• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:57am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:41am
  • ISB: Fajr 5:23am Sunrise 6:51am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:57am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:41am
  • ISB: Fajr 5:23am Sunrise 6:51am

ایم کیو ایم نے 'را' سے تعلق کے الزامات مسترد کردیے

شائع April 30, 2015
ڈان نیوز اسکرین گریب۔
ڈان نیوز اسکرین گریب۔

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما حیدر عباس رضوی نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے انہیں 'مضحکہ خیز' قرار دیا۔

یہ پریس کانفرنس ایک ایسے موقع پر کی گئی جب راؤ انوار نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران متحدہ پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے اس پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔

ان کی پریس کانفرنس کے دوران ایم کیو ایم کے دو کارکنان کو پیش کیا گیا جنہوں نے میڈیا کے سامنے ہندوستان میں مسلح تربیت حاصل کرنے کا اعتراف کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہے اور طالبان سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔

ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے حیدر عباس رضوی نے ان الزامات کو مسترد کیا اور کہا کہ ایم کیو ایم پر ملک دشمنی کا بدترین الزام ایک مرتبہ پھر لگایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے الزامات پہلے بھی ایم کیو ایم پر لگائے گئے، کونسا الزام ایسا تھا جو ایم کیو ایم کی قیادت پر نہیں لگایا گیا۔

مزید پڑھیں: 'را' سے تربیت یافتہ ایم کیو ایم کارکن گرفتار، پولیس

انہوں نے کہا کہ متحدہ 'بدترین میڈیا ٹرائل' کے باوجود ضمنی انتخاب میں کامیابی حاصل کی، عوام نے پارٹی کے خلاف الزامات کو مسترد کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جناح پور جیسے الزامات ہم پر پہلے بھی لگائے گئے ہیں اور یہ الزامات ایک ایسے شخص نے لگائے جس کے کردار کے بارے میں سب جانتے ہیں۔

حیدر عباس رضوی نے اس موقع پرایم کیو ایم کے متعدد کارکنان کے قتل کا الزام بھی راؤ انوار پر عائد کیا۔

انہوں نے کہا کہ راؤ انوار نے کہا کہ پریس کانفرنس کے دوران گرفتار گزشتہ روز کی ظاہر کی گئی تاہم ہمارے ریکارڈز کے مطابق یہ گرفتاریاں فروری میں ہوئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ طاہر ریحان کو 26 جبکہ جنید کو 24 فروری کو گرفتار کیا گیا۔

حیدر عباس رضوی کے مطابق یہ وضاحت ضروری ہے کہ یہ الزامات کس کے کہنے پر لگائے جارہے ہیں۔

متحدہ کے رہنما نے کہا کہ ایم کیو ایم ملک کی تیسری بڑی جماعت ہے اور اس کے خلاف اس طرح کے الزامات افسوسناک ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024