• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

امریکی ایجنٹ کیخلاف مقدمہ خارج

شائع May 19, 2014
پولیس اہلکار ایف بی آئی کے ایجنٹ کو غیرقانونی اسلحہ کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیشی کے لیے لے جارہے ہیں۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
پولیس اہلکار ایف بی آئی کے ایجنٹ کو غیرقانونی اسلحہ کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیشی کے لیے لے جارہے ہیں۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

کراچی: کراچی ائیر پورٹ پر گولیوں سمیت پکڑے گئے ایف بی آئی کے ایجنٹ جوئل کاکس کے خلاف مقدمہ خارج کردیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پولیس نے ملیر کی عدالت میں حتمی چالان جمع کرایا جس میں بتایا گیا ہے کہ امریکی قونصل خانہ نے جوئیل کاکس کو اپنی حفاظت کے لیے اسلحہ رکھنے کا تحریری اجازت نامہ دیا تھا جس کی تصدیق وزارت داخلہ نے بھی کردی۔

بعدازاں پولیس نے بھی عدالت سے مقدمہ ختم کرنے کی استدعا کردی جس پر عدالت نے مقدمہ خارج کردیا۔

یاد رہے کہ ایف بی آئی کے ایجنٹ کو کراچی ایئرپورٹ پر ہتھیار رکھنے پر گرفتار کیا گیا تھا، بعد میں عدالت نے ضمانت منظور کرلی تھی جس کے بعد ملزم کو رہا کردیا گیا تھا۔

اس سے قبل کراچی کی ملیر کورٹ میں ایف بی آئی ایجنٹ جوئل کاکس سے متعلق پولیس نے حتمی چالان جمع کرادیا ہے، ضمانت منظور ہونے کے بعد ملزم جوئل کاکس کو آرٹلری تھانے سے رہا کردیا گیا تھا۔

ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس نے جوئل کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیاتھا۔

کراچی میں ملیر کی عدالت نے اس کی دس لاکھ روپے کی ضمانت منظور کی تھی۔

پانچ مئی کی شام کراچی ایئرپورٹ پر ایف بی آئی ایجنٹ کو چیکنگ کے دوران چھریاں، نائن ایم ایم پستول کی پندرہ گولیاں اور میگزین سمیت دیگر گیجٹس برآمد ہونے پر ایئرپورٹ سیکورٹی فورس نے گرفتار کیا تھا۔

یہ کراچی سے اسلام آباد جانے والی پرواز پر سوار ہونے والا تھا۔ اس کی گرفتاری کے چند ہی گھنٹوں کے بعد امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ مشتبہ شخص ایف بی آئی کا ایجنٹ ہے۔

واشنگٹن میں امریکی حکام نے تصدیق کی تھی کہ ایف بی آئی کے اس ایجنٹ کا تقرر میامی فیلڈ آفس میں کیا گیا تھا، اور یہ پاکستان میں اپنی عارضی ڈیوٹی پر تھا۔

دوسری جانب پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے ایک بریفنگ میں وضاحت کی گئی تھی کہ جوئل کو سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں، اسی لیے اس کو گرفتارکیا گیا۔

امریکی وزارت خارجہ نے جوئل کی رہائی کے لیے پاکستانی حکام سے رابطہ بھی کیا تھا۔

ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ پولیس نے دوران تفتیش جوئل کے لیپ ٹاپ سے کچھ معلومات حاصل کی تھیں لیکن انہیں حساس قرار نہیں دیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024