• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:24pm

'انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے مذہبی تعلیم کو تبدیل کیا جائے'

شائع February 23, 2015
قاہرہ کی الازہر یونیورسٹی کے سربراہ احمد الطیب۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
قاہرہ کی الازہر یونیورسٹی کے سربراہ احمد الطیب۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

مکہ: عالمِ اسلام میں سب سے زیادہ قابل احترام مذہبی تعلیمی ادارے الازہر کے سربراہ نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مسلم ملکوں میں دی جانے والی تعلیمی اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مذہبی شدت پسندی کے پھیلاؤ کو اس کوشش سے مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی پر قابو پانے کے لیے مذہبی تعلیم کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

الازہر کے امامِ اعظم احمد الطیب سعودی عرب کے مقدس شہر مکہ میں انسدادِ دہشت گردی کے موضوع پر منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

اس کانفرنس کے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قرآن اور حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات کی غلط تشریح کی وجہ سے انتہاء پسندی میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام ایک امن پسند مذہب ہے۔

الازہر یونیورسٹی کے سربراہ نے کہا کہ مسلمانوں کے درمیان باہمی اتحاد کو فروغ دینے کے لیے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کو آگے بڑھ کر کام کرنا ہوگا۔

احمد الطیب نے نے شدت پسند تنظیموں کی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان تنظیموں نے وحشیانہ رویہ اپنایا ہوا ہے۔ انہوں نے اسلامک اسٹیٹ گروپ کی کارروائیوں پر اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا۔

اس تین روزہ کانفرنس کا اہتمام ایک غیرسرکاری تنظیم مسلم ورلڈ لیگ کی جانب سے کیا گیا ہے، اس میں دنیا بھر سے مسلمان مذہبی علماء و اسکالر اس موضوع پر تبادلۂ خیال کررہے ہیں کہ اسلام کس طرح انتہاپسندی کا مقابلہ کرسکتا ہے۔

کل اس کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں مکہ کے گورنر نے سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان کی تقریر پڑھ کر سنائی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ دہشت گردی انتہاپسندانہ نظریے کی پیداوار ہے۔ انہوں نے دہشت گردی سے مقابلہ کرنے کے لیے ایک مؤثر حکمت عملی تیار کرنے پر زور دیا۔

تبصرے (2) بند ہیں

راضیہ سید Feb 23, 2015 11:54am
میں بالکل جناب احمد طیب کے خیالات سے متفق ہوں لیکن یہ بات ان کو بہت پہلے کہہ دینی چاہئیے تھی ، دہشتگردی پر قابو صرف زبانی کلامی نہیں پایا جا سکتا ، اس کے لئے نہ صرف مذہبی تعلیم میں جدت لانا ہوگی بلکہ ایسے معتدل راہنمائوں کو بھی آگے آنا ہوگا ، ساتھ ہی ایسے دہشتگردوں کی سپلائی لائن بھی ختم کرنا ہوگی -پٹرول کی عالمی سطح پر قیمیتیں کم ہوئیں لوگوں نے شکر کیا لیکن ہمارے عوام کو بالکل یہ سمجھ نہیں آیا کہ امریکا اور اس جیسے دوسرے ممالک نے پٹرول داعش کی مدد کے لئے سستا کیا تاکہ وہ اسکی فروخت کر کے اپنے خوف کا بازار گرم کر سکیں ، امریکا کو تیل سے کیا ، یہ سب تیل شام ، عراق کا ہے ، کئی مرتبہ امریکا نے داعش کے بہانے سے شام کی آئل ریفائنریوں پر حملہ کیا ، اب اگر ہمارا پاکستان بھی یہ کہہ رہا ہے کہ مدرسوں کی سکروٹنی کی جائے انکی رجسٹریشن کی جائے تو کئی حلقے کیوں سیخ پا ہیں ، اگر آپ کا دامن صاف ہے تو مت ڈریں ، خاموشی اور خوش دلی سے اپنا احتساب کرنے دیں ۔۔۔۔۔
Toofan Feb 24, 2015 12:30am
Razia Said jee, main aap ki baat se mutafiq hoon aur kehna chaahta hoon ke Pakistan ki jin jin madrasson main shaddat pasandi sikhaya jaata hai, un madrasson ko band kar dena chaahiye aur jin main aman se bharpoor sabaq diya jaata hai, un ko padhane ki ijaazat milna chaahiye. Aaj saare dunya main, shaddat pasandi ki wajah se Islam badnaam ho raha hai aur Musalman chain se kaheen ji nahin sakte. Ab shaddat pasandi ki khatma ka waqt aa gaya hai.

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2024
کارٹون : 17 دسمبر 2024