'فوجی کارروائی کے لیے قومی اتفاقِ رائے پیدا کرنا ہوگا'
واشنگٹن: وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے گزشتہ روز پیر کو کہا کہ اگر کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات ناکام ہوگئے تو حکومت شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کے لیے قومی اتفاقِ رائے پیدا کرنے کی کوشش کرے گی۔
ملکی معیشت پر دہشت گردی کے اثرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا یہ قومی اہمیت کا معاملہ ہے، لہٰذا حکومت اس کے حل کے لیے تمام اداروں، سیاسی جماعتوں اور یہاں کہ جو پارلیمنٹ میں موجود نہیں ہیں ان سے بھی رابطے میں ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا ' اگر حکومت اور طالبان کے درمیان مصالحتی عمل ناکام ہوتا ہے تو دیگر کارروائی کی جاسکتی ہے جس کے لیے پوری قوم کو متحد ہو کر اس کارروائی کی حمایت کرنی ہوگی'۔
اپنے طویل دورۂ واشنگٹن کے حوالے سے پاکستانی میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور امریکی حکام اور دیگر ملکوں ہم منصبوں کے ساتھ 47 سے زائد ملاقاتیں ہوچکی ہیں اور یہ تمام موجودہ حکومت کے ساتھ ملک کے اصلاحات کو متعرف کرواکر ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے رضامند ہیں۔
ان کامزید کہنا تھا کہ حکومت نے معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں جن میں نیٹ ٹیکس کو وسعت دینا بھی شامل ہے۔
پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی مارکیٹ میں بانڈز کے اجراء کا خیرمقدم کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودہ اقتصادی کارکردگی میں تسلسل رہا تو آنے والے وقت میں اس کی عالمی سطح پر معاشی درجہ بندی مزید بہتر ہو جائے گی۔
اس موقع پر وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان کی بین الاقوامی بانڈ مارکیٹ میں واپسی کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت درست سمت میں گامزن ہے اور اس کے مختلف شعبوں میں بہتری آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تھری جی لائسنسوں کی نیلامی اور آئی ایم ایف کے پروگرام سمیت مختلف مدوں میں پاکستان کو حاصل ہونے والی آمدنی سے ملک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر مزید مستحکم ہوں گے معیشت کی بنیادی بہتری سے مختلف سرمایہ کاروں نے پاکستانی معیشت کے مختلف شعبوں بالخصوص انرجی سیکٹر میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان نے توسیعی فنڈ کی سہولت کے تحت ابتدائی دو سہ ماہیوں کے جائزے کامیابی سے مکمل کرلئے ہیں جبکہ تیسری سہ ماہی کا جائزہ بھی ہونے جا رہا ہے۔
انہوں نے اس موقع پر کیپیٹل مارکیٹ میں سرکاری شعبہ کے کاروباری اداروں کی نجکاری کا بھی خصوصی طور پر حوالہ دیا۔
بجلی کی طلب اور رسد میں فرق کو کم کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت اس فرق کو کم سے کم کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے اور حال ہی میں 1700 میگاواٹ اضافی بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی گئی ہے۔
مستقبل قریب میں سسٹم میں مزید بجلی شامل کرنے کے لئے کئی منصوبوں پر کام جاری ہے۔
ملکی معیشت کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ درمیانی مدت کے پروگرام کے تحت پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.6 فیصد سے 7 فیصد تک، جبکہ مجموعی قومی پیداوار میں ٹیکس کی شرح 8.5 فیصد سے 13 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے۔
ملک میں سیکورٹی کی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا عمل شروع کیا گیا ہے، امن و امان کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے جس سے ملک میں سرمایہ کاری کو مزید فروغ ملے گا۔