پہلا پارلیمانی سال مکمل۔ ایک قانون بھی تشکیل نہیں دیا گیا
اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت نے اپنا پہلا سال اس امتیاز کے ساتھ مکمل کیا کہ اس نے اس پورے سال کے دوران ایک قانون بھی وضع نہیں کیا۔
اگرچہ اس مدت کے دوران قومی اسمبلی کی جانب سے گیار بلوں کی منظوری دی گئی، سوائے مالیاتی بل برائے سال 2013-2014ء کے، جسے ایوانِ بالا سے منظوری کی ضرورت نہیں ہوتی۔تاہم موجودہ حکومت ایک واحد بل بھی سینیٹ کے ذریعےمنظور کرواکر صدر کے سامنے دستخط کے لیے نہیں پیش کرسکی ہے اور اکتیس مئی کو پہلے پارلیمانی سال کے اختتام تک بارہ آرڈیننس زیرِ التوا پڑے ہیں۔
قومی اسمبلی میں مسلم لیگ نون کو تقریباً مکمل اکثریت حاصل ہے، لیکن سینیٹ میں وہ سادہ اکثریت کا دعویٰ بھی نہیں کرسکتی، جہاں حزبِ اختلاف کی مرکزی جماعت پیپلزپارٹی کے اراکین کی اکثریت ہے۔
دوسرا پارلیمانی سال دو جون سے شروع ہورہا ہے اور دونوں ایوانوں کا ایک مشترکہ اجلاس پہلے ہی طلب کرلیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی کے سیکریٹیریٹ سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق ایوانِ زیریں نے پچھلے سال جون میں مالیاتی بل اور اس سال فروری میں پانچ بلوں کی منظوری دی تھی، اس کے بعد مارچ میں تین اور دواپریل میں منظور کیے تھے۔ وہ تاحال سینیٹ میں بحث کے منتظر ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ 43 نجی بلز اور 13 سرکاری بلز قومی اسمبلی کے پہلے پارلیمانی سال کے دوران متعارف کرائے گئے تھے۔
تاہم یہ تمام 56 بلز قائمہ کمیٹیوں کے سامنے بحث کے لیے زیرِ التوا پڑے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب حکومت نے بارہ آرڈیننس جن میں چار انسدادِ دہشت گردی کے متنازعہ قوانین بھی شامل تھے، پارلیمنٹ کے سامنے پیش کیے تھے، جس پر حزبِ اختلاف کے اراکین کی جانب سے احتجاج کیا گیا تھا۔
ان اعداد و شمار کے تقابلی جائزے سے یہ انکشاف ہوتا ہے کہ 1985ء سے اب تک منتخب ہونے والی پارلیمنٹس کے پہلے سال کی کارکردگی کے مقابلے میں موجودہ پارلیمنٹ کی پہلے سال کے دوران قانون سازی کی کارکردگی انتہائی خراب رہی۔
محمد خان جونیجو کی حکومت نے اپنے پہلے سال بیس مارچ 1985ء سے بیس مارچ 1986ء کے دوران 23 قوانین منظور کروائے تھے۔ بے نظیر بھٹو کی پہلی حکومت نے اپنے پہلے سال میں 13 قوانین کی منظوری حاصل کی تھی۔
مسلم لیگ نون کی پہلی حکومت نے اپنے پہلے سال میں پارلیمنٹ سے 24 قوانین منظور کروائے تھے۔ بے نظیر بھٹو کے دوسرے دورِ حکومت کے دوران پہلے سال میں 33 قوانین پارلیمنٹ سے منظور ہوئے تھے۔
نواز شریف کی دوسری حکومت نے ایک ریکارڈ قائم کیا تھا، جب پارلیمنٹ نے پہلے سال میں 47 بلوں کی منظوری دی تھی، اور بارہ اکتوبر 1999ء تک کل 74 بلز پاس کیے گئے تھے۔
پیپلزپارٹی کی پچھلی حکومت اپنے پہلے پارلیمانی سال کے دوران صرف چار بلز منظورکروانے میں کامیاب ہوپائی تھی۔