• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

پی اے ٹی اور حکومت کے مذاکرات جمعہ تک معطل

شائع September 11, 2014
گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقات کررہے ہیں۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقات کررہے ہیں۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) اور حکومت کے مذاکرات کار بدھ کے روز ایک پیش رفت حاصل کرنے میں ناکام رہے اور داخلی مشاورت کا وقت حاصل کرنے کے لیے مذاکرات جمعہ تک ملتوی کردیے گئے۔

مسلسل بات چیت کے تیسرے روز دونوں فریقین کے مذاکرات کاروں نے پی اے ٹی کے مطالبات کی فہرست میں حالیہ اضافے پر تبادلہ خیال کیا۔

پی اے ٹی نے مطالبہ کیا تھا کہ تیس اگست کو وزیراعظم ہاؤس کی جانب مارچ کرنے والے مظاہرین پر پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال کے خلاف ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی) تشکیل دی جائے، جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

پاکستان عوامی تحریک کے ایک مذاکرات کار نے ڈان کو بتایا ’’ہم نے تشدد اور اس کے نتیجے میں اسلام آباد میں ہلاکتوں کے ذمہ داروں کے تعین کے لیے ایک جے آئی ٹی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔‘‘

حکومت نے پی اے ٹی کے اس مطالبے کو اس بنیاد پر مسترد کردیا تھاکہ اگر اسلام آباد کے واقعہ پر ایک جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تو پھر پولیس مستقبل میں ان کے احکامات کی تعمیل نہیں کرے گی۔

واضح رہے کہ حکومت کو پہلے ہی اسلام آباد پولیس کے سینئر افسران کی جانب سے اس طرح کے انکار کا سامنا ہے۔

پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف تیرہ فوجداری مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن میں ان پر اقدامِ قتل، حملہ، غیرقانونی اجتماع، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، بے جا مداخلت اور تشدد پر اکسانے کے الزمات عائد کیے گئے ہیں۔

کچھ ایف آئی آر میں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ سات بھی لاگو کی گئی ہے۔

جے آئی ٹی کے قیام کے بجائے پی اے ٹی کے مذاکرات کاروں سے کہا گیا کہ وہ عدالتوں سے رجوع کریں، اور ایک کمیشن کی تشکیل کے لیے درخواست دائر کریں، جو پولیس کی جانب سے طاقت کے مبینہ استعمال کی تفتیش کرے۔

ایک اور قدم یہ تھا کہ پی اے ٹی نے سترہ جون کو ماڈل ٹاؤن میں فائرنگ کے واقعہ پر ایک جے آئی ٹی کی تشکیل کے بارے میں حکومتی تجویز کو مسترد کردیا تھا۔

حکومت نے منگل کو تجویز دی تھی کہ یہ جی آئی تی تین پولیس افسران اور انٹیلی جنس بیورو، انٹر سروسز انٹیلی جنس اور ملٹری انٹیلی جنس کے ایک ایک نمائندوں پر مشتمل ہوسکتی ہے۔

اگرچہ منگل کو یہ ظاہر ہورہا تھا کہ پی اے ٹی اس تجویز کو قبول کرلے گی، تاہم بدھ کو اس نے اس کو مسترد کردیا اور کہا کہ مجوزہ جے آئی ٹی میں سے پولیس افسران کی تعداد کو تین سے کم کرکے ایک کردی جائے۔

حکومتی ٹیم نے کہا کہ جے آئی ٹی کی تشکیل کے حوالے سے پی اے ٹی کی تازہ ترین تجویز پر غور کرنے کے بعد جواب دیا جائے گا۔

بعد میں وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے صحافیوں کو بتایا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات پر پی اے ٹی کے تحفظات کا جائزہ لیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین اس واقعہ کی شفاف انکوائری پر رضامند تھے، جس میں پی اے ٹی کے چودہ کارکنان پولیس کی مبینہ فائرنگ سے ہلاک ہوگئے تھے۔

پی اے ٹی کی جانب سے اصلاحات کے مطالبے پر حکومت نے ایک قومی اصلاحاتی کونسل کے قیام کی تجویز دی ہے۔

جبکہ پاکستان عوامی تحریک نے حکومتی تجویز پر غور کرنے کے لیے وقت طلب کیا ہے۔

پی اے ٹی کے ایک اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی جمعہ کے اجلاس میں حکومت کو اپنی حتمی تجاویز پیش کرے گی۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن میں مبینہ طور پر ملؤث ہونے پر پی ٹی آئی کی جانب سے وزیرِ اعلٰی پنجاب شہباز شریف کے استعفے مطالبے کے جواب میں توقع ہے کہ حزبِ اختلاف کی جماعتوں پر مشتمل جرگہ بھی ایک تجویز پیش کرے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024