• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

امریکی فوج میں نمایاں کمی کی تجویز

شائع February 25, 2014
امریکا کے سیکریٹری دفاع چک ہیگل چوبیس فروری 2014ء کو پینٹاگون میں ایک پریس کانفرنس کے دوران محکمہ دفاع کی بجٹ درخواستوں سے متعلق بات کررہے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی
امریکا کے سیکریٹری دفاع چک ہیگل چوبیس فروری 2014ء کو پینٹاگون میں ایک پریس کانفرنس کے دوران محکمہ دفاع کی بجٹ درخواستوں سے متعلق بات کررہے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی

واشنگٹن: امریکا کے سیکریٹری دفاع چک ہیگل نے امریکی فوج میں کمی، فوجی اڈوں کو بند کرنے اور دیگر فوجی اخراجات میں بڑے پیمانے پر بچت کرنے کی تجویز دی ہے، پیر کو انہوں نے ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ کے بعد ترجیحات کو نئے سرے سے تشکیل دینے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے یہ تجویز پیش کی۔

چک ہیگل نے پینٹاگون میں اپنی تقریر کے دوران اپنے نکتۂ نظر کی وضاحت کی، یاد رہے کہ ایک ہفتے بعد ہی صدر بارک اوبامہ 2015ء کے لیے اپنا بجٹ پلان کانگریس کے سامنے پیش کرنے جارے ہیں۔

امریکی سیکریٹری دفاع نے کہا کہ فوج کو مختصر بجٹ کی حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے خود کو اس کے موافق بنانا ہوگا، اسی طرح امریکا ایک بہت تیزی سے تبدیل ہوتی اور زیادہ ناقابلِ اعتبار دنیا کا سامنا کررہا ہے، جس کے لیے اسے ایک زیادہ پُھرتیلی فوج درکار ہے۔

چک ہیگل کے منصوبے کے تحت جسے کانگریس تبدیل بھی کرسکتی ہے، حاضر سروس فوجی سپاہیوں کی موجودہ تعداد پانچ لاکھ بائیس ہزار کو کم کرکے چار لاکھ چالیس ہزار سے چار لاکھ پچاس ہزار کے درمیان لایا جائے گا۔اس طرح امریکی فوج کی تعداد اس قدر رہ جائے گی، جس قدر تعداد اس وقت تھی جب امریکا نے دوسری عالمی جنگ میں قدم رکھا تھا۔

فوج کے رہنما کئی مہینوں سے یہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں توقع ہے کہ فوج کا حجم مختصر کردیا جائے گا، جیسا کہ اس سال افغانستان میں اپنا جنگی کردار ختم کرنے کے لیے امریکی قوم تیار ہے۔

امریکی فوج کے چیف آف اسٹاف جنرل رے اوڈیئرنو نے حال ہی میں کہا تھا کہ فوج کی تعداد مستقبل میں جو بھی ہو، اس سے مختلف حالات کو اپنانا ہوگا، جیسا کہ اس وقت بہت سے فوجی ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے جنگ کے عادی ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگوں کے ذہن میں یہ غلط تصور موجود ہے کہ اب فوج کے پاس کوئی مصروفیت نہیں ہے۔

انہوں نے 23 جنوری کو ایک فوجی فورم پرکہا تھا کہ ’’لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ فوج عراق اور افغانستان سے باہر آجائے گی تو اس کے پاس کرنے کے لیے زیادہ کچھ نہیں ہوگا۔ فوج اب بھی فارغ نہیں ہے۔ فوج کے پاس کرنے کے لیے بہت سی چیزیں ہیں، جن کے ذریعے مستقبل کے ماحول کی تشکیل ہوگی اور دنیا بھر میں تنازعات کو روکنے پر کام کررہی ہے۔‘‘

پچھلی مرتبہ حاضر سروس فوج کی تعداد پانچ لاکھ سے کم 2005ء میں تھی، جب اس کی تعداد چار لاکھ بانوے ہزار تھی۔

پیر کو فوج کی جانب سے فرہم کیے جانے والے تاریخی اعدادوشمار کے مطابق دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے کم تعداد 2001ء میں چار لاکھ اسّی ہزار تھی۔

امریکی فوج کے حاضر سروس ارکان کی تعداد 1940ء میں دو لاکھ سڑسٹھ ہزار تھی، اور بعد کے سالوں میں اس تعداد میں چودہ لاکھ ساٹھ ہزار کا اضافہ ہوا جب امریکا دوسری عالمی جنگ میں داخل ہوگیا تھا۔

بحریہ کے ریئر ایڈمرل اور پینٹاگون کے پریس سیکریٹری جان کربے نے پیر کو کہا کہ چک ہیگل نے فوج کے سربراہان کے ساتھ مشاورت کی تھی کہ دفاع کو کس طرح متوازن بنایا جائے اور بجٹ میں بچت کی ضرورت کو کس طرح پورا کیا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024