مضاربہ فراڈ کے ملزمان کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطہ
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے ملک کے سب سے بڑے مضاربہ فراڈ میں ملؤث اہم کرداروں کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس معاملے کی تحقیقات نیب کے تحت جاری ہیں۔
منگل کو نیب ہیڈکوارٹرز میں منعقدہ ایک اعلٰی سطحی اجلاس کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا۔
نیب کے ترجمان نے بتایا کہ ’’اس اجلاس کے دوران نیب کے چیئرمین نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ مضاربہ اسکیم کی لوٹ مار میں ملؤث افراد کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔‘‘
تین ملزمان کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ تھائی لینڈ اور ملائیشیا فرار ہوچکے ہیں، اور انٹرپول سے انہیں گرفتار کرنے کی درخواست کردی گئی ہے۔ اس فراڈ کا اہم ملزم نثار افغانی کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ وہ ان دنوں تھائی لینڈ میں مقیم ہے۔
یاد رہے کہ 33 ہزار لوگوں کے 31 ارب روپے اسلامی سرمایہ کاری کے نام پر لوٹ لیے گئے تھے۔ پہلے خیال کیا گیا تھا کہ یہ رقم مجموعی طور پر چھ ارب ہے۔
مختلف شہروں میں معصوم لوگوں کو دھوکہ دینے میں 13 کمپنیاں ملؤث پائی گئی تھیں۔
ان میں سے زیادہ تر کمپنیاں مذہبی رہنماؤں (مفتیوں) کی جانب سے چلائی جارہی تھیں، جنہوں نے مسجد کے پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو مضاربہ میں سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ کیاتھا۔ انہوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ اپنی سخت محنت کی کمائی کو حکومت کی بچت اسکیموں میں جمع نہ کرائیں، اس لیے کہ وہ ’غیر اسلامی‘ ہیں۔
اس کام میں چالیس سے زیادہ مسجد کے پیش اماموں کو استعمال کیاگیا اور متاثرین کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ان کی بڑی تعداد میں مدرسوں کے طالبعلم اور ان کے خاندان کے لوگ، بیوائیں اور ریٹائیرڈ سرکاری ملازمین شامل ہیں۔
قومی احتساب بیورو کے ترجمان نے کہا ’’نیب کے سربراہ نے حکام کو ہدایت کی کہ وہ بیرون ملک فرار ہوجانے والے ملزمان کو واپس لانے کے لیے کوششیں تیز کردیں۔‘‘
نیب راولپنڈی کے ڈائریکٹر جنرل ریٹائیرڈ کرنل شہزاد انور بھٹی نے اجلاس میں بتایا کہ نیب کو اب تک مضاربہ کے پانچ بڑے مقدمات میں تفتیش کا اختیار دیا گیا تھا، جن میں مفتی احسان الحق (فیاضی گجرانوالہ انڈسٹریز)، غلام رسول ایوبی (میزبان ٹریڈنگ کمپنی)، مفتی شبیر عثمانی (الواسع گروپ)، مولانا عبداللہ (اسلامک ٹریڈرز) اور آصف جاوید عرف مولانا ابراہیم (الیکسر گروپ) ملؤث تھے۔
اس سے قبل نیب نے دھوکے سے لوٹی گئی رقم کے بارے میں دعویٰ کیا تھا کہ یہ 31 ارب روپے سے زیادہ تھی۔
لیکن کرنل شہزاد بھٹی نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ اب تک تینتس ہزار آٹھ سو بہتّر شکایات موصول ہوئی ہیں، جن کے مطابق مجموعی طور پر 21.658 ارب روپے کی رقم متاثرہ لوگوں سے حاصل کی گئی، اور 1.2 ارب روپے کی جس میں نقد اور جائیداد بھی شامل تھی، بازیاب کی جاچکی ہے۔
نیب اب تک بارہ ملزمان کو گرفتار کرچکی ہے، جن میں مفتی انعام الحق، مفتی ابرار الحق، مفتی حافظ محمد نواز معین اسلم، عبیداللہ، مفتی شبّیر احمد عثمانی، سجاد احمد، آصف جاوید، غلام رسول، محمد حسین، حامد نواز اور محمد عرفان شامل ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ آٹھ انکوائریوں پر کام ہورہا ہے، اور شکایتوں کی بڑی تعداد کی تصدیق کی جارہی ہے۔
نیب کے سربراہ نے ہدایت کی کہ ہر دو ہفتے بعد اس معاملے کی انہیں رپورٹ پیش کی جائے۔
اس سے قبل مفتی احسان الحق کو اس یقین دہانی پر چھوڑ دیا تھا کہ وہ چالیس کروڑ روپے نقد اور باقی رقم اپنی جائیداد فروخت کرکے ادا کریں گے۔
لیکن جب متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا تو انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا، اور نیب کو یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ انہوں نے لوٹی ہوئی رقم تھائی لینڈ اور ہانگ کانگ کی کمپنیوں میں جمع کرائی ہوئی ہے۔