’امریکی مغوی کی ہلاکت سے ڈرون حملوں کے خطرات سامنے آ گئے ‘
اسلام آباد: پاکستان نے کہا ہے کہ امریکی ڈرون حملے میں دو غیر ملکی مغویوں کی حادثاتی ہلاکت سے اس متنازع ٹیکنالوجی سے جڑے خطرات عیاں ہوتے ہیں۔
صدر بارک اوباما نے جمعرات کو تسلیم کیا تھا کہ جنوری میں پاک-افغان سرحد کے قریب انسداد دہشت گردی کے ایک آپریشن میں ایک امریکی اور ایک اطالوی مغوی حادثاتی طور پر ہلاک ہو گئے تھے۔
اوباما کے مطابق ڈرون حملے میں امریکی کنسلٹنٹ وارن وائن سٹائن اور اطالوی رضا کار جیووانی لو پورٹو کے علاوہ برصغیر میں القاعدہ (اے کیو آئی ایس) کے رہنما سمجھے جانے والے امریکی احمد فاروق بھی مارے گئے تھے۔
اسلام آباد نے حادثاتی اموات پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے ہمدری ظاہر کی ہے۔
جمعہ کو وزارت خارجہ کے ایک جاری بیان میں کہا گیا’ڈرون حملوں میں وارن سٹائن اور پورٹو کی ہلاکت سے اس ٹیکنالوجی کے استعمال میں موجود وہ خطرات اور غیر ارادی نتائج سامنے آئے ہیں جنہیں پاکستان طویل عرصہ سے ہائی لائٹ کر رہا ہے‘۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں سی آئی اے کی ڈرون مہم انتہائی متنازع رہی ہے۔
اسلام آباد عوامی سطح پر ڈرون حملوں کی مسلسل مذمت کرتے ہوئے انہیں خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتا آیا ہے۔
وائٹ ہاوس نے حملے کی محدود تفصیلات عام کی ہیں لیکن اے کیو آئی ایس کی جانب سے 12 اپریل کو جاری ایک آڈیو پیغام سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ حملہ شمالی وزیرستان میں 15 جنوری کو کیا گیا تھا۔
اے کیو آئی ایس کے ترجمان عثمان محمود نے آڈیو پیغام میں گروپ کے نائب سربراہ احمد فاروق کے مارے جانے کا اعلان کیا تھا۔
پیغام میں بتایا گیا کہ حملہ 15 جنوری کو شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں ہوا تھا ۔ تاہم، پیغام میں دونوں مغویوں کا کوئی ذکر نہیں تھا۔
عثمان محمود نے احمد فاروق کو امریکا کے بجائے پاکستانی شہری قرار دیا تھا۔ یہ ممکن ہے کہ فاروق کے پاس دونوں ملکوں کی شہریت ہو۔
محمود نے یہ بھی بتایا تھا کہ حالیہ کچھ مہینوں میں ڈرون حملوں میں پاکستان میں 50 القاعدہ ارکان ہلاک ہوئے ۔اے ایف پی