گجرات مسلم کش فسادات پر مودی امریکی عدالت میں طلب
نیویارک: وزیر اعظم نریندر مودی کے امریکہ پہنچنے سے پہلے ہی ایک امریکی عدالت نے گجرات کے مسلم کش فسادات کے معاملے میں ان کے نام سمن جاری کردیا ہے۔
مودی کے نام یہ سمن امریکی فیڈرل کورٹ نے جاری کیا ہے۔ اس میں مودی پر انسانی حقوق خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔
انسانی حقوق کے لیے سرگرم ایک گروپ امریکی جسٹس سینٹر نے جمعرات کو ایک مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں ان پر نسل کشی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
عدالت کے جاری کردہ اس سمن میں مودی کو اکیس روز کے اندر اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سمن میں کہا گیا ہے کہ اگر کورٹ کے حکم کے مطابق وہ جواب نہیں دیتے ہیں تو ان کے خلاف یکطرفہ طور پر فیصلہ کرلیا جائے گا۔
یاد رہے کہ نریندر مودی آج رات کو اپنی پانچ روزہ دورے پر نیویارک پہنچ رہے ہیں۔ جہا ں ان کی اوباما کے ساتھ ہونے والی ملاقات پر پوری دنیا کی توجہ مرکوز ہے۔
مودی پر 2002ء میں ہونے والے گجرات میں مسلم کش فسادات ملؤث ہونے کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے اور اس حوالے سے پچھلے دس برسوں سے انہیں مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف انتہا ءپسند ہندوں کے انتقامی حملوں کو مودی کی حمایت حاصل تھی۔
ہندوستان کی تاریخ میں مذہبی بنیادوں پر ہونے والے یہ فسادات 1947ء میں آزادی کے بعد سب سے زیادہ ہلاکت خیز فسادات تھے۔
گوکہ مودی نے اپنے ایک بلاگ میں لکھا تھا کہ میں ان فسادات کی وجہ سے مجھے صدمہ پہنچا تھا۔
واضح رہے کہ فروری 2002 ءمیں ہندویاتریوں کی ایک ٹرین کو آگ لگائے جانے کے بعد گجرات میں ہندو مسلم فسادات شروع ہو گئے تھے۔ ان فسادات میں مجموعی طور پر ایک ہزار افراد مارے گئے تھے۔