مووی ریویو: ٹو اسٹیٹس
کہتے ہیں مشرق میں شادی صرف لڑکا اور لڑکی کے بیچ نہیں ہوتی بلکہ دو خاندانوں کے درمیان ہوتی ہے اور اگر دونوں خاندان مختلف پس منظر سے تعلق رکھتے ہوں تو شادی دو کلچرز کا ملاپ بن جاتی ہے۔
یہ اور بات ہے کہ دونوں جانب سے ایسی شادیاں قبول کرنا خاصہ مشکل کام ہوتا ہے جیسا کہ کرن جوہر اور ساجد ناڈیا والا پروڈکشن اور ابھیشک ورمن کی رومانٹک- کامیڈی ڈائریکشن، 'ٹو اسٹیٹس' میں دکھایا گیا ہے۔
فلم کی کہانی اسی نام سے، چیتن بھگت کی سیمی- آٹوبائیوگرافی 'ٹو اسٹیٹس' سے ماخوذ ہے۔ جس میں ہندوستان کی دو مختلف اسٹیٹس سے تعلق رکھنے والے دو لوگوں کی کہانی بیان کی گئی ہے- اوپننگ سین میں فلم کے ہیرو کرش ملہوترا (ارجن کپور) کو ایک ماہر نفسیات کے پاس بیٹھا دکھایا گیا ہے جہاں وہ ڈاکٹر کو اپنی روداد سنا رہا ہے کہ کس طرح اس کی ملاقات فلم کی ہیروئن اننیا (عالیہ بھٹ ) سے ہوئی۔
دونوں ہی آئی آئی ایم - احمد آباد کے سٹوڈنٹ ہیں اور پہلی ملاقات میں دونوں کی دوستی ہو جاتی ہے- کچھ عرصے بعد انہیں احساس ہوتا ہے کہ وہ ایک دوسرے سے محبّت کرنے لگے ہیں اور شادی کرنا چاہتے ہیں، بس یہیں سے اصل مشکل کا آغاز ہوتا ہے- کرش اور اننیا دونوں کے والدین اس شادی کے لئے راضی نہیں اور ان کے پاس اس کا بہترین جواز کلچرل تفریق ہے کیونکہ کرش ایک پنجابی فیملی سے ہے جبکہ اننیا کا تعلق تامل خاندان سے ہے- دونوں ہی خاندان ایک دوسرے کو پسند نہیں کرتے اور طوطا مینا کا جوڑا سخت پریشان ہے کیونکہ لڑنا اور بغاوت کرلینا آسان ہے لیکن راضی کرنا بہت مشکل یعنی بیل کسی صورت منڈھے چڑھتی نظر نہیں آتی۔
سکرین شاٹ |
بقول کرش، " ہمارے یہاں شادی کے لئے لڑکی کی فیملی کو لڑکے سے پیار ہونا چاہیے اور لڑکے کی فیملی کو لڑکی سے- یہ سب ہوجانے کے بعد اگر غلطی سے تھوڑا بہت پیار باقی بچ جاتا ہے تو لڑکا اور لڑکی شادی کرلیتے ہیں"۔
'ٹو اسٹیٹس 'کی کہانی کو مختلف ہم نہیں کہہ سکتے اس لئے کہ یہ تقریباً تمام رومانوی فلموں کی تھیم ہے- ایک طرف پیار میں ڈوبا نوجوان جوڑا اور دوسری طرف ظالم سماج، کٹھور دل ماں باپ اور ان کو بہکانے والے رشتہ دار- یہاں انوکھی بات صرف یہ ہے کہ رائٹر- ڈائریکٹر نے اس میں شمال اور جنوب کو اکھٹا کردیا ہے-
فلم میں یہ بتایا گیا ہے کہ کلچر کا فرق معنی نہیں رکھتا بات صرف اتنی سی ہے کہ آپ کے اپنے دل میں اتنی کشادگی ہونی چاہیے کہ دوسرے بیک گراؤنڈ سے تعلق رکھنے والوں کو خوشی سے تسلیم کر سکیں- ساتھ ہی اس میں ایک انسان کی زندگی میں فیملی کی اہمیت کو بھی دکھایا گیا ہے- خود مختار ہوجانے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انسان کی زندگی میں اپنے خاندان، ماں باپ کی حیثیت ختم ہوجاتی ہے، یہ بات والدین کو سمجھنی چاہیے اور اولاد کے فیصلوں کو کھلے دل سے قبول کرلینا چاہیے- ٹو اسٹیٹس، مزاح کے پردے میں فلم بینوں کو بہت سے پیغام دیتی نظر آتی ہے۔
