جماعت اسلامی کا سیاسی و اقتصادی دہشت گردوں کے خلاف اعلانِ جنگ
لاہور: جماعت اسلامی نے سیاسی اور اقتصادی دہشت گردوں کے خلاف جنگ کا اعلان کیا ہے، اور عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ اس مقصد میں کامیابی کے لیے اس کی حمایت کریں۔
یہ اعلان جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے لاہور میں اتوار کی سہہ پہر اپنے اعزاز میں منعقدہ ایک استقبالیے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں نے فیصلہ کیا ہے کہ حکمران جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے خلاف جنگ شروع کی جائے جو سیاسی اور اقتصادی دہشت گردی کررہے ہیں، اور انہیں سب کے سامنے لایا جائے۔ قوم کو اس جدوجہد میں میری مدد کرنی چاہیٔے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’فیصلے کا دن قریب آرہا ہے، یا تو بدعنوانیوں اور عوامی دولت کی لوٹ مار پر اسلام آباد یا لاہور میں مینارِ پاکستان کے پارک میں حکمران اشرافیہ کا محاسبہ کیا جائے۔‘‘
اس موقع پر سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ اور جماعت اسلامی پنجاب کے سربراہ ڈاکٹر سید وسیم اختر نے بھی خطاب کیا۔
جماعتِ اسلامی کے امیر نے کہا کہ جس ملک کو لاکھوں کی تعداد میں عوام کی قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا تھا، اس پر برطانوی ایجنٹ حکمرانی کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غربت کا ان کو ذاتی تجربہ ہے اور وہ غریبوں کے حقوق کی بحالی کے لیے جدوجہد کرتے رہے ہیں۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نون نے سوچ رکھا ہے کہ وہ ملک پر باری باری حکومت کرتی رہیں گی اور ان کے رہنما کھربوں روپے لوٹتے رہیں گے۔ انہوں نے کبھی بھی یہ نہیں سوچا ہوگا کہ بدعنوانی پر انہیں کبھی محاسبے کے لیے پکڑا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں میں بیٹھنے والے بہت سے لوگوں کو درحقیقت جیل میں ہونا چاہیٔے تھا۔
انہوں نے اس کا ذمہ دار الیکشن کمیشن اور انتخابی نظام کی کمزوری کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ چند خاندانوں نے سیاست اور جمہوریت کو یرغمال بنا رکھا ہے، اسی لیے کوئی غریب پارلیمنٹ کا رکن بننے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔
نواز شریف کے اس بیان کہ کچھ عناصر طالبان کے ساتھ مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، کا حوالہ دیتے ہوئے سراج الحق نے زور دیا کہ وزیراعظم ایسے عناصر کو بے نقاب کریں جو مسلح افواج کو عوام کے خلاف صف آرا کرنا چاہتے ہیں، اور اس طرح تو ملک بحران سے دوچار ہوجائے گا۔
انہوں نے دیگر سیاسی جماعتوں کی قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ سیاسی مفادات سے بلند ہو کر عوام کی خدمت کے کاموں میں ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ کریں۔
سراج الحق نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اقلیتوں کو خود کو اقلیت کے بجائے پاکستانی کہنا چاہیٔے۔