی میں داخلہ لیا تو ایک دن میری امی نے پوچھا کہ وہ لڑکیاں بھی تمہارے ساتھ پڑھتی ہے ۔ میں نے کہا جی ہاں تو امی نے کہا اول تو کسی لڑکی سے دوستی ، محبت شہبت نہیں کرنی اور اگر کوئی چکر شروع کرنا ہو تو صرف اور صرف’’ اپنے مسلک‘‘کی لڑکی سے دوستی کرنی ہے کسی ’’بد مذہب‘‘ لڑکی سے کلام بھی نہیں کرنی ۔ اس ساری گفتگو کو اصل نقاط ’’بد مذہب‘‘ لڑکی ہے ۔ ویسے میری امی لبرل ہیں مارڈن ہے ۔ اور ڈاکٹری کے پیشہ سے وابستہ ہے ۔ لیکن تنگ نظری ، اور تعصب ہماری معاشرہ کی طرح ہمارے گھر میں بھی ہیں ۔ اور شاید نہ چاہتے ہوا بھی میرا اندر بھی ہے ۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024