جلال الدین کی دورہ بنگلہ دیش کے لیے منتخب ٹیم پر تنقید
کراچی: سابق ٹیسٹ کرکٹر جلال الدین نے دورہ بنگلہ دیش کے لیے ٹیم کے انتخاب کے دوران بعض چیزوں کو نظر انداز کرنے پر نئی سلیکشن کمیٹی کوشدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
روزنامہ ڈان کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں سابق فاسٹ باؤلر نے مطالبہ کیا کہ ہارون رشید کی سربراہی میں قائم نئی سلیکشن کمیٹی دورہ بنگلہ دیش کے لیے اعلان کی گئی ٹیم میں بعض کھلاڑیوں کی شمولیت کی وجہ بتائے۔
جلال الدین کا کہنا تھا کہ ' جہاں تک میں جاننا ہوں تینوں فارمیٹ کے لیے الگ الگ اسکواڈ کے اعلان نے سلیکشن کمیٹی کی صلاحیتوں کا پردا چاک کر دیا ہے ۔ پاکستانی کرکٹ اور کارکردگی میں کوئی بہتر تبدیلی نہیں آئے گی۔
سابق کرکٹر نے اسپن باؤلر سعید اجمل کی سلیکشن پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ 'کیاکمیٹی نے اس بات کا تعین کیا کہ اجمل کے باؤلنگ ایکشن تبدیل ہونے کے بعد ان کی بین الاقوامی سطح پر باؤلنگ پہلے کی طرح کار آمد ثابت ہوگی؟ اگر وہ کارکردگی نہ دکھا سکے تواس غلط فیصلے کا کون ذمہ دار ہوگا'۔
ایک روزہ کرکٹ میں پہلی ہیٹ ٹرک کا اعزاز حاصل کرنے والے جلال الدین نے پیسر جنید خان کو ون ڈے اسکوڈ میں شامل نہ کرنے کو بھی حیران کن قرار دیا اور کہا کہ جنید ورلڈ کپ اسکواڈ سے انجری کی وجہ سے باہر ہوئے لیکن اب وہ فٹ ہیں جب کہ وہ ٹیسٹ اورٹی 20 ٹیم کا حصہ ہیں ۔
جلال الدین نے عمر اکمل اور احمد شہزاد کے ٹیم سے اخراج کو بھی سخت فیصلہ قرار دیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ عمر اکمل کی ٹیم سے اخراج اور احمد شہزاد کے صرف ایک اسکواڈ میں شمولیت کے ناقابل فہم فیصلے کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔' کیا وہ یہ شہزاد کی ون ڈے اور ٹیسٹ سے اخراج کی وضاحت کر سکتے ہیں'۔
انہوں نے ورلڈ کپ میں دونوں کھلاڑیوں کی ناقص کار کردگی کا ذمہ دار ٹیم مینجمنٹ کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اگر دونوں کھلاڑی ٹورنامنٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہے ہیں تو اس کے ذمہ دار نہ صرف کھلاڑی ہیں بلکہ ٹیم مینجمنٹ خاص طور پر ہیڈ کوچ وقار یونس بھی ہیں۔
19 سالہ سمیع اسلم اور 20 سالہ بابر اعظم کی ٹیم میں شمولیت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سمیع اسلم کو بہت زیادہ ریٹ کی جا رہا ہے تاہم بابر اعظم کی ٹیم میں شمولیت بہتر فیصلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سمیع اسلم کی ٹیسٹ اور ایک روزہ میچوں میں شمولیت کی بھی وضاحت ہونی چاہیے ؟ اگر سمیع کو شامل کیا گیا ہے تو بابر اعظم کو بھی اسکوڈ کا حصہ بنانا چاہیے تھا۔
سابق فاسٹ باؤلر نے مینجمنٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مختار احمد ، محمد رضوان اور سعد نسیم ، ڈومیسٹک میں شاندار کاردگی پیش کرنے والے نوجوان ٹیلینٹ کو اسکواڈ کاحصہ توبنایا گیا ہے لیکن ہمیشہ کی طرح اس ٹیلنٹ کو بھی ضائع کردیا جائےگا ۔
انہوں نے مینجمنٹ کے کچھ لوگوں کو پاکستان کرکٹ کی تباہی کا ذمہ دار ٹہریاتے ہوئے کہا کہ بورڈ کو ان کے خلاف بھی کارروائی کرنی چاہیے۔
تبصرے (1) بند ہیں