سعید اجمل کا متبادل کون ہوگا؟
کراچی : سعید اجمل پر پابندی کی خبر منگل کی صبح جب سامنے آئی تو بلاشبہ یہ حالیہ برسوں میں پاکستان کرکٹ کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا تھا۔
بین الاقوامی سطح پر اس آف اسپنر کو شرکت کی اجازت نہ ہونا، چاہے کچھ عرصے کے لیے ہی، یقیناً پاکستان کی آسٹریلیا کے خلاف اگلی سیریز کو دیکھتے ہوئے کافی بڑا چیلنج ہے جس کے شروع ہونے میں چار ہفتوں سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔
تو سعید اجمل کی غیرحاضری پر ان کی جگہ پر کرنے کے لیے قومی ٹیم کے پاس کیا آپشنز موجود ہیں۔
آئی سی سی کی جانب سے مشکوک باﺅلنگ ایکشن پر سخت موقف اختیار کیا گیا اور ایسا ہونے کا امکان بھی تھا، مگر اس فیصلے سے پاکستان کرکٹ بورڈ اس وقت تک آگاہ نہیں ہوسکا جب تک اس کا اعلان نہیں کردیا گیا۔
گزشتہ تین برسوں کے دوران تمام طرز کی کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر کے بغیر یہ تصور کرنا بہت مشکل ہے کہ پاکستان آئندہ ماہ کس طرح آسٹریلیا کا سامنا کرسکے گا۔
بنیادی طور پر سعید اجمل کی جگہ لینے والا کوئی بولر نہیں ہے اور پی سی بی نے کسی کو آگے بڑھنے کا موقع بھی فراہم نہیں کیا، مگر زمینی حقیقت یہی ہے کہ پاکستان کو اجمل کے بغیر ہی آگے بڑھنا ہوگا۔
جب آسٹریلیا اسٹیو او کیفی کو پاکستان کے خلاف اپنا ممکنہ ہتھیار قرار دے رہا تھا کیونکہ اس نے ہیراتھ کے خلاف پاکستانی بیٹنگ کی کمزوریوں کا باریک بینی سے جائزہ لیا تھا جس نے مصباح الحق کی ٹیم کو گزشتہ ماہ سری لنکا کے خلاف دو ٹیسٹ سیریز میں ہلا کر رکھ دیا تھا۔
ہیراتھ کی طرح اسیٹو او کیفی بھی لیفٹ آرم اسپنر ہے۔
یہ سب کو معلوم ہے کہ دبئی اور ابوظبہی کی کنڈیشنز اسپنرز کے لیے زیادہ موزوں ہیں یا آپ مچل جونسن ہوں جو انتہائی تیز رفتار اور باﺅن کے ذریعے تعاون نہ کرنے والے ٹریک پر بھی کام دکھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سعید اجمل کی روانگی عاطف مقبول کے لیے بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے کھل سکتے ہیں جسے ڈومیسٹک سرکٹ میں بہت زیادہ سراہا جاتا ہے، 2001-02 سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے والے عاطف اکیس نومبر کو 33 سال کے ہوجائیں گے، اور گزشتہ دو سیزن میں وہ کامیاب بھی رہا ہے۔
دو سیزن قبل قائداعظم ٹرافی میں 55 وکٹیں لینے کے بعد وہ اگلے سال زیادہ موثر ثابت ہوا اور اس نے نہ صرف 58 کھلاڑیوں کو پویلین بھیجا بلکہ یونائیٹیڈ بینک لمیٹیڈ کو پریذیڈنٹ ٹرافی کے فائنل میں بھی لے گیا، جبکہ آخری سیزن میں بھی وہ سب سے زیادہ وکٹ لینے والا رہا۔
اٹھاون فرسٹ کلاس میچز میں 246 وکٹوں کی کارکردگی کے ساتھ عاطف سعید اجمل کی جگہ لینے کی دوڑ میں سب سے آگے ہے۔
عاطف کے علاوہ دیگر نمایاں امیدواروں میں عدنان رسول بھی موجود ہے، عدنان اور سعید اجمل میں ایک مشترک چیز یہ ہے کہ دونوں فیصل آباد میں پیدا ہوئے تاہم عدنان بعد میں لاہور منتقل ہوگئے جہاں انہوں نے کھیل کو اپنا پیشہ بنالیا۔
یکم مئی 1981 کو پیدا ہونے والے عدنان رسول نے چالیس فرسٹ کلاس میچز میں 142 وکٹیں لے رکھی ہیں، تاہم عاف اور اجمل کے برعکس بیٹنگ میں بہت کمزور ہے اور اس کی اوسط صرف 8.52 ہے جبکہ اس کا بہترین اسکور صرف بائیس ہے۔
عاطف کی بیٹنگ اوسط کچھ بہتر یعنی 12.22 ہے اور 45 رنز ناٹ آﺅٹ بہترین اسکور ہے۔
سب سے زیادہ غیرمتوقع امیدوار مصباح خان ثابت ہوسکتا ہے جس نے فرسٹ کلاس میں 31 میچز کھیل کر 87 وکٹیں لے رکھی ہیں، کراچی کے اس آف اسپنر نے 2013-14 کے فرسٹ کلاس سیزن میں نظر نہیں آیا اور قومی ایونٹ کے چند محدود اوورز کے میچز ہی کھیلے۔
ون ڈے اور ٹی 20 فارمیٹس میں پاکستان کو مستقبل قریب میں فوری طور پر ہوسکتا ہے کہ کسی اسپیشلسٹ آف بریک اسپنر کی ضرورت نہ پڑے مگر اسے کسی ایسے بولر کی ضرورت ضرور ہوگی جو آسٹریلین کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کام کرسکے۔
تبصرے (1) بند ہیں