'انتہاپسندی کو اسلام کے ساتھ ملؤث نہ کریں'
واشنگٹن: امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ اسلام ہی وہ واحد مذہب نہیں ہے، جس میں انتہاپسندوں نے اپنے طرزعمل کی مناسبت سے تحریف کی ہے، بلکہ ایسا دوسرے عقائد میں بھی کیا گیا ہے۔
قومی دعائیہ ناشتے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اوباما نے کہا کہ جب ہم کوئی اعلیٰ درجہ حاصل کرلیتےہیں تو سمجھتے ہیں کہ ہر ایک سے منفرد ہوگئے ہیں، یاد کیجیے کہ صلیبی جنگوں اور انکوئزیشن کے دوران لوگوں نے مسیحیت کے نام پر کس قدر خوفناک جرائم کا ارتکاب کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے اپنے ملک میں غلامی اور سیاہ فام قوموں کے ساتھ نسل پرستی کے رویوں کے لیے بھی مسیحیت کے نام پر اکثر جائز قرار دیا گیا تھا۔‘‘
یاد رہے کہ قومی دعائیہ ناشتے کی تقریب میں شرکت کے لیے دنیا بھر سے سینکڑوں افراد واشنگٹن میں اکھٹا ہوکر امن اور خوشحالی کے لیے دعا کرتے ہیں۔
پاکستان کی سابق وزیراعظم مرحومہ بے نظیر بھٹو بھی جلاوطنی کے دوران اس دعائیہ تقریب میں شرکت کیا کرتی تھیں۔
جمعرات اجتماع سے اوباما نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامک اسٹیٹ کی طرز کے گروپس جو مذہب کے نام پر تشدد کے مرتکب ہوئے ہیں، اسلامی عقیدے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
ایک بار پھر انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ انتہاپسندی کو اسلام کے ساتھ ملؤث نہ کریں۔ اس طرح کے بگاڑ کسی خاص عقیدے سے منسلک نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا ’’ہم دیکھتے ہیں کہ عقیدہ ہمیں سیدھے راستے پر چلاتا ہے، لیکن ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ عقیدے کو توڑمروڑ کر غلط رنگ میں پیش کیا جارہا ہے، بعض اوقات اس کو بطور ایک ہتھیار بھی استعمال کیا گیا۔‘‘
مغرب میں دائیں بازو کے مذہبی گروپس جس میں امریکا کے کچھ ریپبلکن قانون ساز بھی شامل ہیں، نے اوباما پر ’’اسلام کو تحفظ‘‘ دینے کا الزام عائد کیا ہے۔
ان کا اصرار ہے کہ یہ اسلامک اور یہود ومسیحی یعنی دو عقائد اور تہذیبوں کا تصادم ہے۔
صدر اوباما نے ان خیالات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسلامک اسٹیٹ یا القاعدہ جیسے گروپس محض مسالک ہیں۔
انہوں نے اسلامک اسٹیٹ کو ایک سفاک اور شیطانی موت کا فرقہ قرار دیا، جس کے کارکن مذہب کے نام پر اقلیتوں پر ظلم کرتے ہیں اور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے ہیں۔
اوباما نے ایک بار پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی عقیدے کو انسانوں کی جانب سے اپنے غیرمنصفانہ اور پُرتشدد اعمال کا جواز پیش کرنے کے لیے توڑا مروڑا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا ’’ہمارے اندر ایک فاجرانہ رجحان یہ ہے کہ ہم اپنے عقیدوں کو خراب اور ان میں بگاڑ پیدا کرلیتے ہیں۔
صدر اوباما نے تمام لوگوں پر زور دیا کہ وہ ایسے لوگوں کو پس پشت دھکیل دیں جو اپنے غیرحقیقی نظریاتی مقاصد کے لیے ہمارے مذہب کو تباہ کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خدا دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا۔ کسی بھی قسم کے حالات کو معصوموں، کمزوروں یا اقلیتوں کی جان لینے کے لیے جواز نہیں بنایا جاسکتا۔
صدر اوباما نے یاد دلایا کہ اسلامی دنیا میں انتہاءپسندوں مذہب کو ذریعہ بناتے ہوئے لوگوں کو تقسیم کیا یا انہیں برباد کیا، بعض اوقات معصوم لوگوں کو ہلاک کرنے کے لیے انہوں نے اس کو بطور ہتھیار استعمال کیا۔
انہوں نے کہا ’’پاکستان میں ایک اسکول سے لے کر پیرس کی سڑکوں تک، ہم نے دیکھا کہ تشدد اور دہشت گردی کا ارتکاب ان لوگوں نے کیا ، جن کا دعویٰ ہے کہ وہ ایمان کے لیے کھڑے ہیں، ان کا ایمان ان کے دعوے کے مطابق اسلام پر قائم ہے، لیکن درحقیقت یہ دھوکہ دے رہے ہیں۔‘‘
اوباما نے کہا’’ہم دیکھتے ہیں کہ آئی ایس آئی ایس ایک سفاک، فاسق اور موت کا مسلک مذہب کے نام پر رکھتے ہیں، بربریت کی ناقابلِ بیان کارروائی کررہے ہیں، یزیدیوں کی مانند مذہبی اقلیتوں کو خوفزدہ کررہے ہیں، جنگی ہتھیار کے طور پر خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنارہے ہیں اور اس طرح کی کارروائیوں کے لیے مذہبی اختیارات کا دعویٰ کرتے ہیں۔
صدر اوباما نے یاد دلایاکہ شام میں جاری فرقہ وارانہ جنگ، نائیجیریا میں مسلمانوں اور مسیحیوں کا قتل عام، وسطی افریقین ریپبلک میں مذہبی جنگ، یورپ میں نفرت اور سامی مخالف جرائم کی بڑھتی ہوئی لہر میں اکثر مذہب کے نام پر ان جرائم کا ارتکاب کیا جارہا ہے۔
صدر اوباما نے اس تقریب میں شریک دلائی لامہ کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی شرکت پر چین کی حکومت نے تنقید کی ہے۔
اوباما نے کہا ’’میں ایک بہترین دوست عزت مآب دلائی لامہ کا خصوصی طور پر خیرمقدم کرنا چاہتا ہوں،جو ہمدردی کی زبردست مثال ہیں اور جنہوں نے ہمیں آزادی اور تمام انسانوں کی بھلائی کے لیے بات کرنے کا حوصلہ دیا ہے۔‘‘