افتخار چوہدری سے اضافی مراعات واپس لینے کا مطالبہ
لاہور: پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو دی جانیوالی مرعات واپس لینے کا مطالبہ کردیا ہے ۔
نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ایک مشترکہ اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری کودی جانےوالی مرعات واپس لی جائیں۔
مزید پڑھیں:'سابق چیف جسٹس کی مراعات غیرآئینی قرار'
اس سے قبل گزشتہ ہفتے سینیٹ میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو حاصل 'اضافی مراعات' پر بحث کا آغاز کیا گیا۔
بحث کے دوران سابق چیف جسٹس کو سینیٹ کمیٹی میں طلب کرنے کا مطالبہ کیا گیا تاکہ وہ حکومت کی جانب سے دی جانے والی بلٹ پروف مرسڈیز کی مراعات پر اپنی پوزیشن کی وضاحت کرسکیں جسے وہ حکومتی خرچے پر استعمال کررہے ہیں اور جو مبینہ طورپر آرٹیکل 205 کے ففتھ شیڈول کے خلاف ہے۔
آرٹیکل 205 سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے جج کی تنخواہوں اور سروس کے دیگر اصول و ضوابط کی فہرست پر مشتمل ہے، جس کے مطابق ریٹائرمنٹ کے بعد ایک جج صدر کی متعین کردہ اپنی تنخواہ کے ستر فیصد کے برابر پنشن کا حقدار ہوتا ہے، ایک چیف جسٹس ریٹائرمنٹ کے بعد اٹھارہ سو سی سی کار ذاتی استعمال کے لیے خریدنے کا حقدار ہوتا ہے جبکہ اسے تین سو لیٹر پٹرول ماہانہ استعمال کے لیے دیا جاتا ہے۔
اس لحاظ سے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو حاصل مراعات اور خصوصی استحقاق آئین کی خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اضافی مراعات: سینیٹرز سابق چیف جسٹس کی طلبی کے خواہشمند
سینیٹ کو بتایا گیا کہ کیبنیٹ ڈویژن، اسلام آباد ہائیکورٹ (آئی ایچ سی) کے حکم کے تحت افتخار محمد چوہدری کو دی گئی 6 ہزار سی سی بلٹ پروف گاڑی کے فیول اور دیکھ بھال کے اخراجات برداشت کر رہی ہے۔
پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اعلامیے میں ججز کی تعیناتی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ججزکے خلاف دائر کیے گئے ریفرنسز کی کاپیاں فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
جبکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں کے خلاف دائر درخواست کی جلد سماعت کرکے فیصلہ کیاجائے۔
تبصرے (3) بند ہیں