• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

امریکہ کی نریندرا مودی کو دورۂ واشنگٹن کی دعوت

شائع May 18, 2014
ہندوستان کے ممکنہ وزیراعظم نریندرا مودی
ہندوستان کے ممکنہ وزیراعظم نریندرا مودی

واشنگٹن: امریکہ نے ہندوستان کے انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے والی جماعت بی جے پی سربراہ اور وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندرا مودی کے ویزے پر عائد پابندی ختم کردی ہے، جبکہ امریکی صدر براک اوبامہ نے انہیں وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد دورۂ واشنگٹن کی دعوت بھی دی ہے۔

خیال رہے کہ امریکہ کی جانب سے بی جے پی کے رہنما نریندرا مودی کے ویزے پر تقریباً ایک دہائی سے پابندی عائد تھی۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی سے جب مودی کے ویزے کی حثیت کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ 'ہم ہندوستان کے نئے وزیراعظم کا خیرمقدم کریں گے اور حکومت کے سربراہ کے طور پر مودی اے ون ویزے کے اہل ہوں گے'۔

یاد رہے کہ سن 2002 میں نریندرا مودی کی ریاست گجرات میں ہونے والے فسادات کے بعد امریکہ نے مودی کے ساتھ تعلقات ختم کردیے تھے۔ ان فسادات میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر مسلمان شامل تھے۔

اس کے بعد امریکی حکام نے مودی کے ساتھ ملاقات سے انکار کردیا تھا۔

لیکن وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے جمعہ کو امریکی صدر براک اوبامہ نے خود نریندرا مودی کو فون کرکے ہندوستانی انتخابات میں کامیابی پر انہیں مبارک باد پیش کی اور دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے انہیں دورۂ واشنگٹن کی دعوت دی۔

ٹیلیفونک بات چیت کے دوران امریکی صدر نے مودی سے کہا کہ وہ مستقبل قریب میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور امریکہ کے درمیان ایک بہتر تعلقات کو قائم ہوتا دیکھ رہے ہیں۔

امریکی میڈیا بھی مودی کے ساتھ ماضی کی الجھنوں کو ختم کرنے اور ہندوستان کی نئی حکومت کے ساتھ ایک اچھے اور دوستانہ تعلقات کی تشریح کررہا ہے۔

واضح رہے کہ نریندرا مودی لوک سھبا کے انتخابات کے نتائع میں کامیابی کے بعد وہ ملک کے ممکنہ وزیراعظم ہیں، جبکہ امریکہ نے ہندوستانی انتخابات کو تاریخ کے سب سے بڑے اور منصفانہ انتخابات قرار دیا ہے۔

امریکی میڈیا رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نریندرا مودی کی ممکنہ فتح کو دیکھتے ہوئے امریکہ نے اپنے سفیر اور دیگر اعلیٰ حکام کے ذریعے رواں سال فروری میں مودی کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششیں شروع کردی تھیں۔

جمعہ کو امریکی صدر کی جانب سے مودی کو مبارک باد دینا اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری جے کارنے نے کہا کہ 'ایک مرتبہ ہندوستان میں نئی حکومت اقتدار سنبھال لے تو اس کے بعد ہم وزیراعظم اور وہاں کی کابینہ کے ساتھ مضبوط دوطرفہ تعلقات کو قائم ہوتا دیکھ رہے ہیں۔

دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنی ایک ٹویٹر پیغام میں نومنتخب وزیراعظم نریندرا مودی کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے مل کر خطے میں سیکیورٹی اور خوشحالی کو فروع دینے کی امید کا اظہار کیا ہے۔

محکمہ خارجہ نے ایک علیحدہ پیغام میں کہا ہے کہ 'ہم ہندوستان کے عوام کو بھی مبارک باد پیش کرتے ہیں اور ساتھ ہی اس فتح کے بعد ہم دونوں ملکوں کے درمیان باہمی سطح کی شراکت داری کی توقع کررہے ہیں'۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز امریکی صدر اوبامہ نے ہندوستان کے سبکدوش ہونے والے صدر منموہن سنگھ کو بھی فون کیا اور ان کے اقتدار کے دوران بہتر اسٹریٹجک تعلقات اور تعاون پر شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ منموہن سنگھ کے کے دور میں جہاں عالمی چیلنجز میں اضافہ ہوا، وہیں ہندوستان کے ساتھ تعاون میں بھی اضافہ ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024