• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

چناب میں پانی کی سطح میں کمی سے سندھ کو لاحق خطرہ کم

شائع September 17, 2014
شیرشاہ کے قریب لوگ ملتان مظفرگڑھ روڈ سے گزرنے کی کوشش کررہے ہیں— اے پی پی فوٹو
شیرشاہ کے قریب لوگ ملتان مظفرگڑھ روڈ سے گزرنے کی کوشش کررہے ہیں— اے پی پی فوٹو

مظفر گڑھ/ بہاولپور : دریائے چناب میں سیلابی ریلا منگل کو کوئی نقصان پہنچائے بغیر گزر گیا تاہم جنوبی پنجاب کے دل میں تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔

پنجند کے مقام پر دریائے چناب کے پانی کے اخراج کی سطح ساڑھے چار لاکھ کیوسک رہی جس کی وجہ اوپری بہاﺅ پر متعدد مقامات اور تریموں پر زیریں بہاﺅ پر متعدد شگاف ڈالنا تھی، جس سے سیلابی پانیوں کا رخ انسانی بستیوں کی جانب ہوگیا اور پانی کی شدت کم ہوگئی۔

اس سے پہلے پنجند میں پانی کی سطح کا تخمینہ سات لاکھ کیوسک لگایا گیا تھا۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے اپنے اولین انتباہ میں گدو اور سکھر کے مقامات پر چناب میں پانی کی سطح دیکھتے ہوئے دریائے سندھ میں اونچے سے انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی پیشگوئی کی تھی ، تاہم اب ان دونوں پلوں میں جمعرات کو درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔

شدید بارشیں اوردریائے چناب و جہلم میں سیلاب سے اب تک شمال مشرقی اور جنوبی پنجاب میں 239 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

پنجاب حکومت کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں سیالکوٹ میں ہوئیں جہاں بارش اور چناب اور اس سے منسلک نالوں میں سیلاب نے کئی روز تک تباہی مچائی۔

سیالکوٹ میں 34 افراد ہلاک ہوئے، لاہور میں اٹھائیس، ملتان میں اٹھارہ، سترہ میں قصور، فیصل آباد میں چودہ اور راولپنڈی و جہلم میں تیرہ، تیرہ ہلاکتیں ہوئیں۔

دریائے چناب میں سیلاب علی پور اور جتوئی کی جانب مڑ گیا ہے جس کی وجہ زمیندارا اور سرکئی پشتوں میں شگاف ہیں، جس نے سینکڑوں خاندانوں کو اپنے گھربار چھوڑنے پر مجبور کردیا ہے۔

ضلعی حکام کے مطابق مظفرگڑھ کا 65 فیصد حصة سیلاب کی زد میں آیا ہے اور اس کا نواحی علاقہ تاحال زیرآب ہے۔

شہرسلطان بھی خطرے کی زد میں ہے اور اس کے رہائشیوں کو انتظامیہ نے محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہونے کی ہدایت کردی ہے۔

مظفر گڑھ کے ساتھ تمام راستے بند ہونے کے باعث علی پور کے قصبے میں خوراک، دودھ اور ایندھن کی کمی ہوگئی ہے اور وہاں دودھ سو روپے لیٹر میں فروخت ہورہا ہے، جبکہ لوگ حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔

انتظامیہ اور ملحقہ علاقوں کے لوگون کو اس چین کا سانس لینا کا موقع ملا جب چار لاکھ 53 ہزار کویسک کا ریلا 82 سال پرانے پنجند ہیڈورکس سے آرام سے گزر گیا۔

تاہم سیلابی پانی نے احمد پور ایسٹ کے 35 سے زائد دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

پنجند میں تعینات عہدیداران اور ریلیف کیمپوں میں منتقل ہونے والے افراد نے متدد راتیں جاگتے ہوئے ہیڈورکس کے تحفظ کی دعائیں مانگتے ہوئے گزاریں۔

قبل ازیں انتظامیہ اور فوج نے ہیڈورکس کے ارگرد سے 35 ہزار افراد کو محفوظ مقامات اور نو ریلیف کیمپوں میں منتقل کردیا تھا، مگر بیشتر افراد نے حفاظتی پشتوں پر رہنے کو ترجیح دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024