جہلم کے قریب تیل کا ایک بڑا ذخیرہ دریافت
اسلام آباد: پٹرول کا ایک بڑا ذخیرہ پنجاب میں جہلم کے قریب دریافت ہوا ہے، جس سے ایک نئے علاقے میں ہائیڈروکاربن کے ذخائر کی تلاش کے لیے راستہ کھل گیا ہے۔
غوری X-1 نامی کنویں کے حوالے سے لگائے گئے ایک پیداواری تخمینے کے مطابق یہاں سے پانچ ہزار پانچ سو بیرل تیل روزآنہ حاصل ہوسکے گا، اس حساب سے توقع کی جارہی ہے کہ یہ ملک بھر میں تیل کی پیدوار کا سب سے بڑا کنواں ثابت ہوگا۔
امکان ہے کہ یہاں سے تیل کی پیداوار اس مہینے کے آخر تک شروع ہوجائے گی۔
مری پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ (ایم پی سی ایل) جو وزارتِ پٹرولیم کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت غوری جوائنٹ وینچر پر کام کررہی ہے، نے باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ اس نے غوری X-1 کے تیل کے کنویں سے پٹرول کا ایک اہم ذخیرہ دریافت کیا ہے۔
یہ کنواں ضلع جہلم کے گاؤں دھیمک میں واقع ہے۔
اس کمپنی کی جانب سے کیے گئے اعلان میں کہا گیا ہے کہ ہم نے وادیٔ سکیسر میں مشرقی پوٹوہار کے خطے میں واقع غوری X-1 کنویں سے تیل کا ایک بڑا ذخیرہ دریافت کیا ہے۔
تین ہزار آٹھ سو میٹر گہرے غوری کنویں سے ہمیں ایک تاریخی کامیابی حاصل ہوئی، یہ پوٹھوہارکے سطح مرتفع کے خطے میں ہائیڈروکاربن کے ذخیرے کی پہلی دریافت ہے۔
کمپنی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس دریافت سے اس علاقے میں تیل کی دریافت اور پیدوار سے متعلق کام کرنے والی کمپنیوں کے لیے ایک طویل راستہ کھل گیا ہے۔
غوری X-1 کے کنویں سے حاصل ہونے والے تیل کی اے پی آئی گریویٹی 22ڈگری ہے اور وادیٔ سکیسر میں اس کے بہاؤ کی شرح پانچ ہزار پانچ سو بیرل روزانہ ہے۔
اس کنویں کا پریشر (پوسٹ-ایسڈ) گیارہ سو پی ایس آئی اور کنویں کا گیج یا چوک سائز 32/64 ہے۔
اس کنویں میں تیل کا ذخیرہ اندازہ دو کروڑ بیس لاکھ بیرلز لگایا گیا ہے۔
22 ڈگری کی اے پی آئی گریویٹی کا خام تیل ایک بھاری خام تیل مانا جاتا ہے۔
کمپنی کے مطابق اس کے علاوہ وادیٔ کوسک میں اضافی ذخیرہ بھی موجود ہوسکتا ہے، جہاں ذخیرے کی فطری نوعیت کی وجہ سے تیل کے بہاؤ کی شرح 136 بیرلز روزآنہ نائٹروجن کے ساتھ شروع ہوسکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کمپنی آئل فیلڈ سے جی ٹی روڈ جانے والی سڑک کو چوڑا کرے گی، لیکن راولپنڈی کے قریب اٹک ریفائنری کو تیل کی ترسیل اس مہینے کے آخر تک شروع ہوجائے گی۔
اس کے علاوہ یہ کمپنی دھیمک آئل فیلڈ سے جی ٹی روڈ پر سوہاوہ کے قریب ایک فلنگ پوائنٹ تک چودہ کلومیٹر طویل پائپ لائن بچھائے گی، تاکہ وہاں سے ٹینکرز کے ذریعے اٹک ریفائنری کو تیل کی ترسیل کی جاسکے۔
دیگر آئل فیلڈ سے متوقع پیداوار میں اضافے کو دیکھتے ہوئے یہ کمپنی سوہاوہ کے قریب خام تیل کی صفائی کے لیے ایک ریفائنری قائم کرنے پر بھی غور کررہی ہے۔
تبصرے (17) بند ہیں