• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سندھ اسمبلی کے نئے انتخابات کرائے جائیں: مولانا فضل الرحمان

شائع April 4, 2014
مولانا فضل الرحمان ڈیرہ اسماعیل خان میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں۔ —. فوٹو آئی این پی
مولانا فضل الرحمان ڈیرہ اسماعیل خان میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں۔ —. فوٹو آئی این پی

ڈیرہ اسماعیل خان: جمیعت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی ایف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ سندھ اسمبلی اسلامی نظریاتی کونسل اور اس کی سفارشات کے خلاف قرارداد پاس کرنے کے بعد تحلیل ہوچکی ہے۔

جمعرات کو یہاں پریس کلب میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی نے ایک قرارداد کے ذریعے اسلامی نظریاتی کونسل کو تحلیل کرنے اور اس کی سفارشات مسترد کرنے کا مطالبہ کیا تھا، انہوں نے کہا کہ یہ قرارداد، پاکستان کے نظریے کی نفی کرتی ہے اور یہ تشویش کی بات ہے۔

مولانا نے کہا کہ قراردادِ مقاصد کے ذریعے نظریہ پاکستان کے بارے میں حتمی فیصلہ کردیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تاہم سندھ اسمبلی نے اسلامی نظریاتی کونسل کو تحلیل کرنے اور کونسل کی پاس کردہ قراردادوں کو ختم کرنے کی قرارداد منظور کرکے خود اپنی ساکھ پر سوال کھڑا کردیا ہے۔ مولانا نے کہا کہ یہ ایک غیر آئینی اقدام تھا۔

جمعیت علمائے اسلام فضل کے سربراہ نے کہا ’’سندھ اسمبلی اب سندھ کے عوام کا نمائندہ ادارہ نہیں رہا اور اس نے ایک متنازعہ قرارداد پاس کرکے اپنی آئینی اور قانونی حیثیت کھو دی ہے۔‘‘ انہوں نے سندھ اسمبلی کے لیے نئے انتخابات کا مطالبہ کیا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ انہوں نے سندھ میں اپنی جماعت کے رہنماؤں کو ہدایت کی ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر ایک عوامی رابطہ مہم شروع کریں اور اس معاملے پر مستقبل کی حکمت عملی وضع کریں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل ملک کے اندر اسلامی نظریات کے تحفظ کے لیے کام کررہی ہے، اور تمام مسالک کے اسکالر اور علماء اس کا حصہ ہیں۔

مولانا نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل ایک آئینی ادارہ ہے اور کسی کو بھی اس کے خلاف کام کرنے کا حق نہیں ہے۔

فضل الرحمان نے مسلم لیگ نون پر زور دیا کہ وہ اس معاملے پر اپنا مؤقف واضح کرے، اس لیے کہ بطور پارٹی اس نے بھی اس قرارداد میں حصہ لیا تھا، جس میں اسلامی نظریاتی کونسل کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024