'جولائی میں چار لاپتہ افراد بازیاب'
اسلام آباد: جبری کمشدگیوں پر سپریم کورٹ کا مقرر کردہ انکوائری کمیشن نے پیر کو ایک رپورٹ میں دعوٰی کیا ہے کہ جولائی کے مہینے کے دوران سات لا پتہ افراد کا پتہ لگایا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس جاوید اقبال اور ریٹائرڈ پولیس افسر محمد شریف ورک پر مشتمل کمیشن نے، اپنی رپورٹ وزارت داخلہ کے تحت نیشنل کرائسس مینجمنٹ سیل (این سی ایم سی)، کو پیش کر دی ہے.
این سی ایم سی کے ایک اہلکار نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ سات لا پتہ افراد میں سے چار اپنے گھروں کو پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باقی تین افراد اب بھی خیبرپختونخواہ میں مختلف حراستی مراکز میں قید ہیں۔
اہلکار نے بتایا کہ رپورٹ کے مطابق، کمیشن محمد یاسین ولد حسین بادشاہ ، نور حیات ولد خیال محمد، محمد لقمان ولد سپین گل اور سیف اللہ ولد عزیز محمد سمیت چار افراد کی بازیابی کے لیے کامیاب ہو گیا ہے۔ چاروں ضلع ہنگو کے رہائشی تھے ان کی گمشیدگی 29 ستمبر، 2013 میں رپورٹ کی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن تین دیگر افراد عبدالجلیل ولد یاسمین الحق اور عطاء الرحمن ولد کا پتہ لگانے میں کامیاب ہو گیا ہے ان دونوں کی گمشیدگی 7 مئی 2012 میں رپورٹ کی گئی تھی۔
اہلکار نے مزید بتایا کہ وہ اس وقت کوہاٹ کے حراستی مرکز میں قید ہیں۔
این سی ایم سی اہلکار نے کہا کہ کلیم احمد ولد پروین احمد ضلع سوات کی تحصیل کابل کے رہائشی نو اکتوبر دو ہزار بارہ میں لاپتہ ہو گئے تھے جو اس وقت سوات کے حراستی مرکز میں قید ہیں۔
جب نور محمد کے والد خیال محمد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ سیکورٹی اداروں نے 29 ستمبر 2013 کو ان کے گاؤں سے ان کے بیٹے سمیت پانچ افراد کو اغوا کیا تھا۔
خیال نے بتایا کہ ان کے بیٹے سمیت چار افراد حال ہی میں اپنے گھروں کو پہنچ گئے ہیں تاہم پانچوا شخص تحسین اللہ ولد عزیز محمد تا حال سیکورٹی اداروں کی تحویل میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'میرا بیٹا اور اس کے دوست پشاور کی یونیورسٹی اور مختلف کالجوں میں زیر تعلیم تھے اور دہشت گردی کی کسی بھی قسم کی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھے'۔ انہوں نے کہا کہ 'سیکورٹی حکام کے ہاتھوں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے ان کے لیے اب چلنا بھی مشکل ہے'۔
جنوری 1، 2011، سے لاپتہ افراد کے 138 مقدمات کمیشن کے سامنے زیر التوا تھے.
جنوری 1، 2011 سے 31 جولائی 2014 کی مدت کے دوران، 2036 نئے مقدمات کمیشن کو موصول ہوئے ہیں جن کی کل تعداد بڑھ کر 2،174 ہو گئی۔
750 سے زائد مقدمات کمیشن کی طرف سے نمٹا دیئے گئے ہیں جبکہ 1,400 سے زائد مقدمات کمیشن کے سامنے ابھی بھی زیر التوا ہیں۔