آج وفاقی بجٹ میں نئے ٹیکسز لگائے جانے کا امکان
اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار آج شام قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2014-2015ء کے لیے چودہ سو چار ارب روپے کے خسارے کے ساتھ ساڑھے اڑتیس کھرب روپے سے زیادہ مالیت کا وفاقی بجٹ پیش کریں گے۔
امکان ہے کہ حکومت کی طرف سے عوام کو ریلیف کے بجائے نئے ٹیکسز کا تحفہ دیا جائے گا۔
ڈان نیوز ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت اپنے بڑھتے ہوئے اخراجات پورے کرنے کے لیے نئے ٹیکسز بھی لگائے گی، جس سے اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل وفاقی کابینہ ایک خصوصی اجلاس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دے گی۔ کابینہ پہلے ہی وفاقی بجٹ کا حجم 38 کھرب 64 ارب روپے منظور کر چکی ہے۔
آئندہ مالی سال بجٹ خسارہ 1404 ارب روپے ہوگا جو کہ قرضوں اور بیرونی ذرائع سے پورا کیا جائے گا۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران وفاق کے کل اخراجات کا تخمینہ 38 کھرب 64 ارب، جبکہ آمدنی کا تخمینہ 39 کھرب 37 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ جس میں سے 1703 ارب روپے صوبوں کو قابل تقسیم محاصل کی مد میں فراہم کیے جائیں گے۔
دفاع کے لیے آئندہ مالی سال سات سو ارب روپے رکھے جا رہے ہیں، جوکہ رواں مالی سال 627 ارب روپے تھے۔
تنخواہ اور پنشن میں دس اور پندرہ فیصد کی دو تجاویز تیار کی گئی ہیں۔
ٹیکسوں کے حوالے سے بڑے پیمانے پر اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔ 120 ارب روپے سے زائد کی ٹیکس چھوٹ ختم کی جا رہی ہیں۔
ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے گا اور گوشوارے جمع نہ کرانے والوں سے دُگنا ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
سیلز ٹیکس کی 17 فیصد شرح برقرار رہے گی جبکہ تنخواہ دار طبقے کو بھی ٹیکس میں کوئی ریلیف نہیں ملے گا۔ بونس شیئرز پر پانچ فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز بھی تیار کر لی گئی ہے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ ایف بی آر نے اعلٰی عدلیہ کے ججوں، مسلح افواج کے سربراہان، صدر اور وزیراعظم کو ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز دی تھی، جسے وزیراعظم اور وزیرخزانہ نے مسترد کردیا ہے۔
ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے حکومت نے ایک صفحے کا انتہائی آسان فارم جبکہ تنخواہ دار طبقے کے لیے علیحدہ سے گوشوارے متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