ملتان: جنسی زیادتی کی متاثرہ اور اس کی والدہ کی خودسوزی کی کوشش
ملتان: پولیس کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری میں ناکامی کے خلاف بطور احتجاج مبینہ جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی کم سن لڑکی اور اس کی والدہ نے کل یہاں خودسوزی کرکے ہلاک کرنےکوشش کی۔
جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی ایک بارہ برس کی لڑکی کے اہلِ خانہ اس کو لے کر مظفرآباد پولیس کے خلاف احتجاج کرنے یہاں پہنچے تھے اور انہوں نے پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ 19 ستمبر کو ایک رشتہ دار نے اس لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھا اور پھر روپوش ہوگیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مظفرآباد پولیس نے ملزم کے خلاف ایک مقدمہ 517/14 درج کیا تھا۔
لڑکی کے اہلِ خانہ نے بتایا کہ بعد میں پولیس نے ملزم کو گرفتار کرنے کے لیے قطب پولیس سے رابطہ کرنے کے بجائے متاثرہ لڑکی کے والد کے خلاف اس لڑکے کے اغوا کا کیس درج کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ریجنل پولیس آفیسر اور سٹی پولیس آفیسر کے دفاتر بھی اپنے کیس کی درخواست لے کر گئے، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
مظاہرین کے درمیان موجود متاثرہ لڑکی اپنی ماں کے ساتھ آگے بڑھی اور دونوں نے خود پر پٹرول چھڑکا خود کو نذرِآتش کرنے کی کوشش کی، لیکن ان کے رشتہ داروں نے ان کی اس کوشش کو ناکام بنادیا۔
پولیس کی ایک ٹیم موقع پر پہنچی اور ان دونوں کو کنٹونمنٹ پولیس اسٹیشن لے گئی۔ پولیس نے انہیں یقین دلایا کہ ان کے مسئلے کو حل کیا جائے گا۔ مظاہرین کچھ دیر بعد منتشر ہوگئے۔
پی آر او اور سی پی او کے دفاتر میں کھلی عدالت کے اندر اس طرح کے مسائل کو عام طور پر اُٹھایا جاتا ہے، لیکن اب یہ طریقہ کار سابق آر پی او محمد امین وائن کے تبادلے کے بعد تقریباً ختم ہوچکا ہے۔ان کا تبادلہ چند مہینےقبل ہوا تھا۔
محمد امین وائن نے اپنے دروازے عام شہریوں اور شکایت کندہ کے لیے کھول دیے تھے اور اپنے عملے کو ہدایت کی تھی کہ شکایات لے کر آنے والے ہر ایک شخص کو ان کے دفتر میں آنے کی اجازت دی جائے۔