مذہبی جماعتوں کی فلاحی تنظیمیں آئی ڈی پیز کی مدد میں پیش پیش
ناراری: پاکستانی فوج کی جانب سے شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کے باعث بے گھر ہونے والے افراد کو امداد فراہم کرنے میں ایسی سماجی تنظیمیں بھی متحرک ہیں جن پر ماضی میں 'عسکریت پسندوں' سے روابط کا الزام لگتا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اقوامِ متحدہ کی جانب سے 'عسکریت پسندی' میں ملوث قرار دی گئی کئی جماعتوں کی بنائی گئی سماجی تنظیمیں آپریشن متاثرین کی مدد میں پیش پیش ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق امداد کے منتظر ان افراد کی تعداد تقریباً نو لاکھ تک جا پہنچی ہے۔
رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے ایک متاثرہ خاندان نے بتایا کہ کئی دنوں سے دھوپ میں کھڑے رہنے کے باوجود انہیں خوراک نہیں ملی۔
یہی وجہ ہے کہ سماجی تنظیم جماعت الدعوۃ (جے یو ڈی) ، اس خلاء کو پر کرنے کے لیے متاثرین کو امداد فراہم کر رہی ہے۔
اقوامِ متحدہ اور امریکہ کے مطابق جماعت الدعوۃ کو کالعدم قرار دی گئی عسکریت تنظیموں کی پشت پناہی حاصل ہے اور بنوں کے شمال مغربی علاقے ان تنظیموں کے لیے کارکن بھرتی کرنے کے لیے گراؤنڈ فراہم کر سکتے ہیں۔
فوج کی جانب سے طالبان کے خلاف آپریشن کے آغاز کے بعد گذشتہ ماہ زیادہ تر خاندانوں نے بنوں کی جانب ہجرت کرلی تھی۔
ناراری گاؤں میں قربان علی نامی ایک شخص کا کہنا تھا کہ ' حکومت نے ہمارے گاؤں پر بمباری کی اور ہمیں مجبور کیا کہ ہم اپنے گھر چھوڑ دیں لیکن وہ ہماری رجسٹریشن کرنے اور ہمیں خوراک اور شیلٹر فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے'۔
قربان علی کے مطابق 'جماعت الدعوۃ کے یہ لوگ حکومت سے بہت بہتر ہیں۔ پہلے انھوں نے ہمیں پکے ہوئے چاول اور کولڈ ڈرنکس دیں اور اب یہ ہمیں راشن فراہم کر رہے ہیں'۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق اُس نے تقریباً نو لاکھ افراد کی رجسٹریشن کی ہے، لیکن امداد فراہم کرنے والے ان گروپوں کے مطابق مستحق افراد کی کُل تعداد چھ لاکھ سے کم ہے، جبکہ باقی انٹریزجعلی ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ رجسٹریشن کا عمل اب بہتر بنایا جا چکا ہے اور مستحق خاندانوں کو خوراک اور کیش رقوم فراہم کی جا رہی ہیں۔
کچھ خاندانوں نے رائٹرز کو بتایا کہ وہ ایسے افراد کو بھی جانتے ہیں، جنھیں تین گنا زیادہ راشن ملا ہے جبکہ وہ ابھی تک خالی ہاتھ ہیں۔
اب جبکہ نظام کو کچھ حد تک مربوط کرلیا گیا ہے، تو ان علاقوں میں عسکری تنظیموں کی امدادی جماعتیں بھی سرگرم ہوگئی ہیں۔
اسلام آباد کے سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹدیز کے سربراہ امتیاز گل کے مطابق ' ان میں سے کچھ گروپ اسامہ بن لادن کے نظریہ طاقت پر عمل پیرا ہیں'۔
امریکہ اور اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن بنوں میں متحرک ہیں، جن کا تعلق کالعدم قرار دی جانے والی تنظیم لشکر طیبہ سے ہے۔
دوسری جانب جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کا کہنا ہے کہ اُن کی تنظیم کے کسی عسکری گروپ سے روابط نہیں ہیں۔
تنظیم کے ایک مقامی رہنما محمد سرفراز کا کہنا ہے کہ یہ گروپ صرف انسانیت کے لیے کام کرتا ہے۔
محمد سرفراز کا کہنا ہے کہ انھوں نے اسی ہزار افراد کو خوراک فراہم کی، پانچ ہزار خاندانوں کو فوڈ پیکج دیئے اور شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے میں بھی افراد کی مدد کی۔












لائیو ٹی وی