• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

آرمی چیف کا آئی ایس آئی ہیڈکوارٹرز کا دورہ

شائع April 22, 2014
فائل فوٹو—
فائل فوٹو—

اسلام آباد: پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے آج منگل کے روز انٹر سروسز انٹیلیجنس کے ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا، جہاں پر انہیں ملک کی داخلی اور خارجہ سیکیورٹی کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔

اس موقع پر ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔

آرمی چیف نے قومی سلامتی کے حوالے سے آئی ایس آئی کے کردار کی تعریف کی۔

ان کا کہنا تھا کہ مادر وطن کے دفاع کے لیے آئی ایس آئی کے افسران کی قربانیاں لازوال ہیں۔

یہ دورہ اس لحاظ سے بھی اہمیت رکھتا ہے کیوں کہ اس سے دونوں اداروں کے درمیان پیشہ وارانہ اختلافات نہ ہونے کا بھی تاثر ملتا ہے۔

ذرائع نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ آرمی چیف کے دورے سے ایجنسی کے حوصلوں میں بھی اضافہ ہوگا جس پر ملکی اور بین الاقوامی میڈیا سینیئر صحافی کے معاملے کو لیکر تنقید کررہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی کے مختلف آپریشنز میں حصہ لینے والے افراد صورت حال کو لیکر برہم ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ آئی ایس آئی کی قیادت نے آرمی چیف کو ادارے کی قربانیوں کے بارے میں یاد دہانی کروائی۔

بریفنگ کے بعد قومی سیکورٹی سے متعلق معاملات پر آرمی چیف کی وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ رواں ہفتے ملاقات کی امید کی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شرف کا آئی ایس آئی ہیڈکوارٹرز میں یہ پہلا دورہ تھا۔ آرمی چیف نے یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب ہفتے کو کراچی میں سینیئر صحافی حامد میر پر حملے کے بعد ان کے اہلِ خانہ نے اس واقعہ میں آئی ایس آئی کے سربراہ لفٹننٹ ظہیر الاسلام کے ملوث ہونے کا الزم عائد کیا تھا۔

تاہم آئی ایس آئی نے اس الزام کی تردید کی ہے، جبکہ حامیر میر پر حملے کی تفتیش کے لیے ایک عدالتی کمیشن بھی قائم کیا جاچکا ہے۔

کچھ سیاسی حلقوں نے خفیہ ایجنسی پر عائد الزامات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تفتیش مکمل ہونے سے قبل کسی بھی قومی ادارے پر الزام عائد نہیں کرنے چاہیے۔

گزشتہ روز ایوانِِ قومی اسمبلی میں بھی اس صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس پر زور دیا گیا کہ وہ تفتیش میں تعاون کرکے یہ ثابت کرے کہ اس واقعہ میں اس کا ہاتھ نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024