نئی دہلی میں ’عالیشان پاکستان‘ نمائش کا آغاز
اسلام آباد: ملک میں جاری سیاسی بحران اور پنجاب میں سیلاب کی صورتحال کے باوجود حکومت ڈیڑھ سو نمائش کنندگان کو ہندوستان کے متوسط طبقے کے ساٹھ کروڑ افراد تک رسائی کے لیے نئی دہلی میں اپنی مصنوعات کی نمائش کا موقع فراہم کر رہی ہے۔
وزیرِ تجارت خرم دستگیر خان نے بدھ کے روز یہاں ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ’عالیشان پاکستان‘ کے عنوان سے یہ چار روزہ نمائش جمعرات (آج) سے شروع ہورہی ہے، جس میں 320 اسٹال کے ذریعے نمائش کنندگان گارمنٹس سے لے کر ٹیکسٹائل کی مصنوعات کی وسیع رینج پیش کریں گے۔
اس نمائش کے ساتھ ساتھ نوجوان آرٹسٹوں کے لیے ایک آرٹ ایگزیبیشن، ایک فیشن شو، پاکستانی برآمدکنندگان کے ساتھ ہندوستانی کمپنیوں کے کاروباری میٹنگز اور ایک بزنس سیمینار بھی منعقد کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ معروف کاروباری شخصیات کا ایک اعلٰی سطحی وفد بھی عالیشان پاکستان میں شرکت کرے گا۔
وزیرِ تجارت نے بتایا کہ خصوصاً ہندوستان کی طرف سے پاکستان کے ساتھ سیکریٹری کی سطح کے مذاکرات کی منسوخی کے بعد اس نمائش کو ملتوی کرنے کے لیے بعض حلقوں کی جانب سے حکومت پر دباؤ تھا۔
’’تاہم حکومت درآمدات میں اضافے کے لیے تجارتی سفارتکاری کی اہمیت سے آگاہ ہے۔
ہندوستان میں پہلی پاکستان لائف اسٹائل نمائش 2012ء میں منعقد ہوئی تھی۔
وزیرِ تجارت نے کہا کہ دوسری نمائش ناصرف نمائش کنندگان کی تعداد بلکہ اسٹالوں کے معیار کے اعتبار سے بھی بڑی تھی۔
خرم دستگیر خان نے کہا کہ جولائی 2014ء میں منعقدہ سافٹا کی وزرائے تجارت کانفرنس کے موقع پر انہوں نے ہندوستان کے ساتھ دوطرفہ آزادانہ تجارت پر مذاکرات کی بحالی کے معاملے پر تبادلۂ خیال کی کوشش کی تھی، لیکن ہندوستان کے وزیرمملکت برائے تجارت ملاقات کے لیے رضامند نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ سیکریٹری خارجہ کی سطح کے مذاکرات کا دوسرا فورم بھی ہندوستان کی جانب سے منسوخ کردیا گیا۔
وزیرِ تجارت نے کہا کہ دونوں ملکوں نے اس سال جنوری میں اتفاق کیا تھا کہ وہ ایک دوسرے کو بلاامتیاز مارکیٹ تک رسائی دیں گے، لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔
انہوں نے کہا ’’ہماری مصنوعات کو اب بھی ہندوستانی مارکیٹ میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات میں کسی بھی پیش رفت کو باہمی مارکیٹ تک رسائی سے منسلک کیا گیا تھا۔
وزیرِ تجارت نے امید ظاہر کی کہ اگلے چند مہینوں میں یہ مذاکرات بحال ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ تجارت آگے بڑھ رہی ہے۔
پچھلے مالی سال کے پہلے گیارہ مہینوں کے اعدادوشمار دیتے ہوئے وزیرِ تجارت کا کہنا تھا کہ اس عرصے کے دوران پاکستان کی ہندوستان کو برآمدات بتیس کروڑ ستر لاکھ ڈالرز اور درآمدات 1.86 ارب ڈالرز کی سطح پر موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان سمیت وزارتِ تجارت کے ماتحت محکموں میں اگلے چند سالوں میں اہم تنظیم نو میں دیکھنے میں آئے گی۔
خرم دستگیر خان نے پیش گوئی کی اس مالی سال کی پہلی سہ ماہی (جولائی سے ستمبر) میں برآمدات میں کمی آئی ہے، اور بنیادی طور پر اس کا ذمہ دار انہوں نے سیاسی عدم استحکام کو ٹھہرایا۔
انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں گیس اور بجلی کی قلت جیسے مسائل بھی اس کمی کے ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کی اعلٰی سطح کی تجارتی تنظیمیں، تجارت و صنعت کی پاکستانی اور ہندوستانی فیڈریشن تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کریں گی۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان ہندوستان میں اپنی شاخوں کو کھولنے کے حوالے سے تمام اہم برانڈز کی کوششوں میں مدد کررہی ہے۔