تیزاب پھیکنے کے واقعات کے خلاف بل اور قراردار
لاہور: پنجاب اسمبلی میں صوبہ میں خواتین پر تیزاب پھینکنے کے بڑھتے ہوئے واقعات سے متعلق ایوان میں ایک بل اور قراردار پیش کی گئی۔
یہ بل اور قراردار ایوان میں خواتین کے ایک گروپ کی جانب سے گزشتہ روز پیش کی گئی۔
اسمبلی خواتین گروپ کی کنوینئر عظمیٰ بخاری نے ڈان کو بتایا کہ بل میں تیزاب پھینکنے اور جلانے جیسے جرائم سے متعلق موجودہ قوانین میں ترمیم کرکے ان واقعات میں ملوث افراد کو موت اور عمر قید کی سزائیں دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
امکان ہے کہ اس بل کو قائمہ کمیٹی کی جانب سے کسی بھی رکاوٹ کے بغیر منظور کیا جائے گا۔
ایوان پیش کی گئی قراردار میں تیزاب پھیکنے اور خواتین کو آگ لگانے جیسے واقعات کو ریاست کے خلاف ایک دہشت گردانہ عمل قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ اس کا انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں میں ٹرائل کیا جانا چاہئیے۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ 'ہم نے ماضی میں ان واقعات کو کوئی خاص اہمیت نہیں دی، یا جب واقعات کی نوعیت کمتر ہوتی ہے تو انہیں زیادہ نظر انداز کیا جاتا ہے اور خاندان کے افراد کے ساتھ مل بیٹھ کر مفاہمت سے معاملے کو دبا دیا جاتا ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم اس مصالحت کو قبول نہیں کرتے اور نہ ہی اس طرح کے پیراجوڈیشل سسٹم کو جس میں خواتین کے خلاف ظلم کی اجازت دی جائے'۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ وزیرقانون نے بھی بل کی غیر سرکاری منظوری دے دی ہے اور امید ہے کہ آنے والے ہفتوں میں یہ جلد منظور ہوجائے گا۔
کور کمیٹی نے بھی متفقہ طور پر قراردار کو تسلیم کیا۔