پٹرول پر جی ایس ٹی کی شرح میں اضافہ سپریم کورٹ میں چیلنج
اسلام آباد: حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی شرح میں 27 فیصد تک کے اضافے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
شاہد اورکزئی کی جانب سے دائر کی گئی پٹیشن میں سپریم کورٹ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس اضافے کو غیرقانونی اور غیرمجاز قرار دے اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو حکم دے کہ وہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر نظرِ ثانی کرے۔
اس پٹیشن میں سیکریٹری قانون اور اوگرا کو مدعا علیہ بنایا گیا ہے۔ اس میں عدالت سے یہ درخواست بھی کی گئی ہے کہ وہ حکومت کو اس معاملے کا فیصلہ ہونے تک جی ایس ٹی کی اضافی رقم وصول کرنے سے روک دے۔
یاد رہے کہ اکتیس جنوری کو حکومت نےپٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی تھی، لیکن جی ایس ٹی کی شرح کو بڑھا کر 22 فیصد سے 27فیصد تک کردیا تھا۔ چنانچہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے مکمل فوائد کے حصول سے ملکی صارفین محروم رہ گئے تھے۔
یہ بھی واضح رہے کہ اس اضافے کی وجہ سے حکومت کو صرف اس ایک مہینے میں 12 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔
اکیس جون 2013ء کو اسی طرح کے ایک معاملے میں ازخود نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے قرار دیا تھا کہ قومی اسمبلی سے فنانس بل کی منظوری حاصل کیے بغیر حکومت کے پاس کوئی قانونی اختیار نہیں ہے کہ وہ لیوی اور سترہ فیصد کی شرح سے جی ایس ٹی کی وصول کرے۔
اس فیصلے میں یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ سی این جی پر عائد نو فیصد جی ایس ٹی میں سولہ فیصد تک کا اضافہ غیرآئینی اور آئین کی مختلف دفعات کے خلاف تھا۔
اس کے علاوہ عدالت نے حکومت سے یہ بھی کہا تھا کہ وہ صارفین سے جی ایس ٹی کی مد میں ایک فیصد اضافی وصول کی گئی رقم کو واپس کرے۔
سپریم کورٹ میں کل دائر کی گئی اس پٹیشن میں مذکورہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں یہ سوال کیا گیا ہے کہ آیا وفاقی قانون کسی ترمیم کے بغیر ایک ٹیکس کے نفاذ کی اجازت دیتا ہے، اور کیا کسی مخصوص پروڈکٹ پر جی ایس ٹی کی شرح میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
پٹیشن میں دلیل دی گئی ہے کہ حکومت کی نیت سے قطع نظر جی ایس ٹی کی مد میں یہ اضافہ یا ردّوبدل سراسر غیرآئینی اور بالکل غیرقانونی ہے، اس لیے کہ وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی میں ایک مالیاتی بل پیش نہیں کیا تھا، جو کہ آئین کے آرٹیکل 73(2a) کے تحت ضروری ہے۔
اس آرٹیکل میں واضح کیا گیا ہے کہ حکومت مالیاتی بل کی منظوری حاصل کیے بغیر کسی قسم کا ٹیکس عائد، یا ختم یا ترسیلاتِ زر میں تبدیلی نہیں کرسکتی۔
سپریم کورٹ میں دائر کی گئی اس پٹیشن میں عدالت کی توجہ آئین کے آرٹیکل 77 کی جانب مبذول کروائی گئی ہے، جس کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت پارلیمنٹ سے اختیار لیے بغیر کوئی ٹیکس عائد نہیں کرسکتی۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس میں 27 فیصد کے اس حالیہ اضافے کے بعد اب یہ جنرل ٹیکس نہیں رہا بلکہ یہ ایک خصوصی ٹیکس بن گیا ہے۔