بنگلہ دیش: اسٹرائیڈز سے فربہ کیے گئے قربانی کے بیس لاکھ مویشی
ڈھاکہ: بنگلہ دیش نے منگل کو قربانی کی لاکھوں گایوں کے معائنے کے لیے میڈیکل ٹیمیں بھیجی ہیں، جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ انہیں فربہ کرنے کے لیے ممنوعہ اسٹرائیڈز دی گئی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس سال عید الاضحیٰ کے تہوار کے موقع پر توقع ہے کہ ایک کروڑ گائیں اور بکرے قربان کیے جائیں گے۔ عیدِ قرباں بنگلہ دیش میں چھ اکتوبر کو منائی جائے گی۔
عیدِ قرباں پر زیادہ وزن کے اور موٹے تازے مویشی مہنگے داموں فروخت ہوجاتے ہیں، ماہرین کو خطرہ ہے کہ مصنوعی طور پر فربہ کرنے کے لیے اسٹرائیڈ کا استعمال کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔
بنگلہ دیش کی ایگریکلچر یونیورسٹی کے اینیمل سائنس کے ایک پروفیسر مظفر حسین کہتے ہیں ’’ہمارے اندازے کے مطابق عید پر فروخت کی جانے والے بیس فیصد مویشیوں کا وزن بڑھانے کے لیے ڈیکسامیتھوزون جیسی ممنوعہ اسٹرائیڈ کا استعمال کیا گیا ہے۔ ‘‘
واضح رہے کہ ڈیکسا میتھوزون سوزش دور کرنے والی کارٹیسون سے تین گنا زیادہ طاقتور دوا ہے۔
اس طرح کے اسٹرائیڈز کے استعمال سے گایوں کا وزن بڑھانے میں مدد ملتی ہے، اور کاشتکار پچاس ہزار سے سوالاکھ روپے اضافی کمالیتے ہیں، لیکن یہ طریقہ ایسی گایوں کا گوشت استعمال کرنے والے لوگوں کی صحت کے لیے سنگین خطرات پیدا کرسکتا ہے۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا ’’نتیجے میں اسٹرائیڈز اور دیگر خطرناک دواؤں کا استعمال ملک بھر میں قابو سے باہر ہوگیا ہے۔‘‘
لائیو اسٹاک کی وزارت کے جوائنٹ سیکریٹری علی نور کا کہنا ہے کہ کاشتکاروں کی صرف مختصر تعداد اسٹرائیڈز کا استعمال کررہی ہے، جبکہ زیادہ تر حکومت کا تجویز کردہ گایوں کو فربہ کرنے کا فارمولہ استعمال کیا جارہا ہے۔
اسٹرائیڈز کے استعمال سے گایوں کا وزن بڑھانے میں مدد ملتی ہے، اور بنگلہ دیش کے کاشتکار عیدِ قرباں پر پچاس ہزار سے سوالاکھ روپے اضافی کمالیتے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی |
لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ حکام نے ڈھاکہ کی مویشی مارکیٹ میں بیمار جانوروں کا پتہ لگانے کے لیے بیس میڈیکل ٹیمیں تعینات کی ہیں،اور مزید ٹیمیں ملک بھر کی بڑی مارکیٹوں میں بھیجی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا ’’ہم نے حکام سے مجسٹریٹس کی تعیناتی کے لیے بھی کہا ہے، جو گایوں کو فربہ کرنے کے لیے اسٹرائیڈز کے استعمال کے خلاف کارروائی کریں گے۔ یہ مجسٹریٹس موبائل عدالتیں قائم کریں گے، اور وہ اس جرم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف موقع پر ہی سزا سنائیں گے۔‘‘
اس حوالے سے پیر کے روز بڑے پیمانے پر شایع ہونے والے روزنامہ اسٹار نے ایک تفتیشی رپورٹ میں بتایا تھا کہ تقریباً ملک کے شمال مغربی علاقے کے ہر ایک فارم میں ممنوعہ اسٹرائیڈز کا استعمال کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش کا شمال مغربی حصہ مویشی بانی کے حوالے سے مرکزی خطہ سمجھا جاتا ہے۔
بنگلہ دیش ایگریکلچر یونیورسٹی کے ایک پروفیسر عبدالصمد نے اس اخبار کو بتایا کہ ’’اگر کوئی شخص ایسے مویشی کا گوشت استعمال کرے گا، جسے اس طرح کے اسٹرائیڈز سے فربہ کیا گیا ہو تو اس کو کینسر ہوسکتا ہے اور اس کے گردے فیل ہوسکتے ہیں۔‘‘
ہائی کورٹ میں اس سلسلے میں ایک پٹیشن بھی دائر کی گئی ہے، جس پر عدالت نے حکومت سے کہا کہ وہ اس ریکٹ کی تفتیش کرے اور اس پر قابو پانے کے لیے ہدایات تیار کرے۔