آتے ہیں کرداروں کی طرف ارجن کپور نے دہلی کے سیدھے سادے، کتابی کیڑے ٹائپ کرش کا کردار ادا کیا ہے جو ایک پنجابی فیملی سے آیا ہے لیکن دل میں ایک ہاٹ سی گرل فرینڈ کی خواہش بھی رکھتا ہے- ارجن کپور، کرش کے کردار میں کافی اچھے رہے-
سکرین شاٹ |
دوسری طرف ان کے مقابل عالیہ بھٹ بحیثیت اننیا ہیں جو چنائے سے تعلق رکھنے والی ایک خوبصورت، منہ پھٹ، خوش لباس اور شوخ و شنگ لڑکی ہے- عالیہ بھٹ کی برجستہ و بے ساختہ اداکاری نے اپنے اب تک بے شمار مداح پیدا کرلئے ہیں حالانکہ یہ ان کی تیسری فلم ہے۔
دونوں مرکزی کرداروں کو ایک دوسرے سے بالکل الٹ دکھایا گیا ہے شاید یہی وجہ ہے کہ ان کے درمیان اچھی کیمسٹری ہے- حالانکہ ارجن کو اپنی اداکاری میں تھوڑی اور کوشش کرنی چاہیے بہرحال اس کی کمی عالیہ نے پوری کردی- معاون اداکاروں میں کرش کے والدین کا کردار امرتا سنگھ (کویتا ) اور رونت راۓ (وکرم ملہوترا) نے ادا کیا ہے جبکہ اننیا کے ماں باپ کا کردار رواتھی (رادھا) اور شیو کمار سبرامنیم (شیو سوامیناتھ) نے ادا کیا ہے۔
سکرین شاٹ |
فلم میں امرتا سنگھ ایک روایتی ماں بنی ہیں جو ذرا منہ پھٹ ہیں اور اکثر ماؤں کی طرح کسی بھی لڑکی کو اپنے بیٹے کے لائق نہیں سمجھتیں خصوصاً اسے جسے ان کا بیٹا پسند کرتا ہو- رونت راۓ، ایک آدم بیزار شرابی باپ بنے ہیں جس کا ایک تاریک ماضی ہے- شیو کمار اور رواتھی، خاموش طبع ماں باپ ہیں جنہیں اپنی بیٹی کی خوشی مطلوب ہے- فلم میں تمام سپورٹنگ ایکٹرز نے اپنی جگہ بہترین اداکاری کی ہے- دونوں گھرانے اپنے اپنے کلچر کی نمائندگی کرتے نظر آتے ہیں۔
بنود پردھان کی سنیماٹو گرافی اعلیٰ ہے- صاف ستھری شہری زندگی دکھائی گئی ہے- یہ ابھیشک ورمن کی پہلی ڈائریکشن ہے اس لحاظ سے تعریف کے لائق ہے- سٹوری ہلکی پھلکی پُرمزاح ہے- پوری فلم کے دوران آپ کو بوریت محسوس نہیں ہوگی- موسیقی شنکر-احسان-لوئے کی تشکیل ہے خصوصاً 'لوچاۓ الفت' خوبصورت انداز میں پکچرائز کیا گیا ہے اور یاد رہ جانے والے گانوں میں سے ایک ہے۔
سکرین شاٹ |
فلم میں بعض جھول ایسے ہیں جن سے کہانی میں خاص فرق تو نہیں پڑتا لیکن فلم بین انہیں محسوس کیے بغیر نہیں رہ سکتے، جیسے فلم میں کرش کی فیملی کا حد سے زیادہ میلو- ڈرامہ، بعض مناظر بلاضرورت رکھے گئے ہیں کرش کی فیملی کو کیمرہ ٹائم زیادہ دیا گیا ہے- دوسرے معنیٰ خیز رومانوی منظر جن کے بغیر بھی کہانی ٹھیک ٹھاک ہی رہتی، گو کہ 'ٹو اسٹیٹس' ایک فیملی مووی کہی جاسکتی تھی لیکن رومانوی مناظر کی بہتات نے اسے ناممکن کردیا- ایک اور چیز جو فلم بینوں کو کھٹکے گی وہ ایک منظر میں کرش کا اپنے باپ کو تھپڑ مارنا ہے جو بلاوجہ اور قابلِ اعتراض ہے- مشرق ہو یا مغرب ہر جگہ والدین پر ہاتھ اٹھانا معیوب سمجھا جاتا ہے- ایک اور جھول فلم کا اچانک اختتام ہے یوں لگتا ہے جیسے ڈائریکٹر نے آخر میں فلم جلدی لپیٹنے کی کوشش کی ہے۔
'ٹو اسٹیٹس' اٹھارہ اپریل سنہ 2014 کو ریلیز ہوئی- اس کا دورانیہ تقریباً ڈھائی گھنٹے ہے- فلم کی کہانی چیتن بھگت کی ہے، سکرین پلے/ڈائریکشن ابھیشک ورمن کی اور ڈائیلاگ حسین دلل کے ہیں- ساجد ناڈیا والا اور کرن جوہر اس کے پروڈیوسر ہیں۔