• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

'گیس کے موجودہ ذخائر صرف سولہ سال چل سکتے ہیں'

شائع March 6, 2014
فائل فوٹو—
فائل فوٹو—

اسلاآباد: پاکستان میں گیس کے موجودہ ذخائر صرف سولہ سال تک چل سکتے ہیں۔

یہ بات پاکستان مسلم لیگ نون کے شیخ روحیل اصغر کے سوال کے جواب میں وزیر برائے پیٹرولیم اور قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی کے سامنے بتائی۔

انہوں نے ایوان کو گیس کے موجودہ ذخائر کی مقدار بتائے ہوئے کہا کہ "گیس کی پیداوار کی موجودہ شرح دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ ذخائر سولہ سالوں میں ختم ہوجائیں گے۔"

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما شیخ صلاح الدین کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ"گیس کے ذخائر میں کمی اور بڑھتی ہوئی طلب کی وجہ سے روزانہ گیس کی طلب اور رسد کے درمیان فرق میں اضافہ ہو رہا ہے۔"

شاہد خاقان عباسی نے اپنے جواب میں کہا کہ جب سے اسپیکر ایاز صدیق نے گزشتہ مہینے حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کردہ قومی پالیسی پر اراکین کی بحث کے لیے کیے جانے والے وقفۂ سوال کو معطل کردیا، اس وقت سے ایوان میں کوئی بحث نہیں ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت گیس کی کمی پر قابو پانے کے لیے متعدد اقدامات کررہی ہے۔

انہوں نے اسمبلی کو بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں سے زائد عرصے میں حکومت نے بارہ مقامی اور غیر ملکی کمپنیوں کو ملک میں تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش کے لیے 48 لائسنس جاری کیے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی سمیت مختلف وجوہات کی وجہ سے 14 ریسرچ بلاکس پر کام مکمل نہیں ہوا۔

وزیرِ پٹرولیم نے کہا کہ حکومت نے حال ہی میں ایکسپلوریشن لائسنس (ای ایل ایس) اور پٹرولیم کنسیشن ایگریمنٹ (پی سی اے ایس) پر آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ اور مری پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کے ساتھ بیس سے زائد بلاکس میں مزید گیس اور تیل کی دریافت کے لیے دستخط کیے ہیں، اور دیگر تیس بلاکس کے لیے جلد ہی معاہدوں پر دستخط ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو پہلے ہی صوبائی حکومتوں کے سامنے رکھ دیا گیا ہے، تاکہ ان کمپنیوں کو بہتر سیکیورٹی اور ذخائر کی تلاشی کے کام میں مناسب ماحول فراہم کیا جاسکے اور وہ اپنے وعدوں کے مطابق اس کام کو مکمل کریں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024