پروفیسر وحید الرحمن قتل کیس میں عدم پیش رفت
کراچی: جامعہ کراچی کے پروفیسر وحید الرحمن کے قتل کو 24 گھنٹے سے زیادہ گزر گئے مگر قاتلوں کی گرفتاری کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ۔
پولیس نے ملزم کا روایتی خاکہ جاری کر دیا ہے۔
اہل خانہ نے مقتول کی کسی سے دشمنی کے امکان کو یکسر رد کردیا ہے ۔
پولیس کی جانب سے ملزم کا جاری کیا گیا خاکہ |
سندھ بھر کی جامعات میں جمعرات کے روز دو گھنٹے جبکہ کراچی یونیورسٹی مں تدریسی عمل مکمل طور پر معطل رہا۔
گزشتہ رات پولیس نے قتل کا مقدمہ چار نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرکے قاتلانہ حملے میں ملوث ایک ملزم کا خاکہ بھی جاری کیا تھا۔
پولیس تفتیش آگے نہیں بڑھ سکی ہے۔
پروفیسر وحید الرحمن کو یاسر رضوی کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔
ان کے اہل خانہ سے ہونے والی تفتیش کے مطابق مقتول کی کسی سے دشمنی نہیں تھی اور نہ ہی انہیں کسی قسم کی دھمکیاں ملی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں : جامعہ کراچی کے ایک اور استاد قتل
دوسری جانب اسسٹنٹ پروفیسر کے قتل پر کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد قیصر نے کہا ہے کہ یہ بہت ظلم ہواہے
ان کا کہنا تھا کہ اساتذہ کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ پروفیسر وحید الرحمن کو گزشتہ روز قاتلوں نے فیڈریل بی ایریا بلاک 16 میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈزیز کے قریب نشانہ بنایاتھا۔
پروفیسر وحید الرحمٰن کی نمازجنازہ گزشتہ روز واٹر پمپ کے قریب مسجد غفران میں ادا کی گئی اور یاسین آباد کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا تھا۔
دوسری جانب واقعے کے خلاف سندھ بھر کی جامعات میں آج دو گھنٹے کی علامتی ہڑتال جبکہ جامعہ کراچی میں تدریسی عمل معطل رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پولیس تاحال ڈیفنس میں نشانہ بننے والی این جی او کی سربراہ سبین محمود کے قاتلوں اور فیروز آباد میں جناح ڈینٹل اینڈ میڈیکل سینٹر کی پرنسپل ڈیبرا لوبو پر حملے میں ملوث ملزمان کا سراغ بھی نہیں لگا پائی ہے۔
اساتذہ کے مطالبات
جامعہ کراچی میں اساتذہ کی مرکزی تنظیم نے اسسٹنٹ پروفیسر وحید الرحمن کے قتل پر تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا۔
اجلاس میں اساتذہ کی مرکزی تنظیم نے حکومت کے سامنے تین مطالبات رکھے۔
صرف کرائے کے قاتلوں کو ہی نہیں بلکہ قاتولوں کے پیچھے در پردہ عناصر کو منظر پر لایا جائے۔
قتل کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی جائے۔
مقتول کے لواحقین کو پانچ کروڑ روپے کی امداد دی جائے۔
اساتذہ نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر مطالبات پر عمل درآمد نہیں ہوا تو 15 مئی کے بعد پاکستان بھر کی جامعات کو بند بھی کیا جا سکتا ہے۔