بنگال ٹائیگر کے بعد چڑیا گھر کا مگر مچھ بھی ہلاک
کراچی: کراچی چڑیا گھر کو ہفتے کی صبح اس وقت ایک بری خبر کا سامنا کرنا پڑا جب چڑیا گھر کے اسٹاف نے ایک بڑے مگرمچھ کو اس کے احاطے میں مردہ پایا۔
گزشتہ ماہ بنگال ٹائیگر بھی چار ماہ کی علالت کے بعد مر گیا تھا۔ ٹائیگر کی موت کے اسباب معلوم نہ ہو سکے اور چڑیا گھر کی انتظامیہ نے انتہائی آسانی کے ساتھ مرض کو نامعلوم قرار دے کر اپنی جان چھڑا لی۔
چڑیا گھر کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر اسماعیل نے مگرمچھ کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ نر مگرمچھ انتہائی بوڑھا تھا اور طبعی موت مرا۔
انہوں نے بتایا کہ اس کی عمر 50 سال سے زائد تھی اور وہ اپنی اوسط عمر سے زائد جی چکا تھا جو 20 سے 40 سال کے درمیان ہوتی ہے۔ وہ ہرگز بیمار نہیں تھا لیکن صبح ہمیں مردہ حالت میں ملا۔
ڈاکٹر اسماعیل کے مطابق چڑیا گھر میں مرنے والے مگرمچھ کی یہ مقامی نسل تھی لیکن انہوں نے مگرمچھ کی لمبائی کے حوالے سے سوال کا کوئی جواب نہیں دیا کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ چڑیا گھر میں مرنے ولے جانوروں کی پیمائش وغیرہ نہیں کی جاتی۔
ایک سوال کے جواب میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے بتایا کہ آج تک چڑیا گھر میں کسی بھی رینگنے والے جانور کی عمر کی جانچ نہیں کی گئی اور ان کی عمر کی جانچ ہم ان کی جسامت یا اگر جسم پر کسی قسم کے نشان ہوں تو ان سے کرتے ہیں۔
’ہم اس کی کھال کو سنبھا کر رکھ لیتے ہیں اور اس میں بھرائی کر کے میوزیم میں رکھوا دیتے ہیں جبکہ جسم کے دیگر بقایا جات کو چڑیا گھر میں دفن کردیا جاتا ہے۔
چڑیا گھر کے حکام نے اس سے قبل دعویٰ کیا تھا کہ موت کے وقت بنگال ٹائیگر کی عمر 10 سے 12 سال تھی تاہم بعدازاں درآمدات کی دستاویزات سے انکشاف ہوا تھا کہ چیتے کی عمر محض چھ سال تھی۔
انڈس، انڈین، فارسی اور دیگر ناموں سے مشہور مارش مگرمچھ کو سندھ کے جنگلی حیات کے قوانین کے تحت محفوظ قرار دیا گیا ہے اور جبکہ عالمی سطح پر نایاب نسل کے جانوروں کی فہرست میں شامل ہے۔
یہ جنوبی ایشیا میں پائی جانے والی مگرمچھوں کی تین اقسام میں سے ایک ہے جہاں دیگر دو اقسام کے نام گھاریل اور سالٹ واٹر مگرمچھ ہیں۔