بنگلہ دیش کی عدالت نے اپوزیشن رہنما کو جیل بھیج دیا
ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے گزشتہ روز اتوار کو حزب اختلاف کے ایک اور سینیئر رہنما کو جیل بھیج دیا، جبکہ ایک پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے ملک میں مظاہرے شروع ہونے کا خدشہ ہے۔
عدالت نے بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سیکریٹری جنرل فخرالسلام عالمگیر کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی، جن پر جنوری میں متنازعہ عام انتخابات کے دوران تشدد کا الزام عائد ہے۔
استغاثہ عبداللہ ابو نے خبر رساں دارے اے ایف پی کو بتایا کہ "میٹروپولیٹن مجسٹریٹ نے عالمگیر اور بی این پی کے دو دیگر عہدےداروں کی ضمانت مسترد کردی۔
خیال رہے کہ ان افراد کو حکومت کی جانب سے بی این پی اور اس کے دیگر 18 اتحادیوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں حراست میں لیا گیا، جنہوں نے انتخابات کا پرتشدد بائیکاٹ کرتے ہوئے حکمران جماعت عوامی لیگ کو اکثریت کے ساتھ جیتنے کا موقع دے دیا۔
بی این پی جس پر انتخابات میں تشدد اور اس میں سو ہلاکتوں کا الزام ہے، آج پیر کے روز عدالتی فیصلے کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں کا اعلان کیا۔
بی این پی کے ترجمان رضوی احمد نے کہا کہ یہ الزام جھوٹ پر مبنی ہے اور من گھڑت ہے۔
انہوں نے کہا کہ "یہ حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کا ایک حصہ ہے"۔
واضح رہے کہ فخرالسلام عالمگیر اور بی این پی کے دیگر ہزاروں عہدیدار اور حامیوں کو مختلف جرائم کے الزامات کے تحت انتخابات سے کچھ مہینے قبل ہی حراست میں لیا گیا تھا۔
بی این پی لیڈر اور سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء بھی کچھ ہفتوں تک رسمی طور پر گرفتار رہیں۔
فخرالسلام عالمگیر پر الزام ہے کہ انہوں نے پانچ جنوری کے عام انتخابات سے قبل ایک پولیس اہلکار اور تین مختلف واقعات میں تین بس مسافروں کو ہلاک کیا تھا۔
انتخابات کے کچھ ہفتوں کے بعد فخرالسلام عالمگیر سمیت اکثر افراد کو ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔
لیکن حکومت کی جانب سے ایک درخواست کے بعد ایک اعلیٰ عدالت نے عالمگیر کی رہائی کو کالعدم قرار دیے دیا تھا۔ جس نے اتوار کو انہیں میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت میں ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا اور ان کی ضمانت کی درخواست کو مسترد کردیا گیا۔