• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

ملک میں اشیائے ضرورت کی نقل و حرکت میں رکاوٹ

شائع August 14, 2014
یومِ آزادی پر احتجاجی مارچ سے نمٹنے کے لیے سڑکوں کی بندش سے کاروباری طبقہ اور برآمد کنندگان متاثر ہورہے ہیں۔ —. فوٹو رائٹرز
یومِ آزادی پر احتجاجی مارچ سے نمٹنے کے لیے سڑکوں کی بندش سے کاروباری طبقہ اور برآمد کنندگان متاثر ہورہے ہیں۔ —. فوٹو رائٹرز

کراچی: یومِ آزادی پر پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے احتجاجی پلان سے نمٹنے کے لیے حکومت کی جانب سے سڑکوں کو بند کیے جانے کے اقدامات کی وجہ سے کراچی اور پنجاب کے درمیان ضروری سامان، صنعتی مصنوعات، غذائی اشیاء، سبزیاں اور پھلوں کی ترسیل گزشتہ دو روز سے رکی ہوئی ہے۔

پنجاب کے صنعتکار سامان سے لدے اپنے کنٹینروں کے روکے جانے پر تشویش میں مبتلا ہیں، یہ سامان بیرون ملک برآمد یا مختلف شہروں میں مقامی سپلائی کے لیے جارہا تھا ۔

کاروباری برادری اور سبزی و پھلوں کے برآمد کنندگان ترسیل میں رکاوٹ کی اس صورتحال سے پریشان ہیں، اس لیے کہ انہیں سامان اُٹھانے کے لیے ٹرانسپورٹ کے حصول میں مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔درآمد کنندگان بھی بیرون ملک شپمنٹ کی آخری تاریخ کو پورا کرنے میں مشکلات سے دوچار ہیں۔

سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے چیئرمین یونس بشیر نے کہا کہ ملک بالائی علاقوں، بنیادی طور پر پنجاب کے درآمد کنندگان سخت دباؤ میں ہیں، اس لیے کہ برامدی سامان پر مشتمل کراچی جانے والی ان کی سپلائی چند دنوں کو چند دنوں کے لیے روک دیا گیا ہے۔

اس ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمیں زبیر موتی والا نے کہا کہ پنجاب سے کراچی کی مقامی صنعتوں کے لیے آنے والا خام مال اور کراچی سے پنجاب کو جانے والا سامان بھی رکا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاہم کراچی کے صنعتی علاقوں میں قائم صنعتوں سے بندرگاہ کے ذریعے کی جانے والی برآمدات اب تک معمول کے مطابق جاری ہیں۔ بہت سے ایسے صنعتی یونٹس جو اپنی مصنوعات باقاعدگی کے ساتھ ملک کے بالائی علاقوں کو بھیجتے ہیں، ان کے مال کی نقل و حرکت نہ ہونے کی وجہ سے ان کی پیداوار پچیس سے تیس فیصد تک کم ہوگئی ہے۔

کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کے اے ٹی آئی) کے چیئرمین فرخ مظہر کا کہنا ہے کہ ایسے درآمدکنندگان جن کی صنعتیں کورنگی کے علاقے میں موجود ہیں، اب تک معمول کے مطابق کام کررہے ہیں، البتہ ایسے صنعتکار جو پنجاب کی سپلائی پر انحصار کرتے ہیں، پریشانی کا سامنا کررہے ہیں۔

کراچی ہول سیلرز گروسرز ایسوسی ایشن (کے ڈبلیو جی اے) کے چیئرمین انیس مجید کا کہنا ہے کہ سامان کی فراہمی کا سلسلہ غیر فعال ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی جوڑیا بازار سے درآمدی دالوں کی پنجاب کو ترسیل معطل ہوگئی ہے، جبکہ پنجاب سے آنے والی دالوں اور چاولوں کی مقامی پیداوار کی آمد نہیں ہورہی ہے۔

انیس مجید نے بتایا کہ چینی کی تھوک کی قیمت ایک روپے فی کلوگرام اضافے کے بعد 54.50 روپے ہوگئی ہے، لیکن اس اضافے کا کراچی اور پنجاب کے درمیان سامان کی آزادانہ ترسیل میں رکاوٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک ہول سیل مارکیٹ میں ضروری اشیاء کے داموں پر اس کے اثرات نہیں پڑے ہیں، لیکن اگر یہ معطلی طویل عرصے تک برقرار رہتی ہے تو بالآخر اس کے اثرات قیمتوں کی سطح پر ظاہر ہونا شروع ہوجائیں گے۔

کراچی ہول سیلرز گروسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے کہا ’’بالفرض سپلائی مزید دو یا تین دن تک متاثر رہتی ہے تو کراچی ہول سیلز مارکیٹ اس کی پریشانی کو محسوس کرے گی۔‘‘

آل پاکستان سبزی و پھلوں کی درآمد و برآمد کنندگان اور تاجروں کی ایسوسی ایشن کے شریک چیئرمین وحید احمد نے کہا کہ پنجاب سے پھل خاص طور پر آم کی سپلائی پچھلے دو دنوں سے رُکی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہاسندھ سے خیبرپختونخوا اور پنجاب جانے والی پھلوں اور سبزیوں کی سپلائی بھی متاثر ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں آم کے کاشتکاروں کے باغات میں آم کا اسٹاک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے بڑھ گیا ہے۔

یہاں تک کہ پنجاب کے ایسے علاقوں سے جہاں آم کی پیداوار ہوتی ہے، کراچی کے لیے آم لے کر چلنے والے ٹرک راستے میں پھنس گئے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سامان کی نقل و حرکت میں رکاوٹ اور پنجاب کے علاقوں میں اہم سڑکوں کی بندش کی وجہ سے لاہور سے مشرق وسطیٰ فضائی راستے سے بھیجی جانے والی سبزیوں اور پھلوں کی برآمدات بھی متاثر ہوئی ہے۔

ہول سیلز ویجیٹیبل مارکیٹ کی فلاحی انجمن کے صدر حاجی شاہ جہان کا کہنا ہے کہ مقامی طور پر پیدا ہونے والا آلو پنجاب کے کولڈ اسٹوریج میں پڑا ہے، اور چین سے آنے والی آلو کی شپمنٹ جسے بندرگاہ سے پنجاب کے لیے روانہ کیا جانا تھا، دو دن سے رکی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کے پیداواری علاقوں سے آنے والے آم اور کچھ دیگر پھل وہیں پڑے ہوئے ہیں۔ بلوچستان کی فصل کے پیاز اور ٹماٹر کے ٹرکوں کو پنجاب میں داخل ہونے کا راستہ نہیں ملا ہے۔اس کے علاوہ درآمد کی گئی ادرک اور لہسن کو بھی کراچی سے پنجاب جانے سے روک دیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024