'عمران خان کو سابق اسپائی ماسٹر مشورے دے رہے ہیں'
لاہور: وفاقی وزیرِ اطلاعات پرویز رشید نے کل میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین انٹر سروسز انٹیلی جنس کے سابق سربراہ احمد شجاع پاشا کے مشوروں پر عمل کررہے ہیں۔
مسلم لیگ نون کے ایک مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا پر آنے والی کچھ رپورٹوں سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ 2011ء کے دوران پی ٹی آئی کی پروموشن میں ملؤث سابق اسپائی ماسٹر نے حال ہی میں عمران خان سے ملاقات کی تھی اور حکومت کا تختہ اُلٹنے کے لیےکرکٹ سے سیاست کے میدان میں قدم رکھنے والے عمران خان کو احتجاجی منصوبےکے حوالے سے مشورہ دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سابق اسپائی ماسٹر کی حکمت عملی کو 2013ء کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی شکست کا بھی ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے پی ٹی آئی کی شکست کے اسباب کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی ’فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی‘ کی ایک اندرونی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا ’’ایسے لوگوں کو ٹکٹ فروخت کیے گئے جو انتخابات میں مقابلہ کرنے کے اہل نہیں تھے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ انتخابی مقابلے میں اس پارٹی کی شکست کےپیچھے یہی اہم سبب تھا۔
وزیراطلاعات نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو صرف پنجاب میں ہی دھاندلی کی شکایات نظر آئی تھیں، انہیں دیگر صوبوں کے منتخب ایوانوں کے لیے بھی لانگ مارچ کرنا چاہیٔے۔
پرویز رشید نے کہا کہ ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کا کوئی امکان نہیں ہے۔ انہوں نے اصرار کیا کہ تمام اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مارشل لاء کی افواہیں شمالی وزیرستان کے آپریشن میں مصروف مسلح افواج کو بدنام کرنے کے لیے پھیلائی جارہی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان نے نہ تو اپنے مطالبات یا اپنے احتجاج کی کال واپس لینے کی شرائط بیان کی ہیں، اور نہ ہی انہوں نےاپنے ’دس لاکھ حمایتیوں‘ کے ساتھ دھرنا دینے کے لیے اسلام آباد کے کسی مقام کا انتخاب کیا ہے، جس کی وہ چودہ اگست کو وفاقی دارالحکومت میں قیادت کریں گے۔
انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ مارچ کے شرکاء کہاں قیام کریں گے اور ان کی کھانے پینے کی اور دیگر ضروریات کیسے پوری ہوں گی۔
طاہر القادری کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے ’جنونی‘ پر نظر رکھے، جس نے اپنے ہی کارکنوں کے قتل کا حکم دیا تھا۔
انہوں نے عمران خان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ انصاف کے چیمپئن ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور انہوں نے قادری کے بیان کی مذمت نہیں کی۔
ترقی اور منصوبہ بندی کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ یہاں تک کہ جرمنی کے ہٹلر اور اٹلی کے مسولینی نے بھی اس قسم کا حکم جاری نہیں کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو ایسی اطلاعات ملی تھیں کہ اگر قادری کی سرگرمیوں پر نظر نہ رکھی گئی تو کچھ سنگین واقعات جنم لے سکتے ہیں، لہٰذا حکام نے عوام کی حفاظت کے لیے کچھ احتیاطی اقدامات اُٹھائے تھے، جن میں مختلف سڑکوں کو کنٹینر کے ذریعے بند کرنا بھی شامل ہے۔
احسن اقبال نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے ایسی تمام سروے رپورٹوں اور اوپینین پولز کو مسترد کردیا تھا، جو 2013ء کے عام انتخابات سے قبل کروائے گئے تھے، جن میں مسلم لیگ نون کو انتخابات میں نمایاں جماعت کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔
تبصرے (1) بند ہیں