معروف کامیڈین ببو برال کی برسی
روتے ہوئے چہروں کو اپنے برجستہ جملوں سے ہنسا دینے والے کامیڈین ببو برال کو مداحوں سے بچھڑے تین سال بیت گئے، ان کے جملے یاد کر کے آج بھی چہروں پر مسکراہٹ پھیل جاتی ہے۔
پاکستان کے اسٹیج، ٹی وی اور فلم کے مقبول مزاحیہ اداکار ببو برال گجرانوالہ کے قصبے گھکھڑ منڈی میں پیدا ہوئے، ان کا اصل نام ایوب اختر تھا۔
ببو برال نے سنہ 1982 میں گجرانوالہ سے اپنی فنی زندگی کا آغاز کیا اور کچھ عرصہ کے بعد لاہور منتقل ہوگئے جہاں انہوں نے باغ جناح میں اوپن ایئر تھیٹر میں کام شروع کیا۔
ببو برال ابتداء میں ون مین شو کیا کرتے تھے، تاہم انہیں اسٹیج ڈرامے شرطیہ مٹھے سے ملک گیر شہرت حاصل ہوئی۔
تین عشروں پر محیط فنی زندگی میں ببو برال نے اداکاری کے علاوہ سٹیج ڈرامے لکھے اور ہدایات کاری بھی کی۔
ببوبرال مزاحیہ فنکار ہونے کے ساتھ ساتھ موسیقی و گائیکی سے بھی گہری دلچسپی رکھتے تھے۔
اس قدر گہری دلچسپی کہ وہ پاکستانی سنگرز مہدی حسن، نورجہاں، نصرت فتح علی، طفیل نیازی، عالم لوہار، عنایت حسین بھٹی سمیت درجن گلوکاروں کی نقل کرتے ہوئے ان کے انداز میں آسانی سے گا بھی لیا کرتے تھے۔
اسی طرح بولی وڈ اور ہالی وڈ سنگرز کے انداز میں گانے کی بھی بھرپور صلاحیت رکھتے تھے۔
پھر طبلہ، ڈھولک اور ہارمونیم بجانے کی بھی انہوں نے باقاعدہ تربیت لی تھی اور بطور گلوکار اپنا ایک البم بھی ریکارڈ کرایا۔
ببو برال کی زندگی کی آخری فلم چناں سچی مچی تھی جبکہ ہندوستان جا کر بھی انہوں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
ببوبرال اور مستانہ کی جوڑی نے مل کر کئی لازوال اسٹیج ڈرامے کئے اور ایک مشترکہ فلم بھی کی۔
اتفاق سے دونوں سنہ 2011 میں ایک ہی مہینے میں دنیا سے رخصت ہوئے۔
ایوب اختر المعروف ببو برال کو زندگی کے آخری ایام میں جگر کے کنیسر، گردوں اور شوگر کے امراض کا سامنا تھا۔
جس کے باعث وہ 52 برس کی عمر میں طویل علالت کے بعد لاہور کے مقامی ہسپتال میں انتقال کرگئے۔