• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

ملائیشین طیارے کی اب بحرہند میں تلاش

شائع March 14, 2014 اپ ڈیٹ March 15, 2014
ملائیشیا کے وزیر ٹرانسپورٹ ہشام الدین حسین لاپتہ طیارے کے بارے میں صحافیوں کے سوالوں کے جوابات دے رہے ہیں۔ —. فوٹو اے پی
ملائیشیا کے وزیر ٹرانسپورٹ ہشام الدین حسین لاپتہ طیارے کے بارے میں صحافیوں کے سوالوں کے جوابات دے رہے ہیں۔ —. فوٹو اے پی
رائل ملائیشین ایئرفورس کا ایک کریو ممبر سمندر میں لاپتہ جہاز کی تلاش کررہا ہے۔ —. فوٹو رائٹرز
رائل ملائیشین ایئرفورس کا ایک کریو ممبر سمندر میں لاپتہ جہاز کی تلاش کررہا ہے۔ —. فوٹو رائٹرز
ملائیشین ایئرلائنز کے لاپتہ طیارے کی تلاش کے لیے امریکی بحریہ اپنا ایک تباہ کن بحری جہاز یو ایس ایس كڈ، ملائیشیا کے مغربی کنارے کی طرف بھیج رہی ہے۔ —. فوٹو رائٹرز
ملائیشین ایئرلائنز کے لاپتہ طیارے کی تلاش کے لیے امریکی بحریہ اپنا ایک تباہ کن بحری جہاز یو ایس ایس كڈ، ملائیشیا کے مغربی کنارے کی طرف بھیج رہی ہے۔ —. فوٹو رائٹرز

کوالالمپور: ملائیشین ایئرلائنز کے لاپتہ طیارے کی تلاش کے تیسرے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے، اور جمعہ کے روز امریکی حکام سے ملنے والی نئی اطلاعات کے بعد اب اس کی تلاش کو بحرِ ہند کے وسیع پانیوں میں پھیلادیا گیا ہے۔

امریکی میڈیا کی بہت سی رپورٹوں میں امریکی حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ملائیشین ایئرلائنز کے بوئنگ-777 طیارے کےلاپتہ ہونے کے کئی گھنٹوں کے بعد بھی اس کا کمیونیکیشن سسٹم مسلسل پیغام دے رہا تھا۔ لیکن اس بات کی ابھی تک سرکاری طور پر تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ طیارے کی تلاش کے لئے امریکی بحریہ اپنا ایک تباہ کن بحری جہاز یو ایس ایس كڈ، ملائیشیا کے مغربی کنارے کی طرف بھیج رہی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’’نئی معلومات ملنے سے جانچ کا دائرہ وسیع کرنے کے لئے ہم بحر ہند میں تلاش کا حصہ بن سکتے ہیں۔ ہم ملیشیا کو تلاش میں مدد دے رہے ہیں، تاکہ ہمیں یہ پتہ چل سکے کہ طیارے کے ساتھ کیا ہوا تھا۔ ہم ملائیشیا حکومت اور بین الاقوامی ساتھیوں کے ساتھ مل کر کام رہے ہیں ۔‘‘

یاد رہے کہ کوالالمپور سے بیجنگ جانے والا یہ بدقسمت طیارہ گزشتہ ہفتہ کو پرواز کے کچھ گھنٹے کے بعد ہی لاپتہ ہو گیا تھا ، اس جہاز پر 239 لوگ سوار تھے۔

جہاز کو تلاش کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر مہم شروع کی گئی لیکن ابھی تک اس میں کامیابی نہیں مل سکی ہے۔

اس دوران ملائیشیا کی حکومت کی درخواست کے بعد ہندوستانی بحریہ، فضائیہ اور کوسٹ گارڈ فورس بھی اب طیارے کی تلاش کے کام میں شریک ہو گئے ہیں۔

ہندوستانی حکام کا کہنا ہےکہ تلاش کا مرکز، مغرب میں جزائرِ انڈمان کی طرف بڑھنے کی وجہ سے ملائیشیا کی حکومت نے اس سے مدد مانگی ہے۔

امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ جہاز کے لاپتہ ہونے کے کئی گھنٹے بعد بھی یہ ڈیٹا بھیج رہا تھا۔

امریکی حکام نے خبر رساں ایجنسی اے پی کو بتایا کہ طیارے میں نصب بوئنگ سسٹم نے ریڈار سے لاپتہ ہونے کے بعد بھی چار گھنٹے تک ایک مصنوعی سیارے کو سگنل بھیجے تھے۔

ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بوئنگ 777-200 سیٹلائٹ کو ڈیٹا نہیں بھیج رہا تھا بلکہ ایک طرح کا رابطہ سگنل بھیج رہا تھا۔ اگر یہ بات درست ثابت ہوجاتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ملائیشین ایئرلائنز کا طیارہ ریڈار سے لاپتہ ہونے کے بعد بھی فضا میں پرواز کررہا تھا۔

مذکورہ افسر نے کہا کہ بوئنگ طیارے میں ایک ایسی سیٹلائٹ سروس نصب ہوتی ہے جس سے پرواز کے دوران طیارے کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکتی ہے۔ ملائیشیا ایئر لائنز نے یہ سروس حاصل نہیں کی تھی، لیکن اس کے باوجود جہاز سیٹلائٹ کو پیغام بھیج رہا تھا۔

افسر نے کہا کہ حاصل ہونے والی نئی معلومات سے تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ ممکن ہے کہ ریڈار سے لاپتہ ہونے کے بعد طیارے نے 1600 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر طے کیا تھا۔ طیارے میں چار گھنٹے تک کی پرواز کے لیے ایندھن موجود تھا۔

اسی دوران دو امریکی حکام نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ طیارے میں موجود دو مواصلاتی نظام نے علیحدہ علیحدہ وقت پر ڈیٹا بھیجنا بند کردیا تھا۔ جس سے اشارہ ملتا ہے کہ طیارے کے ساتھ کوئی بڑا حادثہ نہیں ہوا تھا۔

حکام نے بتایا کہ ڈیٹا رپورٹنگ سسٹم نے بین الاقوامی وقت کے مطابق شام پانچ بج کر سات منٹ پر کام کرنا بند کیا تھا جبکہ ٹرانسپونڈر اس کے چودہ منٹ بعد بند ہوا تھا۔ واضح رہے کہ ٹرانسپونڈر جہاز کی جگہ، اونچائی اور شناخت کے بارے میں معلومات بھیجتا ہے۔

اس سے پہلے جمعرات کو ملائیشیا کے وزیر ٹرانسپورٹ ہشام الدین حسین نے وال سٹریٹ جرنل کے دعوے کو خارج ازامکان قرار دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024